• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کی پاک بھارت مذاکرات کی تجویز غلط نہیں تھی، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ کے اندر اتحاد بننے جارہا ہے ، اس وقت ن لیگ اور پیپلز پارٹی اکٹھی ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں، ن لیگ کے ساتھ اتحاد سے بلاول بھٹو کا بہتر ہوتا امیج بھی رُل جائے گا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی انتخابات میں دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنانے پر متفق ہیں، ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان نہیں ہے،پاکستان کی بھارت سے مذاکرات کیلئے پہل کاری میں عجلت زیادہ اور حکمت کم تھی، پی ٹی آئی حکومت کی پاک بھارت مذاکرات کی تجویز غلط نہیں تھی، نئی پاکستانی حکومت نے انڈیا کو امن کا پیغام دے کر اچھا قدم اٹھایا، پاکستان کو بھارت سے مذاکرات کیلئے پہل نہیں کرنی چاہئے تھی،کرکٹ میں شکست پر پارلیمانی تحقیقات کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے،بھارت کیخلاف کرکٹ ٹیم کی شکست کی وجوہات پی سی بی کو جاننے دیں۔ ان خیالات کا اظہار حسن نثار، مظہر عباس، حفیظ اللہ نیازی، فریحہ ادریس، ارشاد بھٹی اور امتیاز عالم نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال نواز شریف نے متحدہ اپوزیشن کے معاملہ پر آصف زرداری سے مدد طلب کرلی، کیا پیپلز پارٹی نواز شریف کی ن لیگ کے ساتھ اتحاد کرے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حکومت کو مشکل وقت برائے مشکل وقت دیا تو مزید خراب ہوں گے، ن لیگ کے ساتھ اتحاد سے بلاول بھٹو کا بہتر ہوتا امیج بھی رُل جائے گا، دونوں جماعتوں کو مثبت اپوزیشن کرنا چاہئے، ہم وہ لوگ ہیں کہ آدھا ملک گنوانے کے بعد آج بھی ہمارے نام نہاد دانشور لکھتے ہیں کہ یہ ملک ہمیشہ رہنے کے لئے بنا ہے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں آپس میں ایڈجسٹمنٹ کرتی رہتی ہیں، ہم نے پہلے عمران خان اور آصف زرداری کو طاہر القادری کے پلیٹ فارم پر اکٹھا دیکھا ، اس کے بعد عمران خان کو سینیٹ میں آصف زرداری کے ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار کو ووٹ دیتے دیکھا، سپریم کورٹ میں آج جو فیصلے ہوئے اس سے آصف زرداری کی نیندیں اچاٹ ہیں، آصف زرداری بہت بڑی گرفت میں ہیں اس صورتحال میں پیپلز پارٹی ن لیگ کے ساتھ ٹوکن اتحاد ہی کرسکتی ہے۔فریحہ ادریس نے کہا کہ اس وقت ن لیگ اور پیپلز پارٹی اکٹھی ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں، پیپلز پارٹی 2023ء کے الیکشن کی تیاری کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی فی الحال نواز شریف سے ملنے کیلئے تیار نہیں ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی صرف انتخابات میں دھاندلی کے ایجنڈے پر متحد ہوسکتی ہیں، نواز شریف اور مریم نواز کی سیاست نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ اپنی پارٹی سے بھی مختلف نظر آرہی ہے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی انتخابات میں دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنانے پر متفق ہیں، اپوزیشن جماعتیں مل کر بھی حکومت کو مشکل وقت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان نہیں ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ کے اندر اتحاد بننے جارہا ہے ، پارلیمنٹ کے باہر فی الحال کوئی ایم آر ڈی جیسا اتحاد بننے نہیں جارہا ہے، حکومتی اقدامات کی وجہ سے پارلیمنٹ میں گرینڈ اپوزیشن بنے گی۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ مستقبل قریب میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اکٹھی ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں،آصف زرداری کی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن ہاؤس آف شریف تو مجبوریوں کا گڑھ بن چکا ہے، راجا ظفر الحق اور نیئر بخاری وہ لوگ نہیں جن سے دونوں جماعتیں مل سکیں۔
تازہ ترین