پشاور (خبر نگار خصوصی ) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئر (ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم نے ٹیکس کے نظام کو مبہم بنا کر اسے بڑ ا نقصان پہنچایا۔ اس ترمیم کے نتیجے میں ٹیکس سسٹم میں کنفیوژن پھیلی جبکہ ٹیکسوں کی مرکزی وصوبائی محکموں کے ابین ہم آہنگی نہ ہونے سے معیشت کی دستاویز بندی میں مشکلات ، زیر زمین معیشت کے حجم اوربزنس کمیونٹی کی کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا انتظام ایک ہی ادارے کے سپرد ہوتا ہے مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد خدمات پر ٹیکس کی وصولی صوبوں جبکہ اشیاء پر ٹیکس کی وصولی مرکز کی ذمہ داری ہے جس نے ٹیکس حکام اور کاروباری برادری کی مشکلات بڑھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وصوبائی ٹیکس محکموں نے اشیاء اور خدمات کی اپنی فہرستیں بنائی ہیں اور ان کی تشریح بھی مختلف ہے جس کی وجہ سے مقدمے بازی ہو تی ہے اور حکومت کو محاصل کی مد میں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔