• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ماضی میںنجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے کراچی میں مکینوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولتیں حاصل تھیں۔ گاڑیوں کو جلانے اور ان کی توڑ پھوکی وجہ سے نجی ٹرانسپورٹرزآہستہ آہستہ اس شعبہ سے رخصت ہو گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ 3کروڑ کے شہر میں کہاں ہزاروں نجی شعبہ کی گاڑیاں پبلک ٹرانسپورٹ میں چلا کرتی تھیں لیکن اب انتہائی قلیل تعداد میں ٹوٹی پھوٹی مزدا، کوچز اور بسیں چل رہی ہیں۔ لوگ فٹ بورڈ پر کھڑے ہو کر اور بڑی تعداد میں گاڑیوں کے اندر کھڑے ہو کر انتہائی مشکل میںسفر کرتے ہیں۔ سی این جی بند ہو جائے تو ان گاڑیوں کی تعداد سڑکوں پر کم ہو جاتی ہے۔ کراچی کے لئے500بسیں تمام خالی روٹس پر چلانے کا اعلان کیاگیا تھاجس پرعمل نہیںکیا گیا۔ وفاق کا گرین بس منصوبہ تاحال عدم توجہی کا شکار ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس پر خرچ ہونے والے اربوں روپے ضائع کئے جائیں گے اور اس منصوبے کو ٹرانسپورٹ کی سہولتکے لئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ ایوانوں میں بیٹھے ہوئے بڑی گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کو اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ درخواست ہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
(صغیر علی صدیقی۔کراچی)
تازہ ترین