• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں تبدیلی کا پہلا نعرہ مستانہ ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی سوشلزم کے نام پر بلند کیا وہ فرسودہ جاگیردارانہ و سرمایہ دارانہ نظام کی بجائے ملک میں ایسا نظام لانا چاہتے تھے جو اسلام اور سوشلزم کے اصولوں کی بنیاد پر98فیصد غریب اور متوسط طبقے کی سماجی اور معاشی حالت بدل ڈالے۔ مزدوروں، کسانوں اور دوسرے پسے ہوئے طبقات میں یہ نعرہ بہت مقبول ہوا اور ملک کے اس حصے میں جو اس وقت مغربی پاکستان کہلاتا تھا 1970کے عام انتخابات میں عوام نے انہیں ناقابل یقین فتح سے ہمکنار کیا۔ بھٹو اپنے مقصد میں کہاں تک کامیاب ہوئے، یہ بحث اب تاریخ کا حصہ ہے لیکن ایک بات سب جانتے ہیں کہ بھٹو کی جدوجہد کے نتیجے میں اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے غریب اور پسماندہ طبقے کو شعور تو ملا لیکن ملک کی سیاست پر جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا غلبہ ختم نہ ہو سکا۔ دوسری بار تبدیلی کا پروگرام کرکٹ سے شہرت پانے والے سیاستدان عمران خان لے کر آئے انہوں نے تبدیلی کے ذریعے نیا پاکستان بنانے کا جو اعلان کیا، کرپشن کے خاتمے کے سوا اس میں کافی ابہامات موجود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بھٹو کی طرح انہیں کلین سویپ، تو نہیں مل سکا مگر عوام نے اس حد تک ان کے منشور کو پزیرائی ضرور بخشی کہ ان کی پارٹی وفاق کے علاوہ اقتدار کے مرکز پنجاب میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی خیبرپختونخوا میں جہاں پہلے سے اس کی حکومت قائم تھی عوام نے دوبارہ اس پر اعتماد کر دیا اس پرامن اور جمہوری انتقال اقتدار کے بعد عمران خان کا اصل امتحان شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے اقتدار کے پہلے سو دنوں کے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جو فیصلے کئے ان سے اس تبدیلی کے خدو خال نمایاں ہونے لگے ہیں اور یہی تحریک انصاف کا منشور ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لاہور میں اپنے اعزاز میں ہونے والی ایک تقریب میں اس منشور کا پہلا نقطہ اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا مڈل کلاس طبقہ ہماری سیاست کا محور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ متوسط طبقے کے لئے سیاست کی۔ یہ طبقہ صحت، علم اور سکیورٹی کے موجودہ نظام سے مطمئن نہیں۔ عوام نے ہم سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں اور ہم ان پر پورا اترنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تبدیلی کے لئے کام شروع کر دیا گیا ہے اور عمران خان کی ذات خود تبدیلی کا بہت بڑا استعارہ ہے۔ ہم صحت تعلیم اور صفائی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ ہمارے اولین اقدامات کا مقصد کفایت شعاری کا پیغام عوام تک پہنچانا ہے، وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ فوج اور عدلیہ ہمارے پیچھے کھڑی ہے حکومت اور ادارے ایک ساتھ نہ ہوں تو معاملات میں بہتری مشکل ہے۔ معاشی بحالی کے لئے انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں سعودی عرب کی شراکت کا خصوصی ذکر کیا اور کہا کہ ہم نے دیگر ممالک کو بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے جس سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے فواد چوہدری نے پی ٹی آئی حکومت کو مڈل کلاس کی حکومت قرار دیا ہے جس پر اختلاف کی گنجائش موجود ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان نے متوسط طبقے کے کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ یہ وہ طبقہ ہےجو معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے مستحکم کرتا ہے لیکن یہ ایک حساس طبقہ ہے یہ کسی پر اعتماد کرتا ہے تواس سے اپنی اور آئندہ نسلوں کی بہتری کے خواب پورے کرنے کی توقع بھی رکھتا ہے۔ یہ جہاں بھلائی کے چھوٹے چھوٹے کاموں پرخوش ہوتا ہے وہاں زودرنج بھی ہے۔ اپنی توقعات پوری نہ ہونے پر جلد مایوس اور ناراض ہو جاتا ہے اسے مطمئن کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی فلاح وبہبود کے لئے نچلی سطح پر سب سے زیادہ اقدامات کئے جائیں۔ اسے کرپٹ عناصر، ذخیرہ اندوزوں، گراں فروشوں اور جرائم پیشہ گروہوں سے بچایا جائے۔ جو کرپشن کے خلاف مربوط مہم اور گڈ گورننس کے بغیر ممکن نہیں، خالی خولی نعروں سے اس طبقے کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا، پی ٹی آئی کی حکومت کو اس کے اعتماد پر پورا اترنے کے لئے عملی اور نظر آنے والے اقدامات کرنا ہوں گے۔

تازہ ترین