• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

العزیزیہ ریفرنس‘نوازشریف کے وکیل کو صرف متعلقہ سوال پوچھنے کی ہدایت

اسلام آباد(نمائندہ جنگ ‘مانیٹرنگ سیل)احتساب کورٹ اسلام آباد نے مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو نیب ریفرنسز کی سماعت میں تین دن کا استثنیٰ دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کے وکیل کو صرف متعلقہ سوال پوچھنے کی ہدایت کردی جبکہ العزیزیہ اسٹیل کی فروخت اور قرض کے معاہدوں کی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دے دی ۔ احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی جس میں کہاگیا تھا کہ سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں مبتلا ہیں لہٰذا انہیں پانچ روز تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے تاکہ وہ غم کی کیفیت سے باہرآسکیں۔ نیب پر اسیکیوٹر نے استثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ صرف غیرمعمولی حالات میں دیا جا سکتا ہے۔دکھ اور کرب میں مبتلا ہونے کی بنا پر حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا ،جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ابراہیم ہارون ایڈووکیٹ عدالت میں نمائندے کے طورپر پیش ہونگے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد فاضل جج ارشد ملک نے نواز شریف کو تین روزہ استثنیٰ دیتے ہوئے وکیل صفائی خواجہ حارث کو جرح شروع کرنے کا سگنل دے دیا۔ خواجہ حارث کے سوال کے جواب میں استغاثہ کے مرکزی گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی میں دیا گیا بیان سنی سنائی باتوں پر مبنی تھا،خواجہ حارث کی جرح کے جواب میں واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 6 میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے اکاؤنٹس کی اسٹیٹ منٹ دے رکھی ہے، لیکن یہ درست ہے کہ ان دستاویزات پر متعلقہ بینک آفیسر یا کسی اور کی مہر نہیں۔ واجد ضیاء نے مزید بتایا کہ یہ درست ہے کہ والیم 6 میں دیئے گئے بنک چیکس کے ساتھ کوئی تصدیقی سرٹیفکیٹ نہیں لگایا گیا۔وقفے کے بعد فاضل جج نے سماعت منگل دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔اے پی پی کے مطابق العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت کے معاہدے سے متعلق سوالات پر واجد ضیاءنے بتایا کہ العزیزیہ اسٹیل کے لیے سعودی انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے ایک سو تین ملین سعودی ریال کا قرض منظور ہوا،اور 2005 میں مل کی فروخت تک قرض کی کوئی قسط واپس نہیں کی گئی۔ واجد ضیا کا کہناتھاکہ بیس مارچ 2005 کے بعد العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کا ایک ترمیمی معاہدہ بھی ہوا۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب بولے کہ جن دستاو یزا ت سے متعلق سوال ہو رہے ہیں وہ دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے ۔ سورس دستاویزات سے متعلق سوال نہ کریں یا پھر ریکارڈ پر لانے دیں۔عدالت نے العز یز یہ اسٹیل کی فرو خت اور قرض کے معاہدوں کی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دے دی، العز یزیہ اسٹیل سے متعلق معاہدوں کی فوٹو کاپیاں ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئیں۔ دوران جرح واجد ضیاءکاکہناتھاکہ ترمیمی معاہدے پر العزیزیہ اسٹیل کی طرف سے حسین نواز نے دستخط کئے ہیں جس پر جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ اب تو آپ حسین نواز کے دستخط پہچا نتے ہوں گے؟ واجد ضیاءنے کہا کہ میں ایکسپرٹ تو نہیں لیکن حسین نواز کے دستخط پہچانتا ہوں۔
تازہ ترین