• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان پراعتماد ہیں کہ 100دن کے اندر وہ اپنی حکومت کی رخ متعین کردینگے جس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات بھی شامل ہیں اور جن کی غرض سے انہیں قانون سازی بھی کرنا پڑے۔ وہ کہاں پر غلط ہیں اور اپنی ترجیحات جیسے تعلیم، صحت، احتساب، شفافیت، پولیس اور سول سروس میں اصلاحات نافذ کرنے میں انہیں کہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ وہ 100دن کے اندر اپنی حکومت کے لئے ایک مکمل روڈ میپ چاہتے ہیں۔ معیشت ایک ایسا شعبہ ہے جو انہوں نے مکمل طور پر اپنے بااعتماد وزیر خزانہ اسد عمر کے حوالے کردیا ہے۔ وزیراعظم کا ارادہ ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پراصلاحات کا اعلان کردیں جن کا تعلق 50لاکھ گھر وں سے ہیں اور جن کی شروعات پنجاب سے ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کرنے کی وجہ ضمنی انتخابات ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا کہ کچھ مقبول اصلاحات کی جائیں گی جبکہ سنجیدہ معاملات پر فوری توجہ دی جاے گی جیسے کے سول نوعیت کے کیسوں کو ایک سال کے اندر نمٹانا۔ یہ اقدام نئے کیسز سے متعلق لیا جائے گا اور حکومت سالوں سے زیر التوا لاکھوں کیسز کے حوالے سے عدلیہ کو بھی اعتماد میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزارت قانون اس حوالے سے ایک قانون کے مسودے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔ وزیراعظم عمران خان کو یقین ہے کہ اگر وہ اپنے دور حکومت میں الیکشن میں کئے گئے وعدے کے مطابق مبینہ طور پر لوٹی دولت وطن واپس لانے، ہائی پروفائل سیاسی اور بیوروکریٹ شخصیات کو کرپشن کے الزامات کے تحت جیل بھیجنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ عوام کا اعتماد برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کے برعکس تحریک انصاف اور عمران خان کو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر وہ اپنے وعدے کے مطابق کام سرانجام نہ دے سکے تو ان کا باب بند ہوجائے گا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کمزور وزرائے اعلی کی موجودگی میں کام مزید مشکل ہوگیا ہے اور اب وزیراعظم زاتی طور پر ان دونوں صوبوں کے اہم معاملات دیکھ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے وزیراعظم نیب اور ایف آئی اے میں اصلاحات کے ذریعے انہیں مزید طاقتور بنانا چاہتے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسی غرض سے انہوں نے وزارت داخلہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہےاور ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ کیسز میں پیش رفت کو ذاتی طور پر مانیٹر کر رہے ہیں۔ تاہم ایف آئی اے کی جانب سے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کا اقدام سمندر پار پاکستانیوں کو ناراض کرسکتا ہے۔ ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اس نمائندے کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں 2700پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں اور جن کا معاملہ ایف بی آر کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگلے کچھ ہفتوں میں پی پی اور ن لیگ کے احتجاج کے باوجود مقامی حکومتوں سے متعلق ایک نیا ایکٹ متعارف کرایا جاے گا۔ اس حوالے سے اختلاف رائے پایا جارہا ہے کہ مقامی حکومتوں سے متعلق نئے قانون کو نافذ کر کے فوری انتخابات کرا دئے جائیں یا موجودہ مقامی حکومتوں کو 2019تک اپنی مدت پوری کرنے دی جائے۔ وزیراعظم عمران خان، مقامی حکومتوں کے پنجاب کے وزیر علیم خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو یقین ہے کہ مقامی حکومتوںٓ پر کنٹرول حاصل کئے بغیر وہ پنجاب میں ن لیگ کی بنیاد نہیں توڑ سکتے جو حکومت نہ ہونے کے باوجود تاحال مضبوط ہے۔ ایک بڑی مشکل جس سے وہ بخوبی آگاہ ہیں وہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کا فوری انعقاد ہے۔

تازہ ترین