• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بین الاقوامی امدادی اداروںنے پاکستان میں پولیو کے کیسز20ہزار سے کم ہوکر چارہزار ہونے پر اطمینان کااظہار کیاہے اوراسے انسداد پولیو مہم کی کامیابی قرار دیتے ہوئے آئندہ بھی اپنی جدوجہد اورتعاون جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیاہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں1990کے دوران پولیو کے20ہزار کیس رجسٹرڈ ہوئے تھے جو نہایت تشویشناک صورتحال کی نشاندہی کرتے تھے، تاہم حالیہ کامیابی کے تناظر میں عالمی اداروں کے نمائندوں کے پاکستانی حکام کے ساتھ وفاقی دارلحکومت میں منعقدہ اجلاس میں مرض کی بیخ کنی تک مہم کو بدستور جاری رکھنے کاعزم ظاہر کرنا نہایت خوش آئندہے جس کی روشنی میں یہ سوچنا بعید ازقیاس نہیں کہ وہ وقت اب دور نہیں جب پاکستان میں کوئی بھی بچہ پولیو کاشکار نہیں ہوگا۔یہاں ان ورکرز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا بھی قوم کافرض بنتاہے جو پولیو مہم کے دوران دہشت گردوں کی گولی کا نشانہ بنے اورجنہوں نے جان کی پروا نہ کرتے ہوئے قبائلی علاقوں میں بھی گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کی ویکسین فراہم کی۔اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر بین الاقوامی اور قومی اداروں کے نمائندوں نے حتمی کامیابی کیلئے جواہداف مقرر کیے ہیں بلاشبہ یہ اب بھی ایک چیلنج سے کم نہیں ۔رواں سال کے دوران ہی جاری شدہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران خیبرپختونخوا میں33ہزار بچے پولیو سے بچاؤکے قطرات پینے سے مختلف وجوہات کی بنا پر محروم رہے جن میں سے بیشتر کاتعلق سرحدی علاقوں سے ہے اوراس سے زیادہ گمبھیر صورتحال ہمسایہ ملک افغانستان کی ہے جبکہ پاکستان کے دوسرے صوبوں میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں تاہم پولیو کے بچے کھچے کیسوں کے خاتمے اورپولیو کے قطرات کی بچوں کو سو فیصد فراہمی کے لئے ہوم ورک اوراس پر موثر عمل درآمد اب بھی ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین