• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کے 33فیصد ترقیاتی فنڈز بلدیاتی اداروں کو دیئے جانے کا امکان

 لاہور(صابر شاہ) وزیر بلدیات پنجاب عبدالعلیم خان کا بنایا گیا بلدیاتی ماڈل متوقع طورپر قریباً 140ارب روپے کے بجٹ سے چلایا جائیگا۔ ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے قریباََ 425ارب روپے رکھے جاتے ہیں جبکہ نیا بلدیاتی نظام اس کے ایک تہائی کے برابر ہوگا۔ پنجاب کے لوکل باڈیز ماڈل میں ویلج کونسلوں کے لیے 50ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی پروگراموں میں ٹھیکے دیتے ہوئے شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا اور اچھی شہرت اور تجربے کے حامل بولی دہندگان کو ٹھیکے ملیں گے تاکہ اقرباء پروری اورکرپشن کی نفی ہوسکے۔ تکمیل سے قبل تمام منصوبے مانیٹر ہونگے اور کرپشن روکنے کیلئے اکائونٹس کا آڈٹ کیا جائیگا۔ اگرچہ عام طور پر بلدیاتی نظام میں گورنر کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔تاہم علیم خان کو گورنر پنجاب چودھری سرور کی حمایت حاصل رہے گی۔ گورنر پنجاب خاص طور پر واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کیلئے علیم خان کی مدد کرینگےتاکہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کی وجہ سے پسماندہ دیہی اور شہری علاقوں میں بچوں کی اموات کو روکاجا سکے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی توجہ ابھی تک سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔ مندرجہ بالا تمام اقدامات لوکل کو نسلوں کے ذمہ ہوں گے۔ میئر ضلع کی سطح پر براہ راست ووٹ سے منتخب ہونگے۔ وزیر بلدیات علیم خان یونین کونسلوں کا سائز کم کرنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں جس کے بعد یونین کونسل کے ذمے گلیاں پکی کرنے، سیوریج کا نظام ٹھیک کرنا اور سٹریٹ لائٹس کا انتظام کرنا شامل ہوگا جبکہ اوور لیپنگ سے بچنے کیلئے واٹر سپلائی اور میونسپلٹی کے کام تحصیل کونسل کے ذمہ ہونگے۔ہو سکتا ہے نئے نظام کے تحت بلدیاتی اداروںکو پنجاب میں ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے اختیارات تفویض کیے جائیں تاکہ وہ مقامی سطح پر قانون کی عملداری موثر بنانے کے علاوہ ناجائز منافع خوری، ملاوٹ، قیمتوں پر کنٹرول ، تجاوزات کے خلاف کارروائی کرسکیں اور ٹیکس اور بل جمع کر سکیں۔ اس نظام کا مقصد دیہی علاقوں کے عوام کیلئے مناسب سرکاری خدمات اوربہتر انفراسٹرکچر کی فراہمی کے ساتھ معاشی ترقی کے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہےتاکہ غربت میں کمی لائی جا سکے۔اس کے علاوہ انہیں پینے کا صاف پانی ،اچھی تعلیم، صحت و صفائی کی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔علیم خان کے بلدیاتی نظام میں نا صرف مشرف کے بلدیاتی نظام کے اچھے پوائنٹ شامل ہیں بلکہ بھارت ، ناروے، ڈنمارک اور سویڈن میں موجود لوکل باڈیز سسٹم سے بھی کئی اچھی اور قابل عمل چیزیں شامل کی گئی ہیں ۔ تاہم یہ دیکھنا ہے کہ کیا علیم خان ’’پنچائت راج سسٹم‘‘ بھی متعارف کرواتے ہیں جو کہ بھارت کے بلدیاتی نظام کا حصہ ہے۔’’پنچائت راج سسٹم‘‘ اگر متعارف کروایا جاتا ہے تو لوگوں کو اپنی کمیونٹی کے معاملے خود سے چلانے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین