• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

300؍ ارب کی کرپشن، شریف فیملی کیخلاف شواہد تلاش کرنیکی بھرپور مہم

اسلام آباد (انصار عباسی) پی ٹی آئی کی حکومت بھرپور انداز سے کوشش کر رہی ہے کہ شریف فیملی کی مبینہ کرپشن، کک بیکس یا کمیشن کے کیسز کے حوالے سے ٹھوس مواد مل جائے، حکمران جماعت شریف فیملی پر سرکاری خزانے کے 300؍ ارب روپے لوٹنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ پی ٹی آئی کی وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت نے خصوصی طور پر کوششیں شروع کر دی ہیں کہ شریف خاندان کیخلاف کرپشن کے کیسز تلاش کیے جائیں۔ نہ صرف مسلم لیگ ن کی حکومت کے کچھ پرانے لیکن اہم منصوبوں کے فارنسک آڈٹ کا حکم دیدیا گیا ہے بلکہ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے اشارہ دیا ہے کہ گزشتہ حکومت کے تمام میگا پروجیکٹس کی بھی اسکروٹنی کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں احتساب کیلئے سرکردہ مشیر بیرسٹر شہزاد اکبر نے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ حکومت کے تمام میگا پروجیکٹس کا فارنسک آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے اصرار کیا کہ حکومت کی احتساب کیلئے کوششیں کسی شخص کے حوالے سے مخصوص نہیں بلکہ اُن تمام کرپٹ افراد کیخلاف ہے جو سرکاری عہدوں پر رہے اور انہیں کرپشن کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ماتحت قائم کیے گئے اثاثہ ریکوری یونٹ نواز شریف سمیت اُن تمام افراد کے کیسز کا جائزہ لیں گے جن کے پاس پاکستان کے اندر اور باہر ایسے اثاثے ہیں جن کی وضاحت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ کا مرکز شریف فیملی نہیں لیکن جن کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہے ان میں وہ شامل ہیں۔ اگرچہ پی ٹی آئی نے حالیہ برسوں کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف پر قوم کے 300؍ ارب روپے لوٹنے کا الزام عائد کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کے پاس یہ اعداد و شمار کہاں سے آئے۔ پوچھنے پر بیرسٹر شہزاد اکبر نے اتنی بھاری رقم کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی کہ یہ رقم نواز شریف نے لوٹی ہے۔ پاناما پیپرز اور نہ ہی شریف خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور نیب کی جانب سے اس رقم کا ذخر کیا گیا ہے۔ پاناما جے آئی ٹی اور نیب نے بھی شریف فیملی کیخلاف کمیشن یا کک بیکس لینے کے شواہد پیش کیے اور نہ ہی ایسے الزامات عائد کیے۔ متنازع فیصلے کے ذریعے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دینے والی احتساب عدالت نے بھی تینوں کو کرپشن کے ذریعے پیسہ بنانے کے الزام سے بری قرار دیا تھا۔ ایسی صورتحال میں اور یہ دیکھتے ہوئے کہ پی ٹی آئی کس طرح شریف خاندان پر الزامات عائد کرتی رہی ہے، عمران خان کی حکومت نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کیخلاف بھرپور انداز سے مبینہ کک بیکس اور کمیشن کے ذریعے کرپشن کے ٹھوس شواہد تلاش کر رہی ہے۔ گزشتہ اتوار کو پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے گزشتہ حکومت کے تمام بڑے منصوبوں کا فارنسک آڈٹ کرانے کا معاملہ اٹھایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، وزیراعظم نے وزراء سے یہ بھی کہا کہ وہ گزشتہ حکومت کی زبردست کرپشن کو بے نقاب کریں۔ قبل ازیں، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں، پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا تھا کہ میٹرو پروجیکٹس کا فارنسک آڈٹ کرایا جائے گا۔ یہ تجویز پیش کی گئی کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے 2013ء سے 2018ء کے درمیان شروع کیے گئےٹرانسپورٹ کے بڑے منصوبوں کا خصوصی آڈٹ اے جی پی اور متعلقہ صوبائی حکومتیں کریں گی، تاہم یہ تجویز مسترد کر دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس کی بجائے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو دیا جائے اور اسی کے ذریعے ان پروجیکٹس کا فارنسک آڈٹ کرایا جائے۔ کابینہ کے اسی اجلاس کے دوران اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مسلم لیگ ن کی انتظامیہ نے مرکز میں کئی بڑے منصوبے شروع کیے تھے جن میں بھاری اخراجات کرتے ہوئے قومی خزانے پر بوجھ ڈالا گیا۔ ماضی میں اپوزیشن جماعت کی حیثیت سے پی ٹی آئی شریف فیملی پر ان پروجیکٹس میں کمیشن اور کک بیکس کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔ عمران خان یہ کہتے تھے کہ یہ پروجیکٹس پیسہ بنانے کیلئے شروع کیے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر مملکت برائے کمیونیکیشن مراد سعید نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں اپنے دائرۂ اختیار میں آنے والے سابقہ حکومت کے 6؍ بڑے ترقیاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی مالیت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا جس کی مثال نہیں ملتی۔ جب مراد سعید اپوزیشن میں تھے تو ایک عوامی اجتماع کے دوران انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وزیراعظم پاکستان بننے کے 24؍ گھنٹوں کے اندر ہی عمران خان غیر ملکی بینکوں میں جمع کیے گئے 200؍ ارب ڈالرز پاکستان واپس لائیں گے۔

تازہ ترین