• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ سے ایک دُکھی پاکستانی نے میل بھیجی ہے کہ ہر دُور میں پاکستانی سیاست دان ،بیوروکریٹس مل کر قوم کو لوٹتے رہے اور جس کی سرکاری اداروں نے انکوائریاں کیں اور کھربوں روپے کی نشاندہی بھی کی ،مگر افسوس صد افسوس صرف چند ایک پکڑے گئے اور جیل گئے لیکن پھر وہ آزاد ہوکر دوبارہ اسی کاروبار میں لگ گئے ۔ اس مرتبہ پہلی بار عدلیہ اور فوج نے کرپشن اور دہشت گردی کیخلاف کارروائیاں شرو ع کیں ۔پھر نیب،ایف آئی اے حرکت میں آئے مگر یہی لوگ دوبارہ 2018میں بھی الیکشن میں کامیاب ہوچکے ہیں اور اسمبلیوں میں اُسی طرح شور شرابہ کرکے اپنا وقت گزارنا چاہتے ہیں ۔تاہم اس مرتبہ ماضی کی دونوں بڑی پارٹیاں باہر ہوچکی ہیں ۔ ایک ماہ گزرنے کے باوجود وزیراعظم عمران خان اور اُن کے رفقا بلند وعدوں کے باوجود کسی بھی کرپٹ سیاست دان پر ہاتھ نہیں ڈال سکے۔جبکہ ڈیم بنانے کیلئے ہم دیارغیر میں مقیم پاکستانیوں سے کم سے کم ایک ہزار ڈالر چندہ مانگ رہے ہیں۔ماضی میں ایک ایسا ہی نعرہ قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر لگا کر نواز شریف صاحب نےخوب چندہ اکٹھاکیا جس کا آج تک کسی کو نہیں معلو م ہوا کہ کتنا جمع ہوا اور کہاں خرچ ہوا ۔اب ڈیم بنانے کیلئے دوبارہ چند ہ مانگا جارہا ہے ۔ یہ الیکشن پی ٹی آئی نے کمیشن مافیا، کرپشن ختم کرکے نامور سیاستدانوں سے کھربوں ڈالر نکلواکر سزادینے کے نام پر جیتا۔لٹیروں کے پاس پاکستانی قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور وہ کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں ۔ ان سے وصول کریں تو ایک طرف ہم قرضوں سے نجات حاصل کرسکیں گے اور پھر ڈیم بھی بنا سکیں گے ۔مشہور مشہور نیب زدگان کے نام سب جانتے ہیں ۔خصوصاً ماضی میں پنجاب بینک اسکینڈل میں ملوث چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی پر کھربوں روپےکے فراڈ کا الزام ہے۔ سابق وزیراعظم پرویز اشرف رینٹل پاور پروجیکٹ میں 300ارب ،شرجیل میمن 800ارب ،ڈاکٹر عاصم 462ارب ،سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی 142ارب،سیکرٹری بلوچستان مشتاق رئیسانی 40ارب اور حال ہی میں پنجاب گورنمنٹ کے احد چیمہ کے 150ارب ،انور مجید اومنی گروپ کی اربوں کی منی لانڈرنگ اور ایڈمر ل(ر) منصور الحق پر اربوں کے کرپشن کے الزامات لگائے گئے ان سب ملزموں کا کیا ہوا ۔ منی لانڈرنگ میں ملوث ماڈل گرل ایان علی کا کیا ہوا۔ عوام کو بتایا جائے کہ کب ان سب کو کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا ۔عمران خان کا نعرہ کہ میں ان کو نہیں چھوڑونگا ،کا کیا ہوا وہ بھی عوام کو بتایا جائے ۔اسحاق ڈار اور دیگر مفروروں کا کیا بنا ۔ ماضی کے قرضے معاف کرانیوالوں کا حساب کون کرےگا ۔

اب اگر ایک ماہ کی پی ٹی آئی کی کارگزاری پر نظر ڈالی جائے تو ان کےبہت سے وعدوں پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ۔خود عمران خان کی کابینہ میں دو تہائی وزراء اور عہدیدارپرویز مشرف کابینہ کابھی حصہ تھے ۔ان سے کیا توقعات کی جاسکتی ہیں ۔بقایا ایک تہائی نوزائیدہ ہیں ان سے گورنمنٹ ہی نہیں سنبھل رہی ۔خصوصاً سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کو دیکھ کر ہمارے سابق سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی یا دتازہ ہوگئی ہے ۔جنہوں نے ریکارڈ توڑ حکمرانی کی مگر صوبہ جوں کا توں ہی رہا ۔جبکہ صوبہ پنجاب صرف 10سال میں ترقی پذیر صوبوں میں شامل ہوگیا ۔جس پراگرچہ مرکزی حکومت کی نظرِ عنایت بھی تھی ۔دوسری طرف سندھ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا اب نئے وزیراعلیٰ حالات کو بہتری کی طرف لارہے ہیں۔دوسری جانب مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی اور عمران خان ماضی کی حکومتوں کو للکارتے رہے ہیں ۔مگر صرف ایک ماہ میں منی بجٹ پیش کرکے گیس اور پیٹرول کو مہنگا کردیا۔عوام توقع کررہے تھے کہ وہ برادر حکومت سے تیل کی خصوصی مراعا ت لے کر آئیں گے یار لوگوں نے تو نوازشریف خاندان کو پاکستانی قرضوں کے عوض جلاوطنی کا عندیہ بھی دے ڈالا تھا ۔صرف نوازشریف اور مریم نواز کی ضمانت تک معاملہ رُک گیا ۔اسمبلی میں 750ارب کے قرضوں کی گردش تنگ کررہی ہے ۔باقی خیر یت ہے ۔بجلی کے نرخ پھر بڑھائے جارہے ہیں ۔کراچی والے ویسے ہی کے الیکٹر ک کی مہربانیوں سے پریشان ہیں۔آئے دن اضافی بلوں کے بوجھ تلے دبے ہیں، لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی بھگت رہے ہیں ۔بجلی کے ناقص تاروں سے بچے مررہے ہیں ۔کے الیکٹر ک اربوں روپے کے اضافی بلوں کے بدلے صرف 50لاکھ دے کر چھوٹ گئی۔قوم کو گھی 5روپے ،شکر جو ہمارے پاس اضافی پڑی تھی 3روپے کا اضافہ ،آٹا 5روپے اضافہ فی کلو،سی این جی 16روپے فی کلو ،پیٹرول دنیا میں سستا خریدنے کے باوجود 7روپے کا فی الحال اضافہ کردیا گیا ہے ۔سیمنٹ پر 80روپے فی بوری کا اضافہ کرکے مہنگائی کو جما دیا گیا ہے ۔قوم وزیراعظم عمران خان کے 100دن پورے ہونے کا انتظار بڑی بے چینی سے کررہی ہےاور مہنگائی کی نئی توپوں کا بھی اُسے انتظار ہے ۔باقی سب خیر یت ہے ۔بلاول ہائوس کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کہا گیا تھا مگر ابھی تک ایسی ہی موجود ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین