• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک اس وقت جس شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس پر حکومت سمیت ہر شخص متفکر ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم رہ گئے ہیں جن سے بھاری غیر ملکی قرضوں کی اقساط اداکرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ تجارتی اور مالیاتی خسارے نے معیشت کو بری طرح زیر بار کر رکھا ہے۔ پاور سیکٹر میں گردشی قرضے کھربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں جسکی وجہ سے سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے حکومت سے اس مسئلے کے حل کے لئے چارکھرب روپے دینے کی سفارش کی ہے۔ ترقیاتی سکیموں کے لئے خزانے میں پیسہ نہیں۔ مہنگائی پہلے بھی روز افزوں تھی مگر موجودہ حکومت کے 50 روزہ دور میں آٹے، گھی اور چینی سمیت روزمرہ استعمال کی تقریباً تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سٹارک مارکیٹ زوال پذیر ہے حکومت اس صورت حال کو کنٹرول کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے اس نے پٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھادی ہیں۔ دوست ملکوں سے کہا ہے کہ وہ سٹیٹ بنک آف پاکستان میں اکائونٹس کھولیں تاکہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنائے جاسکیں۔ بیرونی ملکوں میں منتقل کی جانے والی کھربوں روپے کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہے اور ریکوری کے لئے ایک خصوصی یونٹ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں عوام کو خبردار کیا کہ معاشی ابتری کا یہ دور ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے انہوں نے کرپشن کو ملکی معیشت کی ابتری کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا اورکہا کہ لٹیروں سے لوٹی ہوئی 9ارب ڈالر دولت کی پائی پائی وصول کی جائے گی ۔کسی سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اورکوئی این آر او نہیں کیا جائے گا۔ معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لئے حکومت جواقدامات کررہی ہے ان میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے رابطے بھی شامل ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کے نائب صدر نے اس ہفتے پاکستان کادورہ کیا جس کے نتیجے میں یہ بنک آئندہ تین برس کے عرصے میں پاکستان کو سات ارب 10کروڑ ڈالرفراہم کرے گا۔ یہ رقم توانائی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ادارہ جاتی اصلاحات، تعلیم، صحت اورسماجی تحفظ کے شعبوں کے لئے دی جائے گی۔ سعودی عرب سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔ ایران کے ساتھ تجارتی حجم میں گزشتہ ماہ 46فیصد اضافہ ہوا۔ وزیر اعظم کی شروع کردہ کفایت شعاری مہم سے بھی ملکی اقتصادیات کو استحکام ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے امداد دینے والے سب سے بڑے بین الاقوامی ادارے آئی ایم ایف سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو پاکستان کو8سے دس ارب ڈالر کا مالیاتی پیکیج دے سکتا ہے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم نے گزشتہ روز اس معاملے میں وزیراعظم کو بریفنگ دی جنہوں نے پیش کردہ تجاویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نئے قرضے سے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے ریلیف ملے گا۔ ادائیگیوں کا توازن بہتر ہو گا اورقرضوں کی بروقت واپسی سے دوسرے عالمی مالیاتی اداروں کی سطح پر پاکستان کی ساکھ مستحکم ہو گی، وزیرخزانہ اسد عمر نے اگرچہ کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مالیاتی پیکیج لینے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم وزیراعظم عمران خان لاہور کی پریس کانفرنس میں اس حوالے سے وا ضح اشارہ دے چکے ہیں۔ پھر موجودہ حالات میں یہ پاکستان کی مجبوری بھی ہے اس لئے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ کڑوی گولی اسے نگلنا ہی پڑے گی۔ قرضے دینے کے لئے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط بہت سخت ہیں حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف مشن نے ہماری معیشت کا جو تجزیہ پیش کیا وہ کافی تشویشناک ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ مالیاتی پیکیج کے لئے پاکستان کو بجلی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھانا پڑیں گی اور ٹیکس نیٹ میں توسیع کے علاوہ ٹیکسوں میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا۔ اس کی شرائط مان لی گئیں تو ملک میں مہنگائی کا طوفان آجا ئے گا۔ ا س لئے حکومت کو حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے نہایت سنجیدگی سے اس کے نتائج و عواقب پر غور کرنا پڑے گا۔

تازہ ترین