• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے دورہ بھارت پرقانونی تجاویز بجھوا دیں ، سکھ فارجسٹس

لندن(ودود مشتاق) سکھوں کی علیحدہ ریاست خالصتان کے لئے کام کرنے والی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورہ بھارت کے حوالے سے انھیں قانونی تجاویز بجھوا دی ہیں تا کہ اقوام متحدہ میں سکھوں کی نسل کشی کے حوالے سے آواز اٹھائی جا سکے۔ پرم جیت سنگھ پما،گرپتمند سنگھ پنو،گر پیریت سنگھ،جسپیر سنگھ اور دوپندت سنگھ نے ساوتھ آل میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تین اکتوبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھارت کا سرکاری دورہ کریں گے۔ وہ سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل بھی جائیں گے۔ ہم نے گولڈن ٹیمپل میں ہونے والے سکھوں کی نسل کشی پر بھارتی دہشت گردی کی تحریری تفصیلات اقوام متحدہ کے سیکرٹری تک پہنچا دی ہیں۔ سکھ قوم پر امن اور جمہوری طریقے سے اپنی آزادی کی تحریک جاری کیے ہوئے ہیں ۔بھارتی سرکار سکھوں کے ٹونٹی ٹونٹی ریفرنڈم سے خوفزدہ ہے۔ پرمجیت سنگھ پما نے کہا کہ گولڈن ٹیمپل سے سکھوں کی خود مختاری اور آزادی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ سکھوں نے بھارت کو اپنا ملک سمجھا مگر بھارتی آئین میں ترمیم کر کے ہندو مذہب میں ضم کیا گیا۔ عالمی قانون آزادی کا حق دیتا ہے۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتمند سنگھ پنوں نے کہا کہ سکھوں کی آزادی کی تحریک میں حصہ لینے والے جوانوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ بھارت سکھوں کو انصاف دینے میں ناکام ہوچکا ہے۔ بھارتی فوجی افسران سکھوں کو ٹونٹی ٹونٹی ریفرنڈم سے روکنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔گر پریت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت نے تقسیم کے دوران سکھوں سے جو وعدے کیے وہ پورا نہیں کیے۔ دو پندت سنگھ نے کہا کہ سکھ رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے نمائندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی حکومت سے پوچھیں کہ سکھوں کا قتل غارت کیوں کیا جا ری ہے۔ بھارت میں سکھوں اور اقلیتوں کے ساتھ بد ترین سلوک کیا جاتا ہے۔ سکھ قوم اپنے حق کے لئے جاگ چکی ہے، آزادی تک پر امن تحریک جاری رہے گی۔ سکھ فار جسٹس کے لیگل ایڈوائزر سردار گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کا 1984 سے شروع کیا جانے والا سکھوں کی نسل کشی کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے اور خالصتان کے لئے ریفرنڈم کی آواز اٹھانے والے کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو بھجوائی جانے والی قانونی تجاویز میں 2020میں منعقد کروائے جانے والے ریفرنڈم کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ بھارت نے ریفرنڈم 2020کے حوالے سے ٹریفالگر سکوائر میں منعقد کروائے جانے والے لندن ڈیکلریشن کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی لیکن بھارتی سامراج کو منہ کی کھانی پڑی اور ایسے ہی ریفرنڈم 2020 کے حوالے سے بھی شرمندہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کرتار پور کی سرحد کھولنے کا اعلان ایک مثبت اقدام تھا لیکن بھارتی حکومت پاکستان اور سکھ دشمنی میں انکار کر کے دنیا کے سامنے بےنقاب ہو گئی ہے۔
تازہ ترین