• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورک ایسڈ بڑھنے سے خطرناک بیماریوں کے امکانات کئی گنابڑھ جاتے ہیں

کراچی معروف یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا ہے کہ جسم میں یورک ایسڈ بڑھ جانے سے صرف گٹھیا کا مرض ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ تازہ ترین تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں میں گردے فیل ہوجانے کا خطرہ تین گنابڑھ جاتاہے۔

ہائپر یوریسیمیا یا جسم میں یورک ایڈ کا بڑھ جانا میٹابولک سینڈروم کا ایک حصہ ہے جس کے نتیجے میں دل اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، بد قسمتی سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یورک ایسڈ کے بڑھنے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔

جسم میں اس کیمیکل کو کنٹرول کرکے عارضہ قلب ، فالج اور گردوں کے ناکارہ ہونے سمیت کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تیسری عالمی ہائپر یوریسیمیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد ہائپر یوریسیمیا ایڈوائزری کونسل کے زیر اہتمام کیا گیا تھا۔

کانفرنس سے معروف ماہر امراض ذیابیطس پروفیسر زمان شیخ ، جناح اسپتال کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور ، پروفیسر مشہور عالم شاہ ، پروفیسر کریم قمر الدین اور پروفیسر محمد تصدق نے بھی خطاب کیا۔

یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک جن کا تعلق آئرلینڈ سے ہے اور انہیں  یورک ایسڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں پر اتھارٹی تسلیم کیا جاتا ہے ۔

پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک کا کہنا تھا کہ یہ بات اب پرانی ہو چکی ہے کہ یورک ایسڈ کے بڑھنے سے صرف گٹھیا یا جوڑوں کا درد ہوتا ہے کیونکہ جدید تحقیق کے مطابق یہ کیمیکل ناصرف گردے ناکارہ کرنے ، بلند فشار خون کا مرض لاحق کرنے بلکہ دل کے دورے اور فالج کے حملے کا اہم سبب ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام مریض جو ڈاکٹروں کے پاس جوڑوں کے درد کی شکایت لے کر آتے ہیں ، ان کا یورک ایسڈ چیک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گردوں کے افعال کا ٹیسٹ بھی کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ کیمیکل گردوں میں پتھری کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ گردوں کو ناکارہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائپر یوریسیمیا کا مرض پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بڑھ رہا ہے بدقسمتی سے اسے ناصرف مریض بلکہ ڈاکٹر بھی نظر انداز کرتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 40فیصد تک یورک ایسڈ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر اور متوازن غذا کھاکر کم کیا جا سکتا ہے جبکہ 60فیصد مریضوں میں یورک ایسڈ کنٹرول کرنے والی دواؤں کو لینا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت کھانے ، شراب پینے اور کچھ دالوں اور لوبیا کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

معروف ماہر امراض ذیا بیطیس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ بڑھا ہوا یورک ایسڈ بھی ذیا بیطیس اور بلند فشار خون کی طرح دل کی بیماریوں کا سبب ہے۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ جنک فوڈ سے پرہیز کریں اور صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر خود کو دور جدید کی موذی امراض سے محفوظ رکھیں۔

جناح اسپتاک کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور کا کہنا تھا کہ یورک ایسڈ بڑھنے سے گردوں میں پتھری بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں گردوں کے فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔

تازہ ترین