• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قحط متاثرین میں گندم کی تقسیم کے دوران پیسے لینے کا انکشاف

تھرپارکر میں قحط سے متاثر ہ افراد میں امدادی گندم کی تقسیم کے دوران پیسے لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

تھر باسیوں سے گندم کی 50کلو گرام کی ہر بوری پر50روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں، شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ محکمہ خوراک کا عملہ مزدوری یا سروس کے نام پر پیسے لے رہا ہے۔

رقم کی وصولی سے متعلقہ محکمہ خوراک کے ملازمین نے مؤقف دینے سے انکار کر دیا۔

محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ تھر میں 2لاکھ 8ہزار خاندانوں میں فی خاندان 50کلو گرام گندم مفت تقسیم کی جا رہی ہے۔

بلآخر تھر کے قحط متاثرین میں سندھ حکومت کی جانب سے امدادی گندم کی تقسیم کا آغاز ہوا ہی تھا کہ یہ امداد بھی کرپشن کی نظر ہوتی نظر آنے لگی ہے۔

ڈپٹی کمشنر آصف جمیل کے مطابق نادرا سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق ضلع کے 2لاکھ،8 ہزار 247خاندانوں میں فی خاندان 50کلو گندم کل سے تقسیم کی جا رہی ہے۔

متاثرین میں تحصیل ننگرپار کر کے44ہزار109، مٹھی کے 35ہزار367، اسلام کوٹ کے 35ہزار420، تحصیل چھاچھرو کے 35ہزار612، ڈاہلی کے 23ہزار29 ، تحصیل ڈیپلو کے 22ہزار 638 اور کلوئی کے 12ہزار 22خاندان بھی متاثرین میں شامل ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرین کو قومی شناختی کارڈ کے ذریعے مفت گندم مقامی گندم کے گودام سے ملے گی جس کے لیے مراکز قائم کر دیئے گئے ہیں ۔

تازہ ترین