• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ حکومت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور عوامی مسائل کے حل کے لئے کوشاں

گرچہ سندھ میں نئی سیاسی صف بندیوںکا آغاز ہوچکا ہے ایک جانب جی ڈی اے جو عام انتخابات میں اپنے سرپرستوں سے گہرے زخم کھاچکی ہے ان کے چیئرمین پیر صاحب پگاڑا نے جی ڈی اے کی کورکمیٹی تشکیل دے دی ہے جو شہداء کربلا کے چہلم کے بعد سندھ بھر میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرے گی اس سے قبل جی ڈی اے بلدیاتی الیکشن کے لیے تنظیم سازی کا بھی کام مکمل کرے گی۔ جی ڈی اے کی کورکمیٹی بیس ارکان پر مشتمل ہے کمیٹی کےسربراہ پیرصاحب پگاڑا ہوں گےجبکہ ارکان میں سابق وزیراعلیٰ سندھ سیدغوث علی شاہ ، پیرصدرالدین شاہ راشدی، ڈاکٹرفہمیدہ مرزا، غلام مرتضی جتوئی، سردارعلی گوہرخان مہر، ڈاکٹرارباب غلام رحیم، ایازلطیف پلیجو، سرداررحیم، سینیٹر مظفر حسین شاہ سمت دیگر شامل ہیں اس کے علاوہ کمیٹی میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، ظفرعلی شاہ، ڈاکٹرصفدرعباسی، عرفان اللہ مروت، مخدوم فضل ، آغاتیمورپٹھان، نعیم الرحمن سمت دیگر بھی شامل ہیں۔ سندھ حکومت عوامی مشکلات کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے بھی دن رات کام کررہی ہے ۔ ادھر پی ٹی آئی نے بھی سندھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے پی ٹی آئی سندھ کے نئے صوبائی صدرامیربخش بھٹو نے پی ٹی آئی سندھ کی تنظیم کو تحلیل کردیا ہے وہ اب اپنی ٹیم کے ساتھ پی ٹی آئی کو سندھ میں منظم کریں گے انہوں نے سندھ سے بعض اہم اور بڑے سیاست دانوں سے بھی رابطہ کرکے انہیں پی ٹی آئی میں شامل کرنے کا ارادہ کیا ہے اس ضمن میں وہ صوبائی جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ سے مسلسل رابطوں میں ہے جن کا سندھ میں سیاسی اور سماجی کاموں کا وسیع تجربہ ہے امیربخش بھٹو اور ان کے رفقاء کا ر پر بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو منظم کرکے اس مقام تک لے آئیں جہاں وہ پی پی پی کی حریف جماعت بن سکیں ادھر پی پی پی کی حکومت تندہی کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کی جانب کوشاں ہے وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی پارٹی منشور پرعملدرآمد کے حوالے سے 6 اضلاع میں پیپلزپارٹی ریڈیکشن پروگرام(پی پی آر پی) کے لیے 4 ارب روپے کی منظوری دی ہے جبکہ اسی طرح کا پروگرام 10 اضلاع میں پہلے سے جاری ہے۔ مرادعلی شاہ نے کہاکہ 6 اضلاع میں 4 ارب روپے کے پی پی آر پی کے آغاز سے صوبائی حکومت غربت میں کمی لائے گی جس کے بعد اس کادائرہ 16 اضلاع تک پھیل جائے گا اور 14.2ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوگی اور اس سے دیہی علاقوں میں ایک اچھا تاثر پیدا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے 4 ارب روپے کے پیپلزپارٹی ریڈیکشن پروگرام کی منظوری دیتے ہوئے کہاکہ یہ صوبے کے اضلاع کی 288 یونین کونسلز میں شروع کیا جارہا ہے ان اضلاع میں گھوٹکی، سکھر، نوشہروفیروز، بے نظیرآباد، کراچی اور حیدرآباد کی دیہی یونین کونسلیں شامل ہیں۔ ادھر پی ٹی آئی نے بھی کراچی میں ترقیاتی منصوبوں اور کراچی کے مسائل کے حل کے لیے پیش رفت کی ہے اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان نے کراچی کی ترقی کے لیے ٹاسک فورس کی تشکیل کا کام صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کے سپردکردیا ہے جو گزشتہ ہفتے مختصر دورے پر کراچی پہنچے اور انہوں نے گورنرسندھ عمران اسماعیل سے گورنرہاؤس میں ملاقات کرکے باہمی مشاورت کی کراچی کی ترقی کے لیے ٹاسک فورس میں سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے علاوہ تاجروں، صنعتکاروں اور انجینئرز کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی عارف علوی کاتعلق کراچی سے ہے ا س سے قبل جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور صدارت میں میں کراچی میں بے پناہ ترقیاتی کام کرائے انہوں نے کراچی کے ناظم نعمت اللہ اور مصطفیٰ کمال کے ذریعے کراچی کو خصوصی پیکیجز دیئے تاہم ان سے قبل مسلم لیگ(ن) کے دور میں کراچی سے بنائے گئے صدرممنون حسین نے کراچی کے لیے کوئی کام نہیں کیا یہی نہیں کہ انہوں نے کراچی کو مسلسل نظرانداز رکھا بلکہ وہ سیاسی میدان میں بھی پارٹی کو مقبول بنانے میں یکسرناکام رہے تاہم ڈاکٹرعارف علوی سے اہلیان کراچی کوامیدیں وابستہ ہے کہ وہ کراچی کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں گے۔ اگر ان کی کوششیں کامیاب ہوتی ہے تو پی ٹی آئی کراچی میں مزید مستحکم ہوگی 2018 کے انتخابات میں اہلیان کراچی نے پی ٹی آئی کو بھرپور مینڈیٹ دیا اب پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہلیان کراچی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کرے دوسری جانب کراچی سے پی ٹی آئی کی قیادت نے کابینہ میں ایک وزیرکو مزید نمائندگی دی اورفیصل واڈا کابینہ کا حصہ بن گئے تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں میں نجیب ہارون کو کابینہ میں شامل نہ کرنے پر اضطراب پایا جاتا ہے نجیب ہارون پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہے اور وہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکس دینے والے بزنس مین ہے انہوں نے پارلیمنٹ سے تنخواہ اور کسی قسم کی مراعات نہ لینے کا بھی اعلان کیا ہے اور ان کا شمار پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہے ۔

ادھر کراچی میں ایک بار پھر کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرکے کراچی کے شہریوں کو اضطراب میں مبتلا کردیا ہے کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ عوام میں حکومتی مخالف جذبات پیداکررہی ہے اور عوام میں یہ چہ میگویاں بھی ہورہی ہے کہ کے الیکٹرک کی پشت پر کوئی بڑی قوت ضرور موجود ہے جس کی وجہ سے کوئی ادارہ اور حکومت اس شتربے مہار کو قابو نہیں کرپارہا۔ کراچی میں گزشتہ ہفتے بجلی کے تین بڑے بریک ڈاؤن ہوئے جس سے پورا شہر تاریکی میں ڈوب گیا انڈسٹری میں کام بند ہوگیا ، شہری پانی سے محروم رہے، دفاترمیں ملازمین کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ، بجلی بند ہونے سے شہری اذیت میں مبتلا رہے۔ 

ٹرپنگ کے بہانے کے الیکٹرک شہریوں پر مسلسل عذاب نازل کئے ہوئے ہیں جبکہ نیپرا کاکہنا ہے کہ کے الیکٹرک سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری نہیں کررہی کراچی کے شہریوں نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے اس جن کو قابو کرے ادھر جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے ہالا اور کراچی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کارکنوں کے تربیتی اجتماع سے بھی خطاب کیا بعد ازاں انہوں نے کراچی میں ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی احتساب کی حامی ہے تاہم احتساب کے نام پر انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیئے احتساب بلاتفریق ہونا چاہیئے اور پاناما اسکینڈل کے تمام لوگوں کا احتساب ہونا چاہیئے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین