• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میگامنی لانڈرنگ کیس، ماتحت عدالتوں کو اکائونٹس بحال کرنے سے روک دیا

اسلام آباد(اے پی پی) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے میگامنی لانڈرنگ کے حوالے سے کیس میں زیر حراست ملزمان انور مجید، عبدالغنی مجید اورحسین لوائی کو اسپتالوں سے جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ملزمان کی ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک کررہ گئے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت دس روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ماتحت عدالتوں کو اومنی گروپ کے کھاتے بحال کرنے سے روک دیااور واضح کیا کہ خصوصی عدالت سپریم کورٹ کومطلع کئے بغیر جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں کوئی حکم جاری نہیں کرے گی،۔پیرکوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرعد الت کو عدالتی حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وقت کی کمی کے باعث ٹیم زیادہ کام نہیں کر سکی تاہم اب تک ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لینے سے بہت حقائق سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے 29 اکاؤنٹس کی ازسرنو تحقیقات کی گئیں تو مزید 33مشکوک اکاؤنٹس کا سراغ لگالیا گیا ہے ۔ان اکاؤنٹس کے ذریعے جو بھی نئے اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں ہم ان کی اسکروٹنی کر رہے ہیں ، نئے جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ 210 کمپنیوں کے روابط کابھی سراغ لگالیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے عدالت کو مزید بتایا گیا کہ اومنی گروپ کے کل 47 پراجیکٹس میں سے 16 شوگر ملز ہیں ، تحقیقات کے دوران ایسے 334 افراد سامنے آئے ہیں، جوان اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنر کرتے رہے ہیں جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ لا نچو ں کے ذریعے سے رقم کی منتقلی کا بھی پتہ لگایا جائے، جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے جواب دیا کہ ابھی تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں لیکن اس حوالے سے بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ چوری کا پیسہ اور حرام کا مال تھا جس کو جائز بنانے کیلئے یہ اکاؤنٹس کھولے گئے، یہ اربوں روپے کا معاملہ ہے ،جس کے پیش نظر ہم نے بڑے اعتماد کے ساتھ جے آئی ٹی کوتحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے، جے آئی ٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ جن ملزمان کاسراغ لگایا گیا ہے ان میں سے بہت سارے بیرون ملک چلے گئے ہیں جن کو واپس لانے کیلئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کی کتنی شوگر ملز ہیں۔ اومنی گروپ کسی کا بے نامی دار تو نہیں، جے آئی ٹی کے سربراہ نے بتایا کہ گروپ کی کل 16 شوگر ملز ہیں، جعلی بینک اکاؤ نٹس میں رقم جمع کروانے والوں میں ٹھیکیدار بھی شامل ہیں ، اس لئے رقم جمع کرانے والے سرکاری ٹھیکیداروں کے نام بھی رپورٹ کا حصہ بنا دیئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ جے آئی ٹی کا خرچہ اومنی گروپ پر ڈالا جائے گا، یہ نہیں ہوسکتاکہ پیسہ کوئی اور کھائے اور خرچہ سرکار ادا کرے، سماعت کے دوران اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید و عبدالغنی مجید کے وکیل شاہد حامد نے کہاکہ اومنی گروپ جے آئی ٹی کے اخراجات نہیں دے سکتی کیونکہ ہمارے تمام اکاؤنٹس منجمد ہیں، حتیٰ کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے بھی پیسہ نہیں جس پرچیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہا کہ آپ کوئی بھی گھر بیچ کر اخراجات کیلئے جے آئی ٹی کو رقم ادا کردیں‘ چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے کہا کہ اس سا رے معا ملے میں ایک اہم کردار عارف خان نامی شخص کا بھی ہے جس پرجے آئی ٹی کے سر بر ا ہ نے بتایا کہ وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، تاہم فی الو قت یہ نہیں بتاسکتا کہ وہ کس ملک میں ہیں۔احسان صادق نے مزید کہا کہ جو جعلی اکاؤنٹس میں ملوث 6ملزمان باہر ہیں ،انہیں واپس لانے کے اقدامات کر رہے ہیں جس کی واپسی کیلئے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقات کے لئے نیب ، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بنک سے ریکارڈ لیا جارہا ہے، کرائی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کیا رقم کراس چیک کے ذریعے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی ہے تو احسان صادق نے بتایا کمپنیوں میں 47 کا براہ راست تعلق اومنی گروپ سے ہے، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج انور مجید ، عبدالغنی مجید اورحسین لوائی کی طبی تشخیص کیلئے قائم میڈیکل بورڈ کی جانب سے رپورٹس عدالت کوپیش کی اور بتایا کہ انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی تینوں کی رپورٹس آچکی ہیں، میڈیکل بورڈ نے رپورٹ کے ساتھ اپنی سفارشات میںکہا ہے کہ انور مجید تحقیقات میں جاسکتے ہیں بورڈ نے انور مجید اورعبدالغنی مجید دونوں کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کر تے ہوئے کہا ہے کہ وہ جیل جاکر تحقیقات میں پیش ہوسکتے ہیں، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید تاحیات بیمار نہیں ہیں، ان کی ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں۔

تازہ ترین