پاکستان میں دل کے امراض تیزی سے پھیلنے لگے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2017 میں 2لاکھ 65ہزار افراد عارضہ قلب کےباعث موت کی آغوش میں چلے گئے،ان امراض کے حوالےسے پاکستان دنیا میں 13ویں نمبر پر ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2017 میں مختلف امراض کی وجہ سے جاں بحق ہونیوالوں میں دل کے مریضوں کی شرح 21 اعشاریہ 76 فیصد رہی ، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے عارضے میں مبتلا ہونے والوں میں اکثریت 25 سے 35 سال کے نوجوانوں کی ہے ،نوجوانوں میں اس بیماری کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔
جناح اسپتال لاہور کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کارڈیالوجی ڈاکٹر مظفر علی کے مطابق ہارٹ اٹیک کی دوسری بڑی وجہ شوگر ہے، شوگر کا مریض تمباکو نوشی کرتا ہو تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ 600 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
ماہر امراض شوگر ڈاکٹر امتیاز حسین نے مشورہ دیا ہے کہ دل کے امراض سے بچنے کیلئے ہفتے میں 150 منٹ ورزش کی جائے،وزن اورکولیسٹرول کنٹرول میں رکھا جائے ا ور خوراک میں پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کیاجائے۔
دنیا بھر میں آج دل کے امراض سے آگہی کیلئے عالمی یوم امراض قلب منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کروڑ سترلاکھ افراد عارضہ قلب میں مبتلا ہو کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
دل کی صحت سے متعلق عوامی آگاہی کی بیداری کے عالمی دن کی مناسبت سےآج ملک بھر میں سیمینارزاور آگاہی واک بھی منعقد کی جارہی ہیں۔
کراچی میں عالمی یوم قلب کے موقع پر امراض قلب سے بچاؤ سے آگہی کے لئے سائیکل ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں دل کے امراضِ کے سبب اموات کی شرح سترہ اعشاریہ تین ملین سے بڑھ کر تئیس اعشاریہ چھ ملین تک پہنچ سکتی ہے۔
دل کے امراض کی وجوہات
دل کے امراض کی بڑی وجوہات میں تمباکو نوشی، غیر صحت مند غذا اور جسمانی سرگرمیوں کا فقدان ہے۔
دل کے امراض سے بچاؤ
دل کے امراض سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کی جائے، روزانہ پھل اورسبزیوں کا استعمال کیا جائے اور دن بھر میں ایک چائے کے چمچ سے زیادہ نمک کے خوراک میں استعمال سے پرہیز کیا جائے۔
دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ جسمانی سرگرمیوں میں گزارا جائے یا ورزش کی جائے۔