• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی کہیں نظر نہیں آرہی ، پرانا پاکستان ہی نظر آرہا ہے،نفیسہ شاہ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میںسینئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان بظاہر بیوروکریٹس کو سیاسی مداخلت نہ ہونے کا یقین دلارہے ہیں لیکن متاثرہ بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے عوام میں جانے کو برداشت نہیں کررہے ہیں، ڈی پی او پاکپتن کے ٹرانسفر کے معاملہ اور ڈپٹی کمشنرز کے سیاسی مداخلت کے الزامات کے جواب میں مداخلت کے مرتکب افراد کی سرزنش کے بجائے عمران خان نے مختلف موقف اختیار کیا، حکمراں جماعت میں ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں میں غصہ ہے کہ وہ اپنے علاقے میں مرضی کے پولیس افسر نہیں لگاسکتے، عمران خان نے انہیں ٹھنڈا کرنے کیلئے نیا ایس او پی بنایا ہے کہ بیوروکریٹس کسی صورت پبلک میں نہیں جائیں گے، نئے پاکستان اور پرانے پاکستا ن میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ خرابی شاید کچھ زیادہ ہی ہے، عمران خان نے اقتدار میں آنے کیلئے بہت کچھ دیا ہے۔پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ نیا پاکستان اور تبدیلی کہیں نظر نہیں آرہی بلکہ پرانا پاکستان ہی نظر آرہا ہے، وزیرخزانہ کی نان فائلرز کو چھوٹ دینے کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کی توجیہہ میں کوئی جان نہیں ہے، نائیکوپ اونرز کیلئے آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے لوگوں کی طرزپر خصوصی چھوٹ دی جاسکتی ہے، نان فائلرز کو چھوٹ دینا پی ٹی آئی کے نئے پاکستان کے بیانیہ کے متضاد ہے، فائنانس میں چھوٹ دی گئی ہے اگر آپ بھاشا ڈیم میں کالا دھن واپس کریں تو پوچھ گچھ نہیں ہوگی، اسد عمر اپوزیشن میں کہتے تھے ودہولڈنگ ٹیکسز لگانا ہیں توایف بی آر کو بند کردیا جائے لیکن نئے پاکستان میں انہوں نے کوئی ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہٹایا۔ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ بننے لگتا ہے تو مختلف لابیاں اثر انداز ہونا شروع ہوجاتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ حکومت مختلف لابیوں کے اثر میں آگئی ہے، پچھلی حکومت بھی سگریٹ لابی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی لابی کے اثر میں رہی، ضمنی فائنانس بل کھودا پہاڑ نکلا چوہا والی بات ہے، اس میں کاسمیٹک اقدامات کیے گئے ہیں، پچھلے منظور شدہ بجٹ اور نئے فائنانس بل میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے، نیا پاکستان اور تبدیلی کہیں نظر نہیں آرہی بلکہ پرانا پاکستان ہی نظر آرہا ہے، ضمنی بجٹ میں امیروں پر براہ راست ٹیکسیشن بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے جو خوش آئند ہے، حکومت نے پی ایس ڈی پی میں کمی کی جو منفی قدم ہے۔صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ انو ر مجیداور عبدالغنی مجید کو سندھ حکومت نے نہیں ایف آئی اے نے اسپتال بھیجا تھا، وزیراعلیٰ سندھ نے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں اسپتال نہیں بھیجا تھا، سپریم کورٹ کے احکامات پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے بھی رپورٹ دی ہے کہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کو سرجری کی ضرورت ہے، کسی ملزم کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہو تو کیا اسے ٹریٹمنٹ نہیں دی جاسکتی ہے، انور مجید اور عبدالغنی مجید اپنے خلاف کیسوں کا سامنا کرنے پاکستان واپس آئے، کس قانون کے تحت لوگو ں کی کالز ٹیپ کی جاتی ہیں اور کیسے وہاں سنی جاتی ہیں، اگر یہ کیسز درست ہیں تو سزائیں دی جائیں، ان کا قصور یہ ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں،شرجیل میمن کافی عرصہ سے ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں لیکن ابھی تک الزام ثابت نہیں ہوا ، شرجیل میمن کا حق ہے کہ انہیں ضمانت دی جائے، جناح اسپتال اور ڈاکٹر سیمی جمالی وہی ہیں جنہیں چیف جسٹس نے اپنی جیب سے ایک لاکھ روپے انعام دیا تھا، شرجیل میمن واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور رپورٹ آگئی ہے، جن لوگوں نے وہاں تبدیلیاں کیں ان پر بھی کیس داخل کیا گیا ہے۔
تازہ ترین