• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کمیٹی آبی وسائل،ارساسے سندھ کو ملنے والے پانی کی تفصیلات طلب

اسلام آباد(ناصرچشتی‘خصوصی نمائندہ) سینٹ کی آبی وسائل کی سٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شمیم آفریدی کی زیرصدارت ہوا،سینٹ کمیٹی آبی وسائل،ارساسے سندھ کو ملنے والے پانی کی تفصیلات طلب کرلی گئیں،چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ ارسا کا پانی کی تقسیم میں قصور نہیں،وزیراعظم کو تجویز دی ہے محکمہ کو بیوروکریٹس سے نجات دلائی جائے،سینیٹر مظفرحسین شاہ نے بتایا پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ کی زراعت کو 31 فیصد نقصان پہنچا ہے، ملک میں پانی کی کمی دور کرنے کیلئے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے ، 1991 کے معاہدے کے تحت کوٹری سے پانی کو چیک کرنیکی ضرورت ہے، انہوں نے کہا پانی کی دستیابی کا جائزہ لینے کیلئے ارسا ایڈوائزری کا اجلاس بلایا جائے، کمیٹی نے ہدایت کی ارسا حکام ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائے ، ممبر سندھ ارسا نے کہاپانی کی تقسیم غیرمنصفانہ طریقے سے ہورہی ہے، سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا پانی کی تقسیم کا معاہدہ انصاف پر نہیں ، خیبرپختونخوا کا پانی دیگر صوبے استعمال کررہے ہیں صوبے کو نئے بیراج نہیں دئیے گئے ، بلوچستان کو اسکے حصہ کا 5 فیصد پانی نہیں مل رہا، مظفرحسین شاہ نے کہا اگر ربیع میں 50 فیصد پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا تو تباہی ہوگی، سینیٹر صابرشاہ نے کہا بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے جو طریقہ کار چل رہا ہے اسے چلنے دیا جائے خیراتی پیسے الگ دئیے جائیں، چیئرمین واپڈا نے کہا ارسا کا پانی کی تقسیم میں کوئی قصور نہیں چیئرمین واپڈا نے کہا وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ واپڈا کو بیوروکریٹس سے نجات دلائی جائے، واپڈا کو بیوروکریٹس کے بجائے عوام کو جواب دہ ہونا چاہئے، کمیٹی نے ارسا کو ہدایت کی کہ مارچ سے مئی تک سندھ کو کتنا پانی دیا گیا اسکی تفصیلات بتائی جائیں۔
تازہ ترین