• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یہ ٹھان لی گئی ہے کہ آج سے ملک بھر میں ہر کام ٹائم پر ہو گا، یہ اعلان باضابطہ طور پر آج کسی وقت بھی ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر نشر ہو گا۔
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پیشماں کا پیشماں ہونا
تقریباً پانچ برس عید قربان کے بغیر بھی قومی بکرے ذبح ہوتے رہے، صرف اس لئے کہ کوئی کام برائے عوام بروقت نہ ہوا، اور اس طرح یہ حادثہ رونما ہوا کہ
تا تریاق از عراق آوردہ شود
مار گزیدہ مروہ شود
(جب تک زہر کا تریاق عراق سے لایا جائے گا سانپ کا ڈسا مر چکا ہوگا) پھر بھی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے کہ ہر اچھے اعلان بیان جملے کو بھی خوب سراہتے ہیں۔ اس حکومت کا بروقت ہر کام انجام دینے کا عندیہ اور آج شام اس کا اعلان خوش آئند ہے۔ بشرطیکہ اس اعلان پر عملدرآمد بھی ہو، حیرانی ہے کہ زرداری اینڈ کمپنی کو یہ اعلان یا عہد اس وقت کرنا یاد آیا جب
دیگر تے دن آیا محمد اوڑک نوں ڈب جانا
اب اللہ جانے ان کاموں سے کیا مراد ہے۔ یہ کہیں کام ہی تمام نہ کر دیں، اور دیر آید درست آید کے فارمولے پر بھی اس کی زد پڑے، بہرصورت پھر بھی یہ جو حکمران ہیچ میدان پر رموز خسروی کا جہان کھلا ہے تو کیا پتہ یہ پتا ہو جو پھینکا گیا ہو بہرحال بات اچھی ہے تو اسے اچھا کہتے ہیں بخل سے کام لینا قلم کو کوتاہ نظر بنانے کے مترادف ہے۔
####
چوہدری پرویز الٰہی المعروف نائب وزیراعظم نے کہا ہے: ہزارہ صوبہ بن کر رہے گا سیاسی مذہبی جماعتوں سے انتخابی اتحاد کریں گے۔ وہ مانسہرہ میں جلسہ عام کے سامنے اپنی خطابت کے جوہر دکھا رہے تھے ایک تو یہ بڑی بری عادت ہو گئی ہے کہ جب بھی حکمرانوں، سیاستدانوں کا ”مبارک ذکر“ آتا ہے تو ساتھ ہی کوئی فلمی گانا یاد آ جاتا ہے، اور بعض قارئین کی رگ ایمان و سنجیدہ روی پر چوٹ بھی پڑتی ہے، مگر کیا کریں کہ اب ان لائق فائق لیڈروں کے خطابات پر غالب نظیری، حافظ رومی یہاں تک کہ اکبر الٰہ آبادی کا شعر بھی یاد نہیں آتا شاید یہ سچ ہے کہ
دیتے ہیں مے ظرفِ قدح خوار دیکھ کر
ہمیں پرویز الٰہی کے اہل ہزارہ سے ہزارہ کو صوبہ بنانے کے وعدے پر پھر گانا یاد آ گیا
ان کا نہ کرنا اعتبار کوئی
بھولے سے بھی کرنا نہ پیار کوئی
اب یہ انتخابات کا موسم ہے، ووٹروں کو چاہئے کہ امیدواروں کی فصاحت و بلاغت کو بالائے طاق رکھیں، اور اس کے ٹریک ریکارڈ کو سامنے رکھیں، تاکہ مبادا ایک بار پھر اس بل سے سانپ ڈس لے جس میں پہلے انگلی ڈالی تھی، اور سانپ کی بل میں ویسے بھی کوئی ایسی رعنائی نہیں ہوتی کہ اس میں بار بار انگلی ڈال کر پیشمانی مول لی جائے، انگلی ڈالنے کے لئے اور بھی کئی جگہیں ہیں، مثلاً کرپشن کو روکنے کے لئے کسی بھی بل میں انگلی تو کیا ہاتھ ڈال دیں۔ کار ثواب ہے۔ ہزارہ صوبہ بن جائے گا لیکن عوام کی اپنی کوشش سے یہ مورکھ جو اب دروازے کھٹکھٹائیں گے، تو طرح طرح کی انکساری اور خوش گوئیاں ہانکیں گے، آپ ان کو چھان پھٹک کر ووٹ اس کو دیں جو آپ کی زندگی کے مسائل حل کرنے کا یقین دلا سکے اور آپ بھی مطمئن ہوں۔
####
سی آئی اے نے دنیا بھر میں جاسوسوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سی آئی اے چاہتی ہے کہ شدت پسندوں کی کارروائیوں کی پیشگی خبر ہو جائے اور ان کا قلع قمع کیا جا سکے۔
امریکی حکومت جاسوسوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے اپنی اخلاقی قوت میں اضافہ کرتی، اپنے سفیروں کو دنیا میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی نفرت کا خاتمہ کرتی، ہر ملک اور قوم کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی تو سرے سے سی آئی اے کی ضرورت ہی نہ پڑتی، جب کوئی جاسوس ادارہ بہت طاقتور ہو جائے تو وہ بعض اوقات سپیرے کو بھی ڈس سکتی ہے، اس لئے اتنا دودھ نہ پلایا جائے، کہ وہ زہر بن جائے، امریکہ ایک سپر پاور ہے، گویا وہ دنیا کا بڑا بھائی ہے، اگر وہ یہ رشتہ باور کرا دے تو سبھی اس کی خیر خواہی چاہیں گے، کسی کے کلچر، مذہب، کو برے انداز میں چھیڑنے اور کسی کی حاکمیت کو چیلنج کرنے سے بھی حالات میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے، امریکہ کے عوام تمام دنیا کے لوگوں سے پیار کرنا چاہتے ہیں، تو ان کی سفارت کاری کو بروئے کار لایا جائے، یہ عسکریت اور یہ جاسوسی کے جال مزید پھیلانے کے اقدامات سے دوسری قوموں میں نفرت کا جذبہ پیدا ہو گا، جبکہ امریکی سیاستدان حکمران ایسا نہیں چاہتے اور نہ ہی امریکی عوام، سپر پاور دنیا کو اسلحے کی دوڑ سے دور رکھنے کے لئے اپنے سے آغاز کرے، اس ایک قدم ہی سے وہ کتنا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔ اوباما اور سی آئی اے گزارش ہے

دنیا کا ذرا یہ رنگ تو دیکھ ایک ایک کو کھائے جاتا ہے
بن بن کے بگڑ جاتا ہے، اور بات بنائے جاتا ہے
####
کویت میں نو منتخب رکن پارلیمنٹ صفا الہاشم اپنی جیت پر خوشی کا اظہار کر رہی ہیں۔
صفا الہاشم کی تصویر، لباس اور کھل کر ہنستی تصویر ہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ صحرائے عرب میں جمہوریت داخل ہو چکی ہے، اور ملوکیت سے یہ عرض کرنا پڑے گا
تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کر لے
کویت میں پارلیمنٹ اور ایک عرب خاتون کا رکن منتخب ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ صحرا میں بہار آئی ہے۔ امارات میں ایک تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے، اور وہ قدامت پرستی کے صحراؤں سے نکل کر جدت پسندی کے چمن زاروں میں خوشحال زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں، وہاں کوئی متشدد جماعتیں ہیں اور نہ عسکریت پسند گر وہ، سب سے دوستی اور دشمن سے بھی دوستی رکھنے کے طرز عمل پر چل کر آج کویت سمیت جملہ عرب امارات نے صحرا میں گل عرار کے تختے بچھا دیئے ہیں، ہمیں عرار سے یاد آیا کہ یہ ایک زرد رنگت کا سہ کتا پھول ہے جو دم سحر کھل اٹھتا ہے اور سر شام مرجھا جاتا ہے مگر ریت کے ٹیلوں کو نکھار جاتا ہے، کسی قدیم عرب شاعر نے کہا ہے
تمتع من شمیم عرارِ نجد
فما بعد العشیّتہ من عرار
(گل عرار کی خوشبو سے فائدہ اٹھا لے کہ شام کے بعد یہ نہ ہو گا)
مگر جو گل صفا الہاشم نے کھلا دیا ہے، وہ ریگزار عرب کے ذرے ذرے کو حق رائے دہی دے کر حسین ابن علی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر دے گا، اور یہ ملوکیت و موروثیت دھیرے دھیرے رخصت ہو جائے گی، دنیا پر چند خاندانوں گروہوں کی حکمرانی کا آفتاب اب شفق میں ڈوب رہا ہے۔
####
تازہ ترین