• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق فرانسیسی صدر فرانسو اولاند کے اس انکشاف کہ ’’بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کیلئے معروف بھارتی بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔‘‘ نے بھارتی سیاست میں ہلچل مچادی ہے جس کے بعد نریندر مودی کرپشن کے نئے اسکینڈل میں پھنس گئے ہیں اور ان پر تنقید کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ 2013ء میں نریندر مودی وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد جب پیرس کے دورے پر گئے تو فرانس اور بھارت کے درمیان 36 رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کا معاہدہ طے پایا جس کی مالیت 8.7ارب ڈالر تھی۔ معاہدے کی رو سے ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت فرانسیسی کمپنی کو ان طیاروں کی موثر تعداد بھارت میں تیار کرنا تھی مگر نریندر مودی نے بھارتی ایئرفورس کی ذیلی کمپنی کے بجائے اپنے کاروباری دوست انیل امبانی کے ’’امبانی گروپ‘‘ کا انتخاب کیا۔ گوکہ امبانی بھارت کا بہت بڑا کاروباری گروپ ہے مگر اس گروپ کے پاس جنگی طیارے تیار کرنے کا تجربہ نہیں جبکہ یہ کمپنی کروڑوں روپے کی مقرو ض ہے لیکن اس کے باوجود اس گروپ کا انتخاب نریندر مودی کی ایما پر کیا گیا۔

رافیل اسکینڈل سامنے آنے کے بعد کانگریس رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے اور ان کا ’’مودی چور ہے‘‘ کا نعرہ مقبولیت اختیار کرچکا ہے۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی انیل امبانی کی کمپنی کی مدد کیلئے مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدہ کا سہارا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام کے دماغ میں یہ بات ہے کہ وطن کا چوکیدار چور ہے اور سابق فرانسیسی صدر نے بھی ہمارے وزیراعظم کو چور کہا۔ اسکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد بھارتی سوشل میڈیا نے بھی نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ’’میرا وزیراعظم چور ہے‘‘ بھارت میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ نریندر مودی کسی کرپشن اسکینڈل کی زد میںآئے ہوں۔ اس سے قبل بھی نریندر مودی کے دوست اور چھوٹے مودی کے نام سے مشہور ہیرے کے تاجر نیرو مودی کا اسکینڈل سامنے آیا تھا اور نیرو مودی کے ڈیڑھ کھرب روپے کے اثاثے فراڈ کے الزام میں منجمد کردیئے گئے تھے مگر وہ ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ بھارتی اپوزیشن نے ان پر یہ الزام عائد کیا کہ چھوٹے مودی نریندر مودی کے پارٹنر ہیں اور اسے ملک سے فرار کرانے میں بھارتی وزیراعظم کا ہاتھ ہے۔ سابق فرانسیسی صدر کی جانب سے بھارت کے ساتھ عسکری معاہدے کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر جو تنازع کھڑا ہوا ہے، وہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی روابط کے خراب ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ سابق فرانسیسی صدر گزشتہ برس مئی تک فرانسیسی صدر کے عہدے پر قائم رہے تھے۔ گوکہ اب وہ اس عہدے پر فائز نہیں مگر ان کے بیان کی صداقت پر کسی کو شک نہیں۔ اسکینڈل کے بعد فرانسیسی حکومت بھی دبائو میں آگئی ہے اور اس طرح کے بیانات آرہے ہیں کہ ان انکشاف سے دونوں ممالک کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ متاثر ہوگی۔

بھارت میں اسلحہ خریداری پر اکثر و بیشتر اسکینڈل منظر عام پر آتے رہے ہیں۔ 1980-90ء کے درمیان بھارت اور سوئیڈن کے مابین ہیوی توپوں کی خریداری جس کی مالیت 1.4 ارب ڈالر تھی، کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔ اسکینڈل میں اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی پر کک بیکس لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا مگر راجیو گاندھی کی موت کے بعد یہ اسکینڈل دب گیا۔بھارت اپنی افواج بالخصوص ایئرفورس کیلئے جدید ترین اسلحہ کے دوڑ میں مبتلا ہے اور اس کے دفاعی بجٹ میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دنیا میں لڑاکا طیارے بنانے میں 3 بڑے ممالک سرفہرست ہیں جس میں امریکہ کا ایف سولہ جنگی طیارہ، روس کا مگ جنگی طیارہ اور فرانس کا رافیل جنگی طیارہ۔ ماضی میں بھارت اپنی فوج کیلئے جدید ترین اسلحہ سوویت یونین سے لیتا رہا تھا اور بھارت کی ایئرفورس میں روسی مگ طیاروں پر انحصار زیادہ تھا مگر اپنے جنگی سامان میں جدت کیلئے بھارت اس وقت امریکہ سے ایف سولہ اور فرانس سے رافیل جنگی طیارے حاصل کررہا ہے اور فرانس سے رافیل طیاروں کی یہ کھیپ بھارتی ایئرفورس میں ایک ورائٹی پیدا کردے گی جو وقت کا تقاضا ہے۔

رافیل طیاروں کے بھارتی اسکینڈل میں پاکستان کیلئے بھی ایک سبق پوشیدہ ہے۔ ماضی میں پاکستانی ایئرفورس کا انحصار امریکہ کے ایف سولہ طیاروں پر زیادہ رہا ہے مگر جب بھی ہمارے تعلقات امریکہ سے خراب ہوئے، امریکہ نے ہمیں یا تو طیارہ فراہم کرنے سے انکار کردیا یا ان کے پارٹس نہ دینے کے باعث ایف سولہ طیاروں کی بڑی تعداد گرائونڈ ہوگئی۔ اس وقت بھی امریکہ سے ہمارے تعلقات کشیدہ ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان بھی اپنی ایئرفورس کا انحصار دوسرے ممالک کے جدید جنگی طیاروں پر کرے تاکہ امریکہ پر انحصار کم کیا جاسکے ۔

آئندہ سال بھارت میں عام انتخابات متوقع ہیں مگر ان اسکینڈلز کے سامنے آنے کے بعد نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مقبولیت میں واضح کمی ہورہی ہے۔ رافیل طیاروں کا حالیہ اسکینڈل مودی کی گلے کی ہڈی بن گیا ہے جو نہ نگلی جاسکتی ہے اور نہ اگلی جاسکتی ہے۔ عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے نریندر مودی اپنے آرمی چیف سے پاکستان کو جنگ کی گیدڑ بھبکیاں دینا شروع کردی ہیں تاکہ بھارتی عوام کی توجہ اسکینڈل سے ہٹائی جاسکے۔ مودی نے گزشتہ الیکشن بھی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کی مخالفت کی بنیاد پر جیتا تھا۔ انتخابات سے قبل پاکستان کے خلاف ایڈونچر مودی کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جس سے انہیں الیکشن میں مدد ملے گی۔ ایسی صورتحال میں پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین