• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھبرائیں نہیں، حوصلہ رکھیں،قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے،ان حالات سے میں نکالوں گا، IMF کے پاس جانے سے قیامت نہیں آگئی، وزیراعظم

اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ ملک موجودہ مشکل صورتحال سے سرخرو ہو کر نکلے گا اور اچھا وقت آئے گا‘ جب قوم بدعنوان قیادت کو برداشت کرتی ہے تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے‘ ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں‘قوم حوصلہ رکھے ‘ ملک کوان مشکل حالات سے نکالوں گا‘موجودہ بحران سے نکلنے اور قرضے کی قسطیں ادا کرنے کیلئے ہمیں مزید قرضے چاہئیں‘اگر منی لانڈرنگ روک لی جاتی تو آج ہمیں ڈالر کی کمی سامنا نہ ہوتا‘یہ قلیل مدتی پریشانی ہے ‘قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے‘آئی ایم ایف کے پاس جانے سے قیامت نہیں آگئی ‘ اصلاحات کے اثرات 6ماہ بعد نظرآئیں گے۔عمران خان نے کم آمدنی والے طبقہ اور غریب عوام کو 50 لاکھ گھروں کی فراہمی کیلئے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے غریبوں کو چھت میسر آنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور اقتصادی سرگرمی سے شرح نمو میں اضافہ ہو گا، اس ضمن میں ون ونڈو آپریشن کیلئے 90 روز میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کا قیام عمل لایا جا رہا ہے جس کی نگرانی وہ خود کریں گے، ابتدائی طور پر سات اضلاع اسلام آباد‘ فیصل آباد‘ سکھر‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ کوئٹہ‘ گلگت اور مظفر آبادمیں پائلٹ پراجیکٹ (آج) جمعرات سے شروع ہو گا، 60 دنوں میں رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو گا، کم آمدنی والے وفاقی ملازمین کیلئے (آج) جمعرات سے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے، کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیں گے ، فنانسنگ سے متعلقہ رکاوٹیں دور کرنے کیلئے 60 روز میں نیشنل فنانشل ریگولیٹری ادارہ بھی قائم کیا جا رہا ہے، گھروں کیلئے اراضی حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی کام نجی شعبہ انجام دے گا۔ وزیراعظم کامزید کہناتھاکہ پاکستان کا ایشو یہ ہے کہ ہم نے بیدردی سے قرضے لئے‘اس کا ایک داخلی اور دوسرا بیرونی پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 ارب ڈالر کی درآمدات اور برآمدات کا عدم توازن ہے جو گذشتہ حکومتوں کی جانب سے ہمیں تحفہ میں ملا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 18 ارب ڈالر ہے‘10 سے 12 ارب ڈالر کا معاملہ ہے اس کیلئے ہمارے پاس دو راستے ہیں، دوست ممالک کے پاس جا کر ان سے مشکل وقت میں ساتھ دینے کا کہیں یا پھر عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کریں اس پر بحث ہوئی تاکہ اس صورتحال سے نکلا جا سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ ترسیلات زر کی مد میں 20 ارب ڈالر پاکستان آتے ہیں، ہم نے اس کا مطالعہ کیا، جتنی مقدار میں ترسیلات زر بینکاری ذرائع سے آتی ہیں اتنے ہی بے قاعدہ عمل کے ذریعے آتے ہیں، منی لانڈرنگ اور بے قاعدہ طریقہ سے ترسیلات زر کو روک دیا جائے تو ہمیں قرضہ نہیں لینا پڑے گا۔

تازہ ترین