• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف سے روزانہ آدھ گھنٹے سے بھی کم پوچھ گچھ ہوتی ،اگلی صبح تک انتظار کرایا جاتا ہے، تہمینہ درانی

لاہور (نیوز رپورٹر، پ ر)آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف سے ان کی اہلیہ تہمینہ درانی نے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں تہمینہ درانی نے کہا کہ گرفتاری کے 8 روز بعد بالآخر اپنے شوہر سے پہلی ملاقات ہوئی ،انکی حالت دیکھ کر سہم گئی ہوں ، شہباز شریف کو ایک تنگ اور گندے 10x10 کے سیل میں رکھا گیاہےجس میں روشنی اور تازہ ہوا کا گزر تک نہیں ، صرف ایک ایگزاسٹ فین لگا ہوا ہے۔سیل میں دن اور رات کا احساس تک نہیں ہوتا۔ انہیں ٹوائلٹ جانے کیلئے بھی سیل کے آہنی سلاخوں والے دروازے پر لگے بڑے سے تالے کو متعدد بار کھٹکھٹانا پڑتا ہےجس کے بعد ڈیوٹی پر موجود اہلکار چابیاں لیکر آتا ہے اور انہیں ٹوائلٹ لے کر جاتا ہے چاہے یہ آدھی رات کا ہی وقت ہو۔ سیل میں اے سی نہیں ، مچھروں کی بہتات ہے جن کے کاٹنے سے شہباز شریف کے جسم پر سرخ نشان بن چکے ہیں۔ انہیں اخبار بھی نہیں دیا جاتا۔ ایک کوریڈور میں چہل قدمی کرائی جاتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کو اپنے وکلاء سے ملنے کی بھی اجازت نہیں اوربار بار مانگنے کے باوجود نیب انہیں مطلوبہ دستاویزات بھی نہیں فراہم نہیں کر رہا۔روزانہ ان سے آدھ گھنٹے سے بھی کم پوچھ گچھ ہوتی ہےجس کے بعد اگلی صبح تک انتظار کرایا جاتا ہے۔ایسی صبح جو وہ نہیں دیکھ سکتے۔ اگر تحقیقات نہیں کرنی تو ان کے ساتھ ایک سزا یافتہ مجرم کا سا سلوک کیوںروا رکھا جا رہا ہے؟ انہیں بکتر بند گاڑی میں ڈال کر احتساب عدالت کیوں لے جایا جاتا ہے؟ وہ نیب کی تحویل میں اتنے غیر محفوظ کیوں ہیں؟ شہباز شریف نے ہمیں وقت کی صحیح قدر سکھائی ۔ وہ ہمیشہ جلدی میں ہوتے تھے۔انہوں نے ہمیشہ خدمت کی۔ آج جبکہ وہ گھٹن زدہ سیل میں بے کار پڑے ہیں میں حیران ہوں کہ وہ ہمیشہ بھاگتے کیوں رہتے تھے، آج بھی انہوں یہی بات کہی کہ میں یہاں بہت سا وقت ضائع کر رہا ہوں۔ مجھے اور میرے شوہر کو تنہائی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی،جیلر اور تفتیشی افسر ہمارے قریب موجودرہے۔میں تحقیقات کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہوں گی، تاہم میں نے شہباز شریف کی حالت دیکھی اور نیب کی تفتیش کو بھی دیکھا۔ یہ سب شرمناک تھا۔ 

تازہ ترین