• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی یہ بات حرف بہ حرف سچ ہے کہ وسائل کا رخ علاج سے زیادہ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہوگا۔ وطن عزیز کا المیہ دیکھیں کہ صحت کیلئے وسائل اور بین الاقوامی امداد کی موجودگی کے باوجود یہاں پولیو اور اس قسم کی متعدد بیماریوں کے معاملات سامنے آتے رہتے ہیں جن کا دنیا بھر سے خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ بیماری کے حملہ آور ہونے سے قبل اس سے بچائو کی نہ تدابیر کی جاتی ہیں نہ ہی عامتہ الناس کو آگاہی دی جاتی ہے۔ زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں کہ ہم ابھی تک اپنے عوام کو پولیو کی ویکسین کی اہمیت سے آگاہ نہیں کر پائے۔ ہیپاٹائٹس اور دیگر موذی امراض تو دور کی بات ہیں۔پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل اور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈی نیشن کی پہلی ریسرچ کانفرنس کی تقریب سے خطاب میں صدر مملکت نے کہا کہ بیماریوں کے علاج سے قبل ان سے احتیاط اور روک تھام پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہئے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہورہا، صحت کے شعبے کا زیادہ تر بجٹ علاج معالجے پر خرچ ہو جاتا ہے جبکہ اس کا رخ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہوگا۔ صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے تحقیق ضروری ہے۔ صدر مملکت نے چند لفظوں میں ملک کے ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کردی ہے۔ سردست دیکھا جائے تو پاکستان میں ہڈیوں کی کمزوری، پیٹ اور جگر کے موذی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، غریب عوام سرکاری اسپتالوں سے جیسے تیسے علاج تو کر والیتے ہیں لیکن مریض اس قدر ہیں کہ بڑے اسپتالوں کی استطاعت بھی جواب دے جاتی ہے۔ مثل مشہور ہے ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘۔ محکمہ صحت اور خود حکومت کو باقاعدگی سے عوام کو بیماریوں کی وجوہات اور ان سے بچنے کی تدابیر کے بارے میں آگہی فراہم کرنا ہوگی۔ دنیا کے جدید ممالک میں یہی طرز عمل اپنایا جاتا ہے اسے ہم بھی اپنا لیں تو اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو جائے گی اور لوگ بیماریوں سے بچ جائیں گے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین