• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک روس بوٹ پائپ لائن، منصوبہ شروع کرنے کیلئے بات چیت آج ہوگی

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)پاکستان اور روس بوٹ کے تحت پائپ لائن کو حتمی مراحل میں لاکر شروع کرنے کیلئے آج بات چیت کرینگے،منصوبے کی لاگت 2 ارب ڈالرز اور روسی کمپنی یہ پروجیکٹ پاکستان کو 25 سال بعد دے گی اور اس کی بوٹ انتظامات کے تحت تکمیل ہوگی ۔تفصیلات کے مطابق پٹرولیم ڈویژن کے سینئر افسر نےدی نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان اور روس بوٹ(اپنا آپریٹ اور ٹرانسفر بنانے کیلئے )کے تحت 2 ارب ڈالرز کی نواب شاہ تا لاہور 800کلومیٹر شمال جنوبی آ ر ایل این جی پائپ لائن کو حتمی مراحل میں لاکر شروع کرنے کیلئے آج سے بات چیت کا آغاز کرنے جارہا ہے ۔ایک بار پروجیکٹ مکمل ہوجاتا ہے تو روسی کمپنی 70تا 75 سینٹس ٹرانسپورٹیشن ٹیرف کے طور پر فی ایم ایم سی ایف ڈی لے گا۔پاکستان کے دو ایل این جی ٹرمینلز 1.2 بی سی ایف ڈی ری گیسیفائی ایل این جی لینے کیلئے تیار ہے ۔ادھر تین پرائیویٹ ٹو پرائیویٹ ماڈل بیس ایل این جی ٹرمینلزبھی پائپ لائن میں ہیں جو کہ 2020 سے آپریشنل ہوجائینگے ۔اور اس سے بھی اوپر (ترکمانستان-افغانستان-پاکستان -بھارت )تاپی بھی 2020 کو اسی پروجیکٹ کے تحت آپریشنل ہونے کیلئے ری شیڈول کیا گیا ہے ۔پاکستان 1.3بی سی ایف ڈی گیس درآمد کرے گا۔بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں کیلئے گیس نکالا جائے اور اس مقصد کیلئے پاکستان اور بھارت دونوں بوٹ معاہدے کیلئے حتمی شکل دیں گے ۔پائپ لائن کا قطر 45 انچ ہوگا اور اسمیں 1.2بی سی ایف ڈی گیس نکالنے کی گنجائش ہوگی ۔پاکستان انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم اور روس کے آر ٹی گلوبل کے تحت بات چیت کرینگے ۔دونوں اطراف سے معاہدے کیلئے زیادہ زیادہ سے زیادہ کام کیاگیاہے ۔روسٹیک ( ROSTEC)آر ٹی گلوبل کی مادر کمپنی ہے اور اسے یوکرائنی معاملے سے متعلق پابندی کا سامنا ہے ۔آج (پیر کو )شروع ہونے والی بات چیت میں آر ٹی گلوبل گیس پائپ لائن معاہدے کو حاصل کرنے کیلئے پابندیوں سے آزاد ڈھانچے کے طور پر آئے گا ۔انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے منیجنگ ڈائریکٹر مبین سلطان نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دونوں طرف سے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی اور روس پابندی سے آزاد سٹرکچر پیش کرے گا ۔بات چیت کا عمل تین سے چار روز میں مکمل ہوگا ۔منصوبے کی لاگت 2 ارب ڈالرز اور روسی کمپنی یہ پروجیکٹ پاکستان کو 25 سال بعد دے گی اور اس کی بوٹ انتظامات کے تحت تکمیل ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں سلطان نے کہا کہ اگر ضرورت پڑتی ہے تو 300 کلومیٹر پائپ لائن این -ایس پروجیکٹ کے تحت کراچی سے نواب شاہ مکمل کی جائے گی لیکن 300 کلومیٹر پروجیکٹ کا حصہ بعد میں شروع کیاجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ کہ وزارت دفاع سےپائپ لائن پروجیکٹ کیلئے (رائٹ آف وے )کاکہا گیاہے اور امید کی ہے کہ اس کیلئے این او سی جلد مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کیلئے فرنٹ اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن (ایف ای ای ڈی )اور سروے پہلے ہی مکمل کیا جاچکا ہے ۔روسٹیک کی ذیلی آر ٹی گلوبل سے پابندیوں سے مبرا اسٹرکچر کے بعد ایک بار معاہدہ ہوجاتا ہے پروجیکٹ زمین پر آجائے گا۔

تازہ ترین