• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی شاہ کاصحافی کی گمشدگی کی تحقیقات کا حکم، ترک اور سعودی مشترکہ ٹیم نے تفتیش شروع کردی

کراچی (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کے شاہ سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کےمعاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیاہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ سعودی شاہ سلمان نے جمال خاشقجی کے معاملے میں سرکاری پراسیکیوٹر کو استنبول میں مشترکہ ٹیم کی معلومات کی بنیاد پر اندرونی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ یہ تازہ اقدام ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب بہت سی بڑی کاروباری شخصیات رواں ماہ سعودی عرب میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت سے انکار کا کہہ رہی ہیں۔ جے پی مورگن، جیمی ڈیمون ان سرکردہ شخصیات میں شامل ہیں جنھوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا ہے۔دوسری جانب سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کی تحقیقات کے سلسلے میں ترکی اور سعودی عرب کی مشترکہ تفتیشی ٹیم نے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ یہ مشترکہ ٹیم خاشقجی کی گمشدگی کے قریب دو ہفتے بعد تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے۔ سعودی عرب نے گذشتہ ہفتے ترک حکام کوقونصل خانے کی عمارت کی تلاشی لینے کی اجازت دی تھی لیکن اس کا کہنا تھا کہ یہ صرف سطحی چھان بین ہوگی۔ مگر ترکی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ صباح اخبار کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنے والے لومینل نامی کیمیکل کے ساتھ تلاشی لینا چاہتے ہیں۔ اس کیمیکل سے خون کے نشان تلاش کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق سعودی شاہ سلمان اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان اتوار کو ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ ہوا، جس میں انھوں نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔ ادھر جرمنی، فرانس اور برطانيہ کے وزرائے خارجہ نےسعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبينہ قتل کے معاملے کی ’قابل اعتماد‘ تحقيقات پر زور ديا ہے۔ اس سلسلے ميں تينوں وزرائے خارجہ کی جانب سے ايک مشترکہ بيان جاری کيا گيا ہے۔ ان تينوں يور پی وزراء کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر کافی سنجيدگی کے ساتھ نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق سعوی حکام صحافی کو قتل کئےجانے کے اعتراف کی تیاری کر رہے ہیں۔

تازہ ترین