• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 11کھرب روپے ہو گیا ہے، تاہم گزشتہ سال کے مقابلہ میں اس میں 1.61فیصد کمی آئی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.56فیصد بڑھ کر 5.39بلین ڈالر ہو گئی ہیں جبکہ درآمدات میں بھی 0.63فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس طرح پہلی سہ ماہی کا تجارتی خسارہ 16 فیصد رہا۔ ماہ ستمبر میں پانچ کھرب 49ارب 70کروڑ روپے کی مصنوعات درآمد کی گئیں ہیں گزشتہ برس کے مقابلےمیں درآمدات میں 17.60فیصد اضافہ ہوا ، جبکہ گزشتہ برس ستمبر میں ہونیوالی برآمدات کے مقابلے میں رواں برس 22فیصد اضافہ ہوا۔ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال اس وقت خراب ہے اور مالی پالیسی سخت کرنے سے اخراجات کے ساتھ ترقی میں کمی کا امکان ہے؛تاہم مالی صورتحال بہتر کرنے اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے قلیل المدتی اقدامات کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت کو تنزلی سے باہر نکالا جائے۔ اگر ہم پاکستان کے تجارتی خسارے کو تاریخی تناظر میں دیکھیں تو 2004 تک ہمارا تجارتی خسارہ کافی کم رہا، بعد ازاں مواصلات کے شعبے میں انقلاب سے مشینری اور تیل دونوں کی درآمدات میں اضافہ ہوا اور تجارتی خسارہ بڑھتا چلا گیا۔ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانا چاہئیں ، مارکیٹ کو اجارہ دارانہ نظام سے نکالنا چاہئےتاکہ مسابقت کی صورت میں بہتر مصنوعات سامنے آسکیں۔ علاوہ ازیں ایسی پالیسیاں متعارف کروانی چاہئیں جن سے سرمایہ کاری کا رجحان بڑھے،وگرنہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو پاٹنے کےلیے مزید قرضے لینا پڑیں گے، ملک میں شرح سود اور ٹیکسوں کا گراف مزید بڑھے گا جس سے صنعتی ترقی کی رفتار کم ہوگی اور کرنسی مزید گراوٹ کا شکار ہو گی۔

تازہ ترین