• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، نعلین پاک کی چوری انکوائری کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی اورمحکمہ اوقاف کے فارنزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے۔ چیف جسٹس نے بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک کی چوری کے معاملے پر سماعت کی تو سیکرٹری اوقاف ذوالفقار علی گھمن دیگر حکام کے ساتھ پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کر دی اور ریمارکس دیئے کہ وہ رپورٹ سے مطمئن نہیں‘ یہ رپورٹ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے‘ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ نعلین مبارک سے بڑی دولت کیا ہوگی جس کی آپ حفاظت نہیں کر سکے‘ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے‘ محکمہ اوقاف کے وکیل نے بتایا کہ اب تک 10 تحقیقات ہوئی ہیں لیکن کچھ سامنے نہیں آیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی نے بتایا کہ نعلین مبارک نمائش کیلئے 2001 میں برونائی لیجائے گئے اور دوبارہ انہیں بادشاہی مسجد میں رکھ دیا گیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ 2002 میں نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں زائرین کے بتانے پر یہ چوری کا انکشاف ہوا چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ تین رکنی جے آئی ٹی مناسب وقت میں اپنی تحقیقات مکمل کرے اور ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے۔اے پی پی کے مطابق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزاروں کے صندوقوں میں جمع رقم کے استعمال پرمحکمہ اوقاف کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیدیا اورکہاکہ زائرین اپنی حلال کمائی دے کر جاتے ہیں آپ نے بندر بانٹ لگا رکھی ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رواں سال مزاروں کے صندوقوں سے 82 کروڑ روپے جمع ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ پیسہ زائرین کی بہتر سہولیات کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔

تازہ ترین