اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سعید احمد کو صدرنیشنل بینک کےعہدے پر بحال کرنے کی درخواست مسترد کر دی،پیر کو جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کی، سعید احمد اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔ فاضل جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وجہ تھی جو سعید احمد کو برطرف کیا ،کیوں نہ وفاق کی جانب سے ان کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیدیا جائے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کے خلاف ریفرنس فائل کیا گیا تھا اس وجہ سے برطرف کیا گیا ہے، عدالت وفاق کو کیس کی تیاری کے لئے 10دن کا وقت دے۔ عدالت نے وفاق کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی وفاق کو جو من میں آئے کرے ، اس طرح ممکن نہیں ، ریفرنس فائل ہونے پر کسی کو عہدے سے برطرف نہیں کیا جا سکتا ، وفاق جواب دے کے کتنے پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کیسز ہیں اور ان کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے، فاضل جسٹس نے کہا کہ جب کسی کے خلاف ریفرنس فائل ہو تو ثابت ہونے تک وہ شخص بے گناہ ہوتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ سعید احمد کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کنٹریکٹ ملازم ہے دوران ملازمت قانون و ضوابط کی کبھی خلاف ورزی نہیں کی، نہ کوئی چارج فریم ہوا نہ شوکاز کیا گیا بغیر سنے معطلی غیر قانونی ہے، سعید احمد کے وکیل نے کہا کہ حکومتی نوٹیفکیشن معطل کر کے یکم جنوری 2019 تک بطور نیشنل بنک کے صدر کام کرنے کی اجازت دی جائے، فاضل جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ سعید احمد پر کیا الزام ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ سعید احمد پر اسحاق ڈار کے لئے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔