• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے کسی ملک میں بھی جائیں سب سے پہلے آپ کو جس چیز یا جگہ کا مشاہدہ کرنے کو ملتا ہے وہ اس ملک کا ایئر پورٹ ہوتا ہے۔ ایئر پورٹ کی شان و شوکت آپ کو یہ باور کراتی ہے کہ اس ملک نے کتنی ترقی کی ہے اور اس ملک کی معیشت کیا ہو سکتی ہے۔ فلائٹس کو ہینڈل کرنے والا گرائونڈ کا عملہ دیکھنے سے آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس قوم میں کتنی مہمان نوازی ہے، ان میں ذمہ داری اور فرائض کی ادائیگی کا کیا رویہ ہے۔ پھر آپ ایئر پورٹ کی راہداریوں سے گزرتے ہیں، ائیر پورٹ کے واش روم میں جاتے ہیں تو آپ کو اس ملک میں صفائی کے بارے میں جانکاری ہوتی ہے یہ معلوم کرنے میں بالکل وقت نہیں لگتا کہ اس ملک میں قانون کی پاسداری کتنی ہوتی ہے اور اس ملک کے عوام قوانین کی پابندی کے حوالے سے کیسے ہوں گے۔ اور پھر جب ایئر پورٹ کے اس سیکشن میں پہنچتے ہیں جہاں آپ کا سامان آنا ہوتا ہے تو ایک مرتبہ پھر آپ کو فلائٹ ہینڈلنگ اسٹاف کے برتائو اور ملک میں لوگوں کے احساسِ ذمہ داری کے بارے میں معلوم پڑتا ہے۔ حتیٰ کہ سامان لاد کر لے جانے والی ٹرالی سے بھی آپ اندازہ لگا لیتے ہیں کہ یہ ملک کیسا ہو گا ائیر پورٹ پر لگے سائن اور گائیڈ لائن دینے والے بورڈز سے بھی یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ اس ملک میں زندگی نظم و ضبط سے گزارنا پڑتی ہے یا بھیڑوں اور جانوروں کی چال سے چلنا پڑتا ہے۔ لینڈنگ اور ائیر پورٹ سے نکلنے کے تیس منٹ یا ایک گھنٹے کے وقفے کے دوران آپ کا اس ملک کے بارے میں ایک اچھا یا برا تاثر ضرور قائم ہو جاتا ہے ۔

اگر ایئر پورٹ سے نکلنے کے بعد ایئر پورٹ کے مقابلے میں باہر کے حالات، چال چلن اور نظم و ضبط 50فیصد کم بھی ہو تو تاثر اچھا ہی رہتا ہے لیکن ائیر پورٹ پر اترتے ہی اگر لاؤنج کی راہداریوں میں آوارہ بھاگتے کتے نظر آئیں، ٹپکتی چھتیں ہوں اور آپ پانی کے چھینٹوں سے بچنے کے لیے اپنے پائنچے سنبھالتے پھریں یا پھر جہاز لینڈ ہوتے ہی آپ کو نظر آئے کہ مسافروں کو ایئر پورٹ بلڈنگ سے جہاز پر لے جانے والا پُل جس کو جیٹ برِج (Jet Bridge) کہا جاتا ہے، زمین پر گرا پڑا ہے یا سامان ہینڈل کرنے والی بلڈنگ کی چھت کا ایک حصہ ہی گر گیا ہے تو آپ اس ملک کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے؟ اس سے بھی بدتر کہ جو راستہ اور پارکنگ معذور لوگوں کے لیے مختص ہو اور جس پر معذور لوگوں کے لیے مخصوص ہونے کے نشان بھی ہوں، وہ جگہ اور وہ راستہ صرف وی آئی پی (VIP) پروٹوکول دینے کے لیے معذور لوگوں سے چھین لیا گیا ہو تو اس ملک کے بارے میں آپ کیا رائے قائم کریں گے؟ یہ صورت حال کسی بنانا ریپبلک (Banana Republic) کی نہیں بلکہ پاکستانی دارالحکومت کے نوتعمیر شدہ ایئر پورٹ کی ہے جہاں پر دو دن قبل ایک جیٹ برِج بھی گرا، پیکج ہینڈلنگ ایریا میں چھت کا ایک حصہ بھی گرا اور چند ہفتے پہلے نئے ایئر پورٹ پر آوارہ کتوں کی ویڈیو بھی سامنے آئی لیکن ایئر پورٹ انتظامیہ کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ مسافروں کی آمد کے دروازے کے سامنے جو معذور اور تھوڑی دیر رکنے والوں کے لیے مختص کی گئی پارکنگ ہے، اس کو صرف وی آئی پیز کو پروٹوکول دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور وہاں پر معذور لوگوں کا مخصوص نیلا بورڈ نصب ہونے کے باوجود معذور لوگوں کو وہاں تک کی رسائی نہیں دی جاتی اور بدتمیزی سے انہیں لوٹا دیا جاتا ہے۔ معذور افراد کو لمبے راستے سے مزید تکلیف کے ساتھ جانا پڑتا ہے۔ بس اب یہ درخواست ہے کہ دارالحکومت کے اس نئے ایئر پورٹ پر معذور لوگوں کا نیلا بورڈ اتار کر وی آئی پی (VIP) کا بورڈ لگا دیں اور برابر میں ایک اور بورڈ لگا دیں جس پر لکھا ہو: Beware of Dogs۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین