• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی مفادات کونسل صوبوں کے باہمی معاملات کے تصفیے اور قومی وسائل کی تقسیم کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد بہت جلد اس کا اجلاس بلا کر قومی یک جہتی کے حوالے سے بہت اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس سے کونسل کو قومی و صوبائی نوعیت کے کئی اہم معاملات پر غور و فکر کرنے اور انہیں یک سو کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے کا موقع ملا۔ اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت منعقد ہوا اور چار گھنٹے جاری رہا۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ بین الصوبائی رابطے، صنعت، پیداوار اور خزانے کے وفاقی وزرا نے بطور ممبر اس میں شرکت کی۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ نے18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے اختیارات اور ذمہ داریوں کے حوالے سے وزیراعظم کو مختلف تجاویز اور مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے وفاق کی جانب سے یقین دہانی کرائی کہ حکومت تمام اہم قومی معاملات پر صوبوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ وسائل کی تقسیم منصفانہ بنائی جائے گی اور صوبائی حکومتوں سے رابطے مزید مضبوط بنائےجائیں گے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت صوبوں کو مزید خود مختار بنانا چاہتی ہے اور ان کی ترقی کیلئے انقلابی پروگرام رکھتی ہے۔ قومی وسائل کی شفاف تقسیم اور ان کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی بنائی جائے گی تاکہ ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں، انہوں نے اجلاس کو مقامی حکومتوں کیلئے نئے نظام اور جامع اصلاحات کے بارے میں شرکا کو اعتماد میں لیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ سابق حکومت کے دور میں کئے گئے ایل این جی کے تمام معاہدے سامنے لائے جائیں گے تاکہ ان کی شفافیت کا پتہ چل سکے، چند دوسرے اہم فیصلوں میں وفاق اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کیلئے یکساں قوانین ، تعلیمی اداروں کے معیار اور اعلیٰ تعلیم میں یکسانیت کے فروغ کیلئے وفاق اور صوبوں میں کوارڈی نیشن بہتر بنانے کیلئے لائحہ عمل وضع کرنا، قومی صفائی مہم کا اجرا، بجلی منافع کی صوبوں میں منصفانہ تقسیم، صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم اور مانیٹرنگ، صوبوں میں حکومتی رٹ کو یکساں طور پر لاگو کرنے کے سلسلے میں تجاویز مرتب کرنے کیلئے ٹاسک فورس کی تشکیل، مصنوعات کے معیار یکساں بنانے کے لئے متعلقہ کمپنیوں کو ون ونڈو سہولت کی فراہمی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی صوبوں کو منتقلی کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی کا قیام، بلوچستان میں صحت کی سہولتوں میں اضافہ، پلاننگ کمیشن کو بلوچستان میں بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نظام کا جائزہ لینےکی ہدایت اور کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ اجلاس میں مختلف مسائل پر دو ٹوک فیصلوں کی بجائے زیادہ تر سفارشات مرتب کرنے کو ترجیح دی گئی ہے اور ایسا ہونا بھی چاہئے تھا کیونکہ نئی حکومت قائم ہوئے دو ماہ بھی پورے نہیں ہوئے، اسے قومی معاملات پر ابھی صوبوں کا نقطہ نظر پوری طرح سمجھنا ضروری ہے، تاہم قومی مفاد کونسل کو موثر فورم بنانے اور قومی یک جہتی کے تقاضے پورے کرنے کیلئے اسے فیصلہ سازی میں تذبذب اور ابہام کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ ارکان کو ہر معاملے پر مکمل تیاری کے ساتھ اجلاس میں شریک ہونا چاہیئے اور واضح فیصلے کرنے چاہئیں پیر کو ہونے والے اجلاس میں آبی وسائل، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے، مشترکہ اقتصادی اصولوں کے تعین، صوبوں کو بیرونی ممالک اور کمپنیوں کے ساتھ خود معاہدے کرنے، تعلیمی نصاب اور اس طرح کے کئی دوسرے امور پر تبادلہ خیال نہیں ہوا جو اگلے اجلاس میں ضرور ہونا چاہیئے۔ وزیراعظم نے صوبوں کو تمام قومی معاملات میں ساتھ لے کر چلنے کی بات کی ہے اور انہیں مزید خود مختار بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے توقع ہے کہ اس حکمت عملی کو بروئے کار لایا جائے گا جس میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے کیونکہ وفاق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے۔ بلوچستان میں اس کے اتحادی برسر اقتدار ہیں۔ صرف سندھ میں ایک اپوزیشن پارٹی کی حکومت ہے مگر وہ بھی وفاق کی سیاست کی دعویدار ہے اس طرح وفاق اور چاروں صوبے مل کر ملکی مسائل اتفاق رائے سے حل کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین