• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے: ضمنی الیکشن میں بھرپور کامیابی ملی عام انتخابات بھی جیتیں گے۔
مسلم لیگ نون نے چن چڑھایا نہیں بلکہ اسے چاند پہلے دن ہی نظر آ گیا ہے، اب بس چودھویں کے چاند کا انتظار ہے، مطلع صاف ہونے کی دیر ہے، بادل جو منڈلا رہے تھے، اور جمہوری ہونے کے باوجود لاہور کو تخت لاہور سمجھ کر اسے فتح کرنے آ رہے تھے، ان کو پہلی شکست مبارک ہو۔ میاں صاحب وڈے بظاہر تو بھولے بھالے ہیں، لیکن اب زرداری کا توڑ بننے لگے ہیں، لیکن میاں صاحب نکے کو ”وڈے وڈے“ دعوے کرنے کے بجائے صدر گرامی قدر زرداری کی چلتی گراری کا خیال رکھنا ہو گا۔ خدا جانے وہ کس جانب گردش میں آ کر پانسہ پلٹ دے، کیوں بقول، نیمے دروں نیمے بروں اعتراز احسن نے فرمایا ہے کہ زرداری اتحاد میکنگ ایکسپرٹ ہیں، بلکہ اب تو وہ سپیشلسٹ ہو چکے ہیں اس لئے ضمنی انتخابات میں پھٹہ کھڑکانے کے بعد گول کیپر کو زیادہ الرٹ ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ زرداری ایسی فضاء قائم کر سکتے ہیں کہ سٹروک لے لیں، اور کائرہ سے ہٹ لگوا کر گول کر دیں، لیکن ابھی تک کائرہ کو سینٹر فاورڈ کی پوزیشن نہیں دی گئی ممکن ہے، زرداری خود ہی جانگیا پہنے دھیرے سے ہٹ لگا کر ”نونی گول “کیپر کی ٹانگوں میں سے بال گزار دیں، کیونکہ میکدئہ پی پی کے پیر مغاں بڑے چا بک دست ہیں، کوئی بھی پینترا دکھا سکتے ہیں۔
پیش آ جائے جو مسجد تو غازی بھی ہیں
تب جو موقع پہ ملیں دست درازی بھی سہی
ضمنی الیکشن سے نواز شریف کے بازو پر امام ضامن بھی بندھ گیا ہے، آثار تو اچھے ہیں، دیکھئے آل پاکستان سیاسی دنگل میں کون چت ہوتا ہے، میاں صاحب کی ہیئت ِ کذائیہ ایسی ہے کہ وہ اگر خود کو پہلوانی لباس میں ملبوس کر دیں تو بعید نہیں کہ شہباز تیز پرواز کہہ اٹھے ڈھولی ڈھول بجا، اور پنجاب میں تو ابھی سے ہر چوراہے پر ڈھولی بسنتی کپڑے پہن کر میاں شہباز شریف کی راہ تکتے ہیں، شاید ان ڈھولیوں کو خبرہو گئی ہے، کہ کسی کا پہلا ڈھول پہلے ڈنکے کی چوٹ ہی سے ”پاٹ“ گیا ہے۔
####
سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین عبداللہ ابن عبدالعزیز کی اپنے استاذ عیسیٰ الدباغ سے بذلہ سنجی اس وقت معلوم ہوئی جب ان کا استقبال کرتے ہوئے انہوں نے کہا استاذ مکرم یہاں اس محفل میں یہ نہ بتا دینا کہ مجھے آخری مار آپ سے پڑی، 54 سیکنڈ کے اس ویڈیو کلپ کو اب تک ساڑھے تین ملین لوگ مختلف ویب سائٹس پر دیکھ چکے ہیں، استاذ آخر استاذ ہوتا ہے، انہوں نے بھی فرمانروائے سعودی عرب اور اپنے شاگرد رشید سے کہہ دیا، پیاروں کی مار کا مزا کشمش کھانے جیسا ہوتا ہے۔
بلاشبہ علم ہی سب سے بڑی قوت ہے، اور خالق کائنات جتنی چاہے کسی کو عطا کر کے مسند تعلیم پر بٹھا دے، اساتذہ روحانی باپ ہوتے ہیں، اور ان کا علم رحیق مختوم جیسا نشیلا اور ان کی مار بلاشبہ بقول الشیخ عیسیٰ الدباغ کشمش کھانے جیسا مزا رکھتی ہے، کہتے ہیں والدین اور استاذ جہاں جہاں مارے گا جسم کے اس حصے کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی، عبداللہ ابن عبدالعزیز کے پاس اب بھی موقع ہے کہ اپنے پورے جسم کا بیمہ کرا لیں، کیونکہ استاذ شاگرد دوونوں موجود ہیں، بلھے شاہ نے ایک جگہ کہا کہ
علموں بس کریں او یار!
اس کا مطلب یار لوگوں نے یہ لے لیا کہ علم سے ایک عظیم صوفی شاعر نے منع کر دیا ہے۔ اور اس طرح ہمارے ہاں شرح ناخواندگی میں اور اضافہ ہو گیا حالانکہ، بلھے شاہ تو یہ بتانا چاہتے تھے کہ جب تم علوم حاضرہ کی اتھاہ تک پہنچ جاؤ، تو پھر اس پڑھے ہوئے علم کی جگالی کرنے کے بجائے علم کو اور آگے لے جاؤ نئی منازل فکر و دانش دریافت کرو، پڑھے ہوئے علم کی تکرار کرتے رہنے والوں سے کہا علموں بس کریں او یار، اسی مفہوم کو خواجہ غلام فرید نے یوں ادا کیا” العلم حجاب اکبر وے میاں!“ (علم بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے)
یعنی کچھ لوگ علوم حاضرہ پڑھ کر آگے مزید علم حاصل کرنے سے رک جاتے ہیں۔
####
پاکستانی بلائنڈ کرکٹ کے بلے باز محمد اکرم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 266 رنز بنا کر بلائنڈ کرکٹ کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔
چل بلہیا اتھے جا رہئے جتھے سارے انھے
نہ کوئی ساڈی ذات پچھانے نہ کوئی سانوں منے
ضرور بلھے شاہ بلائنڈ کرکٹ دیکھنے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہوں گے ۔کرکٹ شائقین کا ذوقِ کرکٹ بھی اب پہلے جیسا نہ رہاہے۔
بینا پاکستان کرکٹ ٹیم کی کرکٹ کا حال وہ دیکھا
کہ کرکٹ دیکھنی ہی چھوڑ دی ہم نے
جو ظاہری بینائی سے محروم افراد ہوتے ہیں، ان کے دل کی آنکھیں یا دماغ کی آنکھیں کھل جاتی ہیں، وہ آواز سے کرکٹ بال کا تعین کر لیتے ہیں اور ادنیٰ سی جسمانی حرارت سے کسی کی موجودگی کو محسوس کر لیتے ہیں، دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں، ملٹن، ابوالعلاء المعری، الشیخ عبداللہ بن باز، طٰہٰ حسین، دیو جانس کلبی، ابو داؤد، نے وہ وہ چھکے علم و فن کے میدان میں مارے ہیں کہ آج بھی کوئی ان سے گوئے سبقت نہیں لے جا سکا، یہ ہماری نابینا پاکستان کرکٹ ٹیم کیسی بینا نکلی، غالب نے بھی اس دیدئہ بینا کو اور پاکستان کرکٹ ٹیم کو عالم ارواح سے دیکھ کر کہا ہو گا
نادیدنی کی دید سے ہوتا ہے خونِ دل
بے دست و پا کو دیدئہ بینا نہ چاہئے
دیدئہ بینا اگر ہماری بینا کرکٹ ٹیم اور ان کے دیدئہ بینا سے محروم سیلیکٹرزکو مل جائے تو پاکستان کی بینا و نابینا کرکٹ ٹیمیں برابر ہو جائیں، کرکٹ کھیلنا ایک ساہوکارانہ تعیش کی صورت اختیار کر چکا ہے، اس میں بھی مٹی کو سونا بنانے کا نسخہ حاصل کر لیا گیا ہے، اور جب یہ نگوڑے ڈالر نظر آئیں تو پھر کرکٹ بال کب نظر آتی ہے، بس آنکھ میں ”اس“ کا بال پڑ جاتا ہے، جس کا نام لیتے ہی عام لوگ کلی کرتے ہیں۔شاید اسی کو ”پڑ بال“ کی بیماری کہتے ہیں۔ فاعتبروا یا اولی الابصار والبصائر۔
####
جاپان کے سائنسدانوں نے ایک ایسا انٹر ایکٹو پوسٹر تیار کر لیا ہے، جو چھونے یا چومنے پر ردعمل ظاہر کرتا ہے، جب کوئی اس پوسٹر کے قریب جاتا ہے تو اس کے اندر نصب سنسرز اپنے قریب افراد کا فاصلہ بھانپ لیتے ہیں اور جونہی کوئی اس کے قریب جاتا ہے پوسٹر پر ایک بوسہ بکف خوبرو انسان کا چہرہ نمودار ہوتا ہے۔ اس پوسٹر کی تیاری کی اصل وجہ یہ ہے کہ سائنسدانوں سے ان کی پسندیدہ گلوکارہ نے ان سے ملنے اور ہاتھ چومنے سے انکار کر دیا تھا۔ زمین چمن بھی کیسے کیسے گل کھلاتی ہے اور اہل علم کا ردعمل بھی کس کمالِ ہنر سے محرومیوں کا علاج ڈھونڈ لیتا ہے۔ جاپانی سائنسدانوں کی وہ محبوب گلوکارہ جس نے ان سے ملنے اور ہاتھ چومنے سے انکار کر دیا تھا، اور جاپانی سائنسدانوں کے ہاتھ اور ہونٹ دونوں تشنہ رہ گئے تھے، واقعی علم کے آگے کسی کی نہیں چلتی، جاپان کے سائنسدانوں نے اس بخیل گلوکارہ کی تصویر پوسٹر میں فیڈ ہی نہیں کی، جبکہ اس سے کہیں بڑھ کر ایسی حسین تصویر جو زندہ سے بھی بڑھ کر زندہ ہے، ہاتھ بھی ملاتی ہے، ہاتھ چومنے بھی دیتی ہے ،پوسٹر میں فیڈ کر دی گئی ہے۔ گویا جو بھی قریب جاتا ہے مرید ہو جاتا ہے۔ ہاتھ ملاتا اور چومتا ہے اور ڈھیروں ”ثواب“ کماتا ہے، اسی طرح ایک اور ٹھنڈی میٹھی خبر آئی ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے کے لئے سوئٹزر لینڈ بہترین جگہ ہے، سنا ہے پاکستان کو 75ویں پوزیشن پر رکھا گیا ہے، ہمارا عقیدہ تو اپنے ملتان جس کے دامن میں گرد گرما گدا گورستان جیسے امتیازات موجود ہیں، کے بارے یہ ہے کہ وہاں پیدا ہونا سوئٹزر لینڈ میں پیدا ہونے سے کہیں بہتر ہے، اور ملتان جو پاکستان کا ایک بڑا شہر ہے، اُس کے کیا کہنے کہ
ملتانِ ما بجنت ِ اعلیٰ برابر است
آہستہ پا بنہ کہ ملک سجدہ می کنند
(میرا ملتان جنت اعلیٰ کے برابر ہے یہاں پاؤں آہستہ سے رکھو کہ فرشتے اس کی زمین پر سجدہ کرتے ہیں) اگر ملتان کا یہ مقام ہے تو پورا پاکستان تو فردوس بریں ہے۔ عبدالحلیم شرر والی نہیں سچ مچ کی فردوس بریں، سوئٹزر لینڈ والے اپنے ملک کو اپنے پاس ہی سنبھال کر رکھیں تاکہ وہاں گھڑیاں بنانے والے پیدا ہوتے رہیں۔
تازہ ترین