• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لوٹ کھسوٹ کی تواب یہاں حد ہی ہو چکی ہے۔ دنیا ساری میں ہم پر تھو تھو ہو رہی ہے لیکن ہماری ڈھٹائی دیکھیں نہ شرم ہے نہ حیا۔ کرپشن کے پرانے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ جمہوریت کے نام پر قوم پر مسلط حکمران پاکستان کو ایسے ایسے زخم لگا رہے ہیں کہ اکثر لوگ اب تو اس کے مستقبل کے متعلق انتہائی فکر مند ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ اس سے زیادہ اور کیا تباہی ہو سکتی ہے مگر ہمارے حکمران بضد ہیں کہ پستی کی اُن حدوں کو چھوا جائے، جس کے بارے میں پہلے کسی نے نہ سوچا نہ سمجھا۔ گزشتہ آٹھ دس دنوں میں دو عالمی تنظیموں نے پاکستان کو کرپٹ ترین ملکوں میں شامل کیا۔ 28 نومبر کو World Justice Project کی رپورٹ برائے سال 2012 نے پاکستان کو 97 ممالک کی فہرست میں ساتواں کرپٹ ترین ملک ڈکلئیر کیا۔ آج ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے دنیا بھر کے ممالک کے بارے میں کرپشن سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ برائے سال 2012 جاری کی، جس کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلہ میں پاکستان نے کرپٹ ترین ممالک کی دوڑ میں ترقی کرتے ہوئے نو اور ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ۔ گزشتہ سال پاکستان دنیا کے تقریباً 175 ممالک کی فہرست میں 42 واں کرپٹ ترین ملک تھا جو کرپشن کے میدان میں ترقی کر کے آج 33 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا۔ صدر زرداری کو مبارک ہو، سابق اور موجودہ وزر ائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کو مبارک ہو کہ پاکستان نے کسی میدان میں تو دنیا میں ترقی کی۔ اپنے بڑھاپے میں سرکاری نوکری کی لالچ اور کروڑوں کے مفت پلاٹ کے حصول کے لیے نیب جیسے بد دیانت ادارہ کی سربراہی سنبھال کر کرپٹ حکمرانوں کی کرپشن پر پردہ ڈالنے والے ایڈمرل فصیح بخاری کو بھی مبارک کہ انہوں نے کرپشن کرنے والوں سے تو خوب وفا نبھائی، بے شک اس وفا سے ملک اور قوم کا بیڑا ہی غرق (خدانخواستہ) کیوں نہ ہو جائے ۔ اس کارنامہ پر پاکستان کی پالیمنٹ بھی مبارکباد کی مستحق ہے جس کو گزشتہ ساڑھے چار سال میں یہ توفیق نہ ہوئی کہ کرپشن کی روک تھام کے لیے ایک خودمختار اور آزاد احتساب کمیشن بنائے۔ قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کو اس مبارکبادی سے کیوں محروم رکھا جائے جو ایف آئی اے کے ایماندار افسر حسین اصغر کو اس لیے ہراساں کر رہی ہے کیوں کہ اس پولیس افسر نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو حج کرپشن کیس میں نوٹس جاری کیا۔ وہ سرکاری افسر جو اپنی نوکری اور عہدوں کو بچانے کے لیے حکمرانوں اور اُن کے چہیتوں کے لیے اپنی ماں (پاکستان) کا سودا کرتے ہیں، وہ بھی یقیناً اس قابل ہیں کہ اُن کو بھی زبردست مبارک دی جائے۔ اور سب سے بڑھ اس کامیابی پر مبارک ہو پاکستان کی قوم کو، جس نے اپنے ووٹ کے ذریعے اس ملک کو ایک ایسی بد دیانت اوربے حس قیادت دی جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
یہ بھی ہماری قوم کے ووٹوں کی طاقت کا کرشمہ ہے کہ ہمارا شمار دنیا میں کرپشن کے علاوہ نااہل حکمرانی کی وجہ سے چند بدترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔ World Justice Project کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک ہے۔ ہماری جعلی جمہوریت کا کارنامہ دیکھیں کہ پہلے سے سفارشیوں سے بھری پڑی پی آئی اے، پاکستان اسٹیل، ریلوے اور دوسرے سرکاری اداروں میں ہزاروں جیالوں کو مزید بھر تی کیا اور ان اداروں کی یہ حالت کر دی کہ اربوں کے ماہانہ نقصان کے علاوہ یہ ادارے لوگوں کی جان کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ ایک طرف ان اداروں کو کرپشن سے لوٹا گیا اور بلاضرورت سیاسی بھرتیوں پر بھرتیاں کی گئیں تودوسری طرف ان کے سربراہ ایسے یار دوست لگائے گئے جو متعلقہ ذمہ داری سے تو نابلد تھے مگر لوٹ مار کا فن خوب جانتے تھے۔ایجنڈا بس ایک ہی رہا خود بھی کھاؤ اور ہمیں بھی کھلاؤ۔ اور اگر اوگرا کے سابق سفارشی چئیرمین توقیر صادق کی طرح کسی کے پکڑے جانے کا خطرہ ہو تو اُسے پہلے اعلٰی ترین سرکاری رہائشوں میں چھپا دو اور پھر جیسے ہی موقع ملے تو دبئی بھگا دو۔ نامعلوم کتنے لٹیرے کروڑوں اور اربوں لوٹ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوں گے۔ اگر لٹیرے اسی طرح بھاگتے رہے اور انہیں بھگایا جاتا رہا تو پھر 2007 کے این آر او کی طرف مستقبل میں ایک اور این آر او کے ذریعے یہی لٹیرے دودھ سے دھل کر دوبارہ ہم پر مسلط ہوں گے۔پاکستان کو لٹیروں نے کس قدر کھوکھلا کر دیااس کا اندازہ صرف اس بات سے لگائیے کہ پاکستان کے قیام سے لے کر 2008ء کے شروع تک اندرونی و بیرونی قرضوں کا جو بوجھ چھ ہزار 700سو ارب روپے تھا، گزشتہ چار سالوں میں بڑھ کر ساڑھے چودہ سو ارب روپے سے بھی بڑھ گیا۔غربت کا پاکستان میں آج یہ حال ہے کہ حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق تقریباً گیارہ کروڑ افراد کو کھانے پینے کی کمی کا سامنا ہے۔ وعدہ تو روٹی، کپڑا اور مکان کا کیا گیا مگر اب تو حالات اس نہج تک پہنچ چکے کہ ڈر لگتا ہے جیسے ہمارا ملک ہی ہم سے چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالٰی پاکستان کو قائم و دائم رکھے۔ آمین۔
تازہ ترین