• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیپ میں تکنیکی خرابی، طالبات مطلوبہ کالجز میں داخلہ حاصل نہ کرسکیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) میٹرک کے نتائج میں اعلی نمبر حاصل کرنے والی کئی طالبات مرکزی داخلہ پالیسی کے آن لائن طریقہ کار میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے مطلوبہ کالجوں میں داخلہ حاصل نہ کرسکیں۔ اطلاعات کے مطابق گیارہویں جماعت میں داخلے کی وجہ سے سیکڑوں پریشان حال طالبات نے کالجز میں قائم کلیم سینٹرز کا رخ کیا تو فارمز کے حصول سے متعلق معلومات کی عدم فراہمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور شہر میں گرمی اور دھوپ کی وجہ سے کئی گھنٹوں سے فارمز کی لمبی قطاروں میں کھڑی طالبات نڈھال ہوگئیں۔ طالبات کا کہنا تھا کہ ہم نے اتنی محنت سے نمایاں نمبرز لے کر امتحان میں کامیابی حاصل کی لیکن اب یہاں گرمی میں دھکے کھارہے ہیں، اے گریڈ اور اے ون گریڈ والی طالبات بھی قطار میں لگی ہیں۔ طالبات کے والدین بھی اس موقع پر شدید پریشان اور غصے میں نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ طلبا کے لیے کوئی حکومتی پالیسی نہیں ہے، ایک ہی قطار میں فارم کلیم اور فارم جمع کرانے والی طالبات کھڑی ہیں، کسی کو کچھ پتا نہیں۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ معشوق بلوچ نے بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد طلبا داخلے کے سلسلے میں درخواست دیتے ہیں تو مسائل بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہے رش کی وجہ سے طالبات کو پریشانی ہورہی ہے ، کسی طالبعلم کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، میرٹ پر داخلہ یقینی بنایا جائے گا۔ معشوق بلوچ نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے سیکریٹری مرکزی داخلہ سے بھی بات کی ہے، فارمز شائع کروانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کو درپیش تمام مسائل کا سدباب کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ مرکزی داخلہ پالیسی (کیپ ) کو 2014 میں آن لائن متعارف کرایاگیا تھا تاہم مسائل زیادہ ہونے کی وجہ سے اس سال محکمہ تعلیم کو مجبوراً 50 ہزار فارمز شائع کرانے پڑے تھے۔ چند سال قبل کالجز میں داخلے کا نظام منفرد تھا کہ مرکزی داخلہ پالیسی کے فارم جمع کروائے جاتے تھے ، جس کے بعد فہرستیں آویزاں کی جاتی تھیں اور ایک ترتیب وار مرحلے کے تحت کالجز میں داخلے دیے جاتے تھے۔ مذکورہ طریقہ کار میں بھی مسائل ہوتے تھے لیکن اتنے وسیع پیمانے پر طلبا پریشان نہیں ہوتے تاہم 2014 میں مرکزی داخلہ پالیسی کے لیے آن لائن نظا م متعارف کروائے جانے کے بعد سے ان مسائل میں کئی گُنا اضافہ ہوا۔ ان مسائل کی سب سے اہم وجہ محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر موجود آن لائن فارم کی پیچیدہ تکنیک ہے جو طلبا کے لوڈ سے مطابقت نہیں رکھتی، اس لیے جب ویب سائٹ پر طلبا کی سرفنگ بڑھتی ہے تو فارم آٹو سیو پر نتائج کو محفوظ کرلیتا ہے جس سے وہ فارم آدھا سیو ہونے کے بعد ری لوڈ ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں وہ طلبا جو محدود وسائل کے باوجود تعلیم کا سلسہ جاری رکھتے ہیں ان کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہوتی اور وہ انٹرنیٹ کیفے جا کر فارم جمع کرواتے ہیں۔
تازہ ترین