• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم گزشتہ روز بھارت کے ہاتھوں دوسری بار شرمناک شکست سے دو چار ہوئی۔ بھارت نے پاکستان کو نشان عبرت بناتے ہوئے 9وکٹ کی ریکارڈ ساز کامیابی اپنے نام کرلی۔یوں پاکستان کی جانب سے بھارت سے پہلی شکست کا بدلہ لینے کی امیددں کا جو فلک بوس محل ہمارے ماہرین اور سابق و موجودہ کھلاڑیوں نے اپنے بلند بانگ دعووں سے تعمیر کیا تھا وہ کروڑوں شائقین کی نگاہوں سامنے زمیں بوس ہوگیا۔ روہت شرما اور شیکھر دھون کی سنچریوں اور دھواں دار بیٹنگ نے پاکستان بولروںکے چھکے چھڑادیے۔ بھارت نے 238 رنز کا ہدف 63گیندیں پہلے ہی محض ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کر لیا۔ اس سے پہلے گرین شرٹس نے ٹاس جیت کر حریف کو بڑا ہدف دینے کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا۔خیال تھا کہ پاکستانی ٹیم ڈھائی سو سے زیادہ رنز اسکور کرنے میں کامیاب رہے گی اورپاکستانی بولر بھارتی بلا بازوں کے لیے اس ہدف کا حصول ناکام بنادیں گے اور فتح و سرخروئی ہماری ٹیم کا مقدر بنے گی۔لیکن ’’اے بسا آرزو کہ خاک شدہ‘‘ کے مصداق ہماری تین وکٹیں صرف 58رنز پر گر گئیں ۔ تاہم شعیب ملک اور کپتان سرفراز احمد نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 237رنز کے خاصے آبرومندانہ ہدف کا راستہ ہموار کردیا ۔ معیاری بالنگ اور فیلڈنگ کا ثبوت دیا جاتا تو بھارتی ٹیم کے لیے اس ہدف کا حصول بھی محال بنایا جاسکتا تھا۔ لیکن پاکستانی بولر اور فیلڈر بھارتی بلابازوں کے مقابلے میں ریت کی دیوار ثابت ہوئے اورنو وکٹوں سے شکست ہمارے حصے میں آئی۔ بالنگ اور فیلڈنگ کے اس ناقص معیار کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر بھارت کو ڈھائی سو سے زیادہ کا ہدف بھی دیا گیا ہوتا تواس کا حاصل کرنا بھی اس کے لیے چنداں دشوار نہ ہوتا۔ ہماری کرکٹ کا یہ حال زار تمام متعلقہ ذمہ داروں کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ آئندہ شرمناک شکستوں سے بچنے اور کرکٹ کے میدان میں قوم کا نام روشن کرنے کے لیے اس صورت حال کے اسباب کا تعین اور تدارک ناگزیر ہے۔

تازہ ترین