• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ عبدالرحمنٰ کی زبانی

’’ایک بچہ اپنے ہم عمر لڑکوں کی طرح بہت زیادہ شرارتی تھا۔ ایک دن اس کے گھر مہمان آئے اور اس کی ماں نے مہمانوں کے لیے سالن تیار کیا، اس بچے کو شرارت سوجھی، اس نے سالن میں مٹی ڈال دی۔ جب ماں نے سالن میں مٹی دیکھی تو وہ سمجھ گئی کہ کس نے ایسا کیا۔ اس نے غصے میں شرارتی بیٹے سے کہا، (غصے سے بھپر جانے والی مائیں الفاظ پر غور کریں)، ’’چل بھاگ ادھر سے، جا اللہ تجھے کعبہ کا امام بنائے‘‘۔ یہ بات بتاتے ہوئے شیخ صاحب پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، ذرا ڈھارس بندھی تو رُندھی ہوئی آواز میں بولے، ’’اے اُمت اسلام، جانتے ہو وہ شرارتی بچہ کون تھا؟ وہ شرارتی بچہ میں ہوں۔ تمہارے سامنے امام کعبہ‘‘عبد الرحمن السديس۔

شیخ عبدالرحمنٰ السدیسں صاحب ماں کی دعا کی بدولت حرم شریف کے ہر دلعزیز امام بنے اور آج عالم اسلام میں ہر دل پر راج کر رہے ہیں۔۔۔

شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ، ’’اے ماؤں، اپنے اولاد کے بارے میں اللہ سے ڈرتی رہو، چاہیے کتنا ہی غصہ کیوں نہ ہو بچوں کے لیے منہ سے خیر کے کلمے ہی نکالا کرو۔ اولاد کو لعن طعن اور بددعائیں دینے والی 

(انتخاب: رباب شکیل۔ کراچی) مائیں سُن لیں کہ والدین کی دُعا و بد دُعا قبول ہوتی ہے‘‘۔

تازہ ترین