• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت ایک بار پھر میدان چھوڑ گیا۔ اب جبکہ اقوام متحدہ کا اجلاس ہونے کو ہے دونوں وزیر خارجہ کی ملاقات سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہوسکتی تھی (سلامتی کونسل نے اپنے ایجنڈے پر ایک طویل عرصے بعد کشمیر کے مسئلے کو بھی شامل کرلیا ہے) تو بھارتی حکمرانوں نے نہ صرف مذاکرات سے انکار کردیا بلکہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ کی ملاقات بھی منسوخ کردی ہے۔ ایسا کیونکر ہوا شاید بھارت نے اپنے امریکی سرپرست کی مرضی سے ایسا کیا ہے کیونکہ عنقریب سارک سربراہ اجلاس جو پہلے بھی پاکستان میں ہونا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سارک ممالک کو واضح دھمکی دے دی کہ وہ نہیں چاہتے کہ کل تک جو اقوام ان کے زیرنگیں رہی ہو وہ اپنی من مرضی سے کوئی ایسا اتحاد بنائیں اور اسے کامیابی سے ہمکنار کریں جو کل کلاں ان کے یا ان کے کسی حلیف کے خلاف متحد ہو کر میدان میں اتر سکے۔ جس پر بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ۔

حیرانی اس بات پر ہے کہ چاہے وہ اقوام عالم ہوں یا دنیائے کلیسا تمام غیرمسلم قوتیں مسلم دنیا کو مسلمانوں کو دہشت گرد ماننے اور ثابت کرنے میں یک زبان ہیں لیکن اگر اس سارے ہی معاملے کو دیکھا جائے تو ذہن میں کئی سوالات ابھرتے ہیں کہ دہشت گرد حقیقت میں کون ہیں مسلمان یا غیر مسلم صلیبی قوتیں ان کی تاریخ دیکھیں تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں ہٹلر جس نے لاکھوں یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتارا کیا وہ مسلمان تھا اسے صرف اس لئے دہشت گرد نہیں کہا جاتا وہ عیسائی تھا۔ جوزف اسٹالن جس نے دس لاکھ انسانوں کو موت کی نیند سلایا اسے پھر بھی دہشت گرد نہیں کہا جاتا نہ ہی مانا جاتا ہے ۔اس نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو بھوک سے مارا تھا۔ چین کے انقلابی رہنما ماوزے تنگ کے نظریاتی انقلاب کی نذر چودہ سے بیس ملین انسان ہو گئے کیونکہ وہ بھی مسلمان نہیں سوشلسٹ تھا اس لئے وہ بھی اتنی بڑی انسانی جانوں کو ہلاک کرنے کے باوجود دہشت گرد نہیں تھا۔ میسولینی سوشلسٹ تھا مسلمان نہیں تھا اس نے بھی چار سے ساڑھے چار لاکھ انسانی جانوں کا خون کیا اس کے باوجود آج تک کسی نے اس کیخلاف گرم سانس تک نہیں نکالا دہشت گرد کہنا یا تسلیم کرنا تو دور کی بات۔ اشوکا مہاراج یہ ہندو مذہب کے بڑے جابر و ظالم حکمران گزرے ہیں انہوں نے بھی کلنگا کی جنگ میں تقریباً ایک لاکھ انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگے تھے وہ بھی دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتے۔ امریکی صدر جارج بش یہ بھی مسلمان نہیں عیسائی تھے ان کی تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں صرف عراق میں لاکھوں مسلمان بچے، بوڑھے مارے گئے یہ بھی دہشت گردی میں نہیں آتے کیونکہ عالمی سطح پر تمام ذرائع ابلاغ پر قبضہ یہود و نصاریٰ کا ہے وہ اپنے گریبانوں میں کیوں جھانکنے لگے وہ تو صرف اسلام اور اسلامی ممالک کو اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔

جب دنیا پر پہلی عالمی جنگ مسلط کی گئی اس میں سترہ ملین انسان لقمہ اجل بنے یہ جنگ مسلمانوں نے نہیں چھیڑی تھی اس کا سبب بھی غیر مسلم دنیا تھی لاکھوں لوگوں کے مارے جانے پر بھی کسی پر دہشت گردی کا ٹائٹل نہیں لگایا گیا جاپان کے شہر ناگاساکی پر امریکہ نے اپنے ایٹم بم کا تجربہ کیا تو اس میں تقریباً دو لاکھ آبادی کا شہر خاک ہوگیا۔ یہ واقعہ بھی کسی دہشت گردی میں نہیں آیا، ایسے ہی ویت نام کی جنگ میں تقریباً پانچ لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ان اموات میں کہیں بھی کسی مسلمان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا بوسنیا کی جنگ میں پانچ لاکھ مسلمان مارے گئے ان کو مارنے والے سارے غیرمسلم تھے کسی مسلمان کے ہاتھوں ایک چڑیا بھی نہیں ماری گئی لیکن یہ بھی کسی قسم کی دہشت گردی میں نہیں آتا۔ عراق میں ہونے والی لڑائی میں اب تک حکمران وقت صدام حسین کے ساتھ ساتھ تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ افراد مارے جاچکے ہیں اور ہمارے پڑوسی ملک افغانستان، فلسطین اور برما میں ہونے والی خانہ جنگی جس کا سبب غیرمسلم ہیں اس کی کوئی گنتی نہیں۔ کمبوڈیا میں تقریباً تین لاکھ افراد کی موت کا سبب بھی غیرمسلم دنیا ہے اگر اس سارے تناظر میں دیکھا جائے تو مسلمان کہیں دہشت گرد نظر نہیں آتے ہاں تمام دہشت گردی غیر مسلم اقوام نے ہی کی ہے دہشت گردی میں استعمال ہونے والے ہر قسم کے ہتھیار وہ سب کے سب ان غیرمسلم ممالک میں ہی تیار کئے جاتے ہیں اور انہیں اپنے حق میں استعمال کرنےاور اپنے حریفوں پر سبقت لے جانے کے لئے بھی یہی غیر مسلم قوتیں اسے استعمال کرتی اور کراتی ہیں دہشت گردی میں استعمال ہونے والے ہر قسم کے ہتھیار نہ تو کسی اسلامی ملک میں بنائے جاتے ہیں نہ اسلام انہیں استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

امریکہ جو آج کل بھارت کا سب سے بڑا حلیف اور سرپرست بنا ہوا ہے وہ روس اور چین کو دبائو میں لینے کے لیے بھارت پر ضرورت سے کہیں زیادہ مہربان ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر مسلم امہ پر طرح طرح کے الزامات لگا رہا ہے اور انہیں دبائو میں لانے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے اب ایک اور نکتہ امریکہ کے ہاتھ لگنے کو ہے سعودی عرب کی سی پیک میں شراکت اب امریکہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب پر بھی اپنا دبائو بڑھائے گا۔ تیل کی قیمتوں پر وہ پہلے ہی وارننگ جاری کر چکا ہے اس کا بس نہیں چل رہا کہ وہ گھڑی کی چوتھائی میں پاکستان کو خاک چٹا دے۔ پاکستان الحمدللہ اب ایک اہم جوہری قوت ہے پاکستان کے میزائل کی زد پر امریکہ کے تمام اہم شہر آتے ہیں۔ بھارت اور افغانستان تو کوئی مسئلہ ہی نہیں یہی وجہ ہے کہ امریکہ گیڈر بھبکیوں سے ہی کام لے رہا ہے لیکن اس ساری خرابی کے باوجود امریکی انتظامیہ خوب اچھی طرح جانتی سمجھتی ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت کا حامل ملک ہے اس سے ہاتھ اٹھانا خود امریکہ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یہی وجہ ہے ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی فوجی امداد بحال کرنے پر غور کر رہی ہے یہی موقع ہے کہ اگر ہمارے حکمران وزیر اعظم عمران خان اپنے رویوں میں ذرا بے رخی یا سختی لے آئیں اور اپنا رخ چین اور روس کی سمت کرنے کے ارادے کا برملا اظہار کردیں تو دنیا دیکھے گی کہ کس طرح امریکہ اپنے رویے درست کرتا ہے اب جبکہ اقوام عالم کا اجلاس ہو رہا ہے اس میں اگر مناسب سمجھیں تو وزیر خارجہ سخت رویوں کا اظہار کریں جس طرح ذوالفقار علی بھٹو نے اظہار کیا تھا وزیر خارجہ کو کشمیر کے مسئلے پر اپنی گفتگو پر زور دینا چاہئے بھارت کے کشمیریوں پر مظالم کو دنیا پر آشکار کریں۔ عمران خان کو بہت دلیری ہمت حوصلے سے ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا ورنہ یہ تمام قوتیں ہماری جوتی ہمارا سر کر کے اپنا الو سیدھا کرتی رہیں گی ۔ اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے۔ اسے ہر آفت سے محفوظ رکھے اور دشمن کو نیست و نابود کرے آمین۔

تازہ ترین