• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:حافظ عبدالاعلیٰ درانی…بریڈفورڈ
موجودہ نئی حکومت سے عوام کی شکایات اور گلےسننے میں آرہے ہیں۔ مہنگائی کا جن فوراً بوتل سے باہر آگیا ہے ڈالر کا ریٹ ناقابل یقین حدتک بڑھ گیا ہے، ٹیکسز میں بے تحاشا اضافہ ہوچکا ہے۔ تجاوزات کے خلاف جائز آپریشن کو ناجائز طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک پولیس موٹر سائیکل سواروں کی پکڑ دھکڑ اور جرمانے وصول کرنے میں مشغول ہیں لوگوں کے برسوں سے جمے جمائے کاروباری اڈے بغیر نوٹس کے تباہ کیے جا رہےہیں۔ شیخ سعدی نے سچ کہا کہ اگر حکمران ذرا سا نمک منگوائے گا تو اس کے درباری بوریاں بھرنے کا مطالبہ کریں گے اس وقت پورے پنجاب میں اس کے شہروں میں، حتیٰ کہ بے آباد دیہات میں غریبوں کی بددعاؤں کے دھویں اٹھ رہے ہیں۔ اب تک نئی حکومت نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے ہیں سبھی کا نتیجہ منفی نکلا ۔ لگتا ہے دشمن گہری چال چل گیا ہے حکومت کی غلطی یہ ہے کہ اس نے ناجائز تجاوزات، ٹریفک چالانوں میں ظالمانہ اضافہ، مہنگائی کا ناقابل برداشت طوفان کا رخ عوام کی طرف کردیا ہے بڑے بڑے مجرمین چند دن اڈیالہ جیل میں رہ کر ’’پہلے کفن چور‘‘ کی طرح ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں۔ ان کے لاکھوں کروڑوں اور اربوں کے اثاثے اندھے قانون کی اندھی زد میں نہیں آسکتے مگر غریب و فاقہ کش پر سارا نشہ اتارا جارہا ہے اور نئے وزیراعظم اس خوش فہمی میں ہیں کہ لوگوں کا بھلا ہوگا وقت دیا جائے لوگ ہمارے نعروں کے سحر میں مبتلا ہیں صدر ایوب کے دور میں بھی ایک وقت آیاکہ پورے ملک کے لوگ رورہے تھے کہ ہماری بکریاں ہماری بکریاں کیونکہ ایوب خان نے مکڑی ختم کرنے کاحکم نامہ جاری کیا تھا جسے نیچے والے طبقے نے بکری بنالیا اور پورے ملک سے اس جنس کا خاتمہ کردیا غریب روتے پھرتے تھے ۔ جنرل مشرف کی آمد پر بھی ملکی تعمیر کام شروع ہوگیااور ساری مہم کا نشانہ غریب طبقہ بنا ایک ہفتے بعد مشرف کو بیان دینا پڑاکہ میں کہتا ہوں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کرو اور کارروائیاں کرنے والے ریڑھی بانوں کیخلاف مہم شروع کردیتے ہیں ناجائز تجاوزات بلاشبہ ایک غلط کام ہے لیکن جب اسے قبضہ مافیا کے خلاف مہم کانام دیا جائے تو ہر کارروائی قانوناً جائز سمجھی جاتی ہے ۔اور جو اصل قبضہ مافیا ہے ،اس کے خلاف کچھ بھی کارروائی نہیں ہوتی جیسے لاہور کے علاقوں میں ایک ’’یوسف بم’’ نام کا بندہ ہے جس نے غریب لوگوں سے دو دولاکھ بطور پگڑی وصول پہلے سے ہی کررکھی ہے۔ ماہانہ کرایہ بھی وصول کرتاہے اب سرکاری افسروں نے تووہ دوکانیں بے رحمی سے گرادیں وہ مکان بلڈوز کردئیے …لیکن نقصان کن کا ہوا؟ اس یوسف بم کا یا غریب دہاڑی داروں کا یہ تو ایک مثال ہے یہی حال پورے پنجاب کا ہے منڈی تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد ، اس کے نواحی علاقوں حتیٰ کہ دیہات تک میں لوگوں کے مکانات اور دوکانوں کو بغیر نوٹس کے تباہ و برباد کردیا گیا رینالہ خورد کے ایک گاؤں میں بننے والی جھونپڑیاں تک گرا دیں۔ دوسرا المناک مسئلہ یہ ہے کہ مبینہ ناجائز قابضین کو کوئی نوٹس سرو نہیں کیا جاتا۔ بلڈوزر لایاجاتاہے اور فی الفور چلادیا جاتاہے دوکانوں کے اندر پڑا لاکھوں کا سامان گھروں میں استعمال کا سامان، بچیوں کے جہیزکا سامان غرضیکہ ہر چیز بلڈوز کردی جاتی ہے سوئی تک نہیں اٹھانے دی جاتی یہ دیہاڑی دار مزدور جو ماہانہ کرایہ تک ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے وہ اچانک کہاں جائیں گے، کہاں پناہ لیں گے ان کی بچیوں کے ہاتھ کیسے پیلے ہوں گے؟ اگلا موسم سردیوں کا ہے یہ مظلوم کہاں جائیں گے اب سوائے بددعاؤں کے ان غریبوں کے پاس ہے ہی کیا۔ان کیلئے تو سب سے پہلے گورنمنٹ کو ماہانہ وظیفہ لگانا چاہئے تھا لیکن اس نے تو چلے چلائے کاروباری اڈے تک تباہ کردئیے ہیں نئی حکومت کو کوئی بھی آپریشن شروع کرنے سے پیشتر انسانی پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہئے تھا جس آپریشن سے غریب بھوکا مرجائے ، فاقہ کش بد دعائیں دینے لگ جائے مزدور کے گھر کا چولہا بجھ جائےایسے آپریشن سے مکمل احتراز کرنا چاہئے تھا اور مار دھاڑ کا آغاز کرنے سے پہلے واضح پالیسی بنانی چاہئے تھی، ایسے لوگوں کو پہلے متبادل جگہ دی جائے ، لوگوں کوکم ازکم ایک ماہ کا نوٹس دیا جائے ۔ پھروہی دوکانیں یا مکان گرائے جائیں جو حال ہی میں بنائے گئے ہوں جو بیس تیس سال پہلے کے تعمیر کئے گئے ہوں انہیں اس آپریشن سے استثنا ملنا چاہئےاسی طرح ٹریفک چالانوں کی بھرمار نے بھی غریب عوام کو حکومت کے خلاف بھڑکا دیا ہے اس قسم کے اقدامات سے قبل عوام کو اعتماد میں لینا چاہئے ان کی تربیت کرنی چاہئے اگر کوئی ریلیف دینا ہے تو براہ راست عوام کو دیا جائے بڑے بڑے مگر مچھوں کو حکومت پکڑ نہیں سکی جو اتنے شور شرابے سے پکڑے گئے وہ وکٹری کا نشان بناتے پھرتے اوراپنے شاہانہ محلات میں سونے کے باتھ روموں میں آرام فرما رہے ہیں لیکن پانچ سو روپیہ مزدوری کمانے والا پورے پنجاب میں پچھلے ایک ہفتے سے اس تبدیلی اور نئے پاکستان کی تعمیر سے غمزدہ بلکہ خوفزدہ ہے۔ مہنگائی کا سونامی غربیوں کونگل رہاہے لوگ پوچھتے ہیں کیا یہ تھی وہ تبدیلی جو عمران لانا چاہتا تھا۔ہر طرف بدعائیں ہیں مظلوموں کی آہیں ہیں رونا دھونا ہے چیخ و پکار لگی ہوئی ہے کسی حکومت کے بدلنے اور حکمران کو نشانہ عبرت بنانے کیلئے یہی چند پہلو کافی ہیں یاتو یہ حرکتیں عمران خان کے نو آموز کدو کریلے کررہے ہیں یا عمران خان کے جذبوں کے خلاف کھلم کھلی سازش ہیں اور یاد رکھو سیدنا علی المرتضیٰؓ کا قول ہے کفر کی حکومت چل سکتی ہے ظلم کی نہیں ۔
تازہ ترین