• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مستقبل کا ایک شاندار فانوس جسےڈرائنگ روم کی چھت کے ساتھ لٹکانے سے پہلے گھر کے کچھ لوگ توڑ دینا چاہتے ہیں ۔نئے پاکستان میں ریڈیو پاکستان کے نئے دور کےآغازکا منصوبہ ، ستم یہ کہ اُس پر خود ریڈیو پاکستان کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔اس میں کچھ قصور توخودمنصوبہ سازوں کابھی ہےکہ انہوںنے ریڈیو پاکستان کے ملازمین سےتفصیل کے ساتھ اپنا منصوبہ شیئر کیا ہی نہیں اور وہ مخالفوں کے عجیب و غریب پروپیگنڈےکا شکار ہوتے چلے گئے ۔یقیناً اس میں سیاسی پارٹیاں بھی فعال ہیں مگر سچ یہی ہے کہ یہ بے وجہ احتجاج ریڈیوپاکستان کے ساتھ دشمنی کے مترادف تھا۔یہ احتجاج اتنا بڑھا کہ وزیر ِ مملکت علی محمد خان کوفیصلہ واپس لینے کا اعلان کرنا پڑ گیا۔اس بات کا مجھے اور بھی زیادہ دکھ ہوا۔میرے نزدیک اس فیصلے کو واپس لینا ریڈیو پاکستان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوگا ۔اگر اچھے فیصلے اسی طرح واپس لئے جاتے رہے تو پھر نیا پاکستان خاک وجود میں آئے گا ۔

بات صرف اتنی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ریڈیو پاکستان کے ایک نئے دور کے آغاز کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت یہ تباہ حال زوال کی آخری پستیوں میں پڑا ہوا ادارہ عروج کی نئی بلندیوں تک پہنچ سکے۔ اس منصوبےکے تحت نہ صرف پاکستان کے ہر شہر میں ریڈیو پاکستان ہوگا بلکہ بی بی سی کی طرح بین الاقوامی نشریات میں بھی اس کی ایک حیثیت ہو گی ۔دنیا کی مختلف زبانوں میں اِس کی نشریات بھیجی جائیں گی ۔یہ ایک معتبر ترین خبررساں ادارہ ہوگاجس کی مصدقہ خبریں اور جامع تجزیے دنیا بھر میں تسلیم کئے جائیں گے ۔دنیا کے ہر اہم ملک میں اس کے نمائندے ہونگے ۔یہ تیز ترین خبرکا سب سے بڑا ذریعہ ہوگا ۔آواز کی دنیا میں ایک انقلاب لایا جائے گا ۔جدید ترین اسٹوڈیو اور ریکارڈنگ کے سسٹم لگائے جائیں گے ۔ میوزک کےلئے ہر بڑے اسٹیشن پر ایک میوزک اسٹوڈیو بنایا جائے گا ریڈیو کی تعلیم و تربیت کے لئے ریڈیو پاکستان کا اپنا ایک یونیورسٹی کی سطح کا ادارہ ہوگا۔جس میں دنیابھر سے لوگ تعلیم حاصل کرنے آئیں گے ۔اس پروجیکٹ میں ریڈیو کے حوالے سے اور بھی بہت کچھ ہے ۔اس پروجیکٹ پر تقریباًپچاس سے ساٹھ ارب روپے خرچ ہونگے ۔اب یہ سوال پیدا ہوا کہ یہ رقم ریڈیوپاکستان کے پاس کہاں سے آئے گی ۔اس کےلئے ریڈیو پاکستان کے اثاثے دیکھے گئے تو معلوم ہوا کہ صرف اسلام آباد اسٹیشن کی عمارت فروخت کردی جائے تو پچاس ارب روپے مل سکتے ہیں ۔سو اس آئیڈیئےپر کام شروع کردیا گیا ۔سب سے پہلے ایچ نائن میں ریڈیو پاکستان کے پاس پڑی ہوئی زمین کا جائزہ لیا گیا اس پر ریڈیو پاکستان اسلام آباد کی نئی عمارت کی تعمیر کاکام فوری طور پر شروع کرانے کے معاملات پر غور کیا گیا اور یہ طے ہوا کہ پرانی بلڈنگ اسوقت خالی کی جائے گی جب نئی بلڈنگ کی تعمیر مکمل ہوجائے گی ۔میرے خیال میں ریڈیوپاکستان کے احیائے نو کےلئے اس سے بہتر آئیڈیا اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا ۔ میں اس پر فواد چوہدری وزیر اطلاعات و نشریات کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ وہ لوگ جو اس عظیم الشان منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں وہ عاقبت نااندیش ہیں ۔کیونکہ اب اگر ریڈیو پاکستان کا احیانہ ہوسکا تو پھر اس عظیم ادارے کی بربادیوں کی داستان آگے بڑھنے لگے گی اور پھر رفتہ رفتہ یہ خوبصورت محل راکھ کے ڈھیر میں بدل جائے گا ۔کئی شہروں میں ریڈیو پاکستان کی نشریات ختم ہوجائیں گی بہت سے ملازمین کو مجبوراً فارغ کرنا پڑے گا ۔حکومت پاکستان ہر سال ریڈیو پاکستان کو اربوں روپے دیتی ہے اور ریڈیو پاکستان ہر سال اربوں کا نقصان کرتا ہے یقیناً حکومت خسارے کو کم سے کم کرنے کی کوشش میں ایسے اقدامات کرے گی جو ملازمین کےلئے بہت تکلیف دہ ہونگے ۔اربابِ اختیار کےلئے ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں دینا بھی مشکل ہوجائے گا۔

اس وقت ریڈیو پاکستان کو نئی زندگی دینے کا یہی واحد راستہ ہے ۔ریڈیو کے اس زندگی بخش منصوبے کو کسی صورت میں ختم نہیں ہونا چاہئے ۔خود ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں فواد چوہدری کی طاقت بنیں اور اس منصوبے پر عمل درآمد کرائیں ۔اس معاملے میں پی ٹی آئی سے اچھی توقعات رکھنے والے ریڈیو پاکستان کے ملاز مین کو خصوصی کردار ادا کرنا چاہئے یہ بات یاد رکھئے کہ ریڈیو پاکستان کنکریٹ کی بلڈنگ کا نہیں ۔کسی زمین کے ٹکڑے کا نام نہیں ۔یہ تو پاکستان کی ایک زندہ و تابندہ تحریک ہے ۔پاکستان کےایک دھڑکتے ہوئے دل کا نام ہے ۔یہ وہ واحد ادارہ ہے جو پاکستان کے ساتھ وجود میں آیا اور اب تک صرف پاکستانیت کو فروغ دے رہا ہے ۔خیبر سے کراچی تک ہر پاکستانی اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔یہ وہ ادارہ ہے جہاں سے آج بھی انڈین گانے نشر کرنے کی اجازت نہیں جب کہ سب پرائیویٹ چینلز پر انڈین گانے نشر ہورہے ہیں یہ میں اس لئے نہیں کہہ رہا کہ میں کوئی بہت تنگ نظر شخص ہوں ۔نہیں ایسا ہرگز نہیں ۔مجھے پاکستان میں انگلش فلم کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں پاکستان میں چائینز فلمیں آنی چاہئیں ۔پاکستانی سینما آباد ہونا چاہئے ۔پاکستانی فلم کی ترویج ہونی چاہئے ۔میرے ان مطالبات کے پیچھے صرف اور صرف وہ بھارتی دشمنی ہے پاکستان مسلسل جس کی زد میں ہے ۔وہ بھارتی کارروائیاں ہیں جوپاکستان کے خلاف جاری وساری ہیں اور اب تو بات یہاں تک جا پہنچی ہے کہ انڈین آرمی چیف نے پاکستان پر حملہ کی بات کی ہے۔سوجب شمشیر وسناں کا معاملہ آتاہے توطاوس و رباب پیچھے رہ جاتے ہیں ۔انڈیا نے توبلوچی زبان میں ریڈیو شروع کررکھا ہے جس کی وساطت سے وہ ہمارے بلوچی بھائیوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے ۔ ہمیں بھی چاہئے کہ انڈین زبانوں میں ایسی نشریات شروع کریں جن سے انڈین عوام کو سچی خبریں ملیں انہیں پتہ چلے کہ ان کی حکومت کتنے دوغلے کام کرتی ہے ۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے اُسی کا تاریک چہرہ ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ریڈیو پاکستان اسلامی دنیا کےلئے ایک اسلامی ریڈیو بھی شروع کرے جس کی نشریات عربی اردو ،فارسی اور انگریزی میں ہوں اور اُس کی نشریات پورے عالم اسلام میں جائیں ۔یہ تمام مسلم دنیا کا ایک نمائندہ ریڈیو ہو ۔اس کاکام کےلئے اسلامی ترقیاتی بنک فنڈنگ بھی فراہم کرسکتا ہے ۔چین کی مدد سے ایک چائیز زبان کا ریڈیو بھی شروع کیا جاسکتا ہے جو سی پیک کے حوالے سےپاکستانی عوام اور چینی عوام میں ایک رابطے کے پل کی حیثیت سے کام کرے ۔افغانی اور ایرانی عوام کو قریب تر کرنے کےلئے فارسی اور پشتو زبان کا بھی ایک ریڈیو شروع ہونا چاہئے۔اگربی بی سی ریڈیو کی نشریات 33 زبانوں میں ہو سکتی ہے تو ہم دنیا کی مختلف زبانوں میں کیوں نشریات نہیں بھیج سکتے ۔

تازہ ترین