• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اور چین کا افغانستان کیلئے مشترکہ تربیتی پروگرام

نئی دہلی (رائٹرز) بھارت اور چین نے افغان سفارت کاروں کو تربیت دینے کے لیے ایک مشترکہ تربیتی پروگرام کا اجراء کیا ہے۔ بھارت میں چینی سفیر لو ژاؤہوئی نے کہا، ’’یہ تو صرف آغاز ہے۔ اس مشترکہ تعاون سے بھارت اور چین دونوں کو فوائد حاصل ہوں گے۔ مجھے یقین ہے مستقبل میں افغانستان کے لیے ہمارا تعاون تربیتی پروگراموں سے کہیں آگے بڑھ کر ٹھوس منصوبوں تک وسیع ہو جائے گا۔‘‘ایشیا کی دو بڑی طاقتوں چین اور بھارت کے درمیان اپنی نوعیت کا یہ پہلا تعاون ہے۔ ان کے آپسی تعلقات خطے میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی دوڑ میں سرد مہری کا شکار رہے ہیں۔ افغانستان کے داخلی معاملات کی بات ہو تو بھارت اور چین مختلف نظریہ خیال کے حامی رہے ہیں۔ چین اپنے پرانے اتحادی پاکستان پر بھروسہ کرتا ہے اور افغانستان میں استحکام لانے کا خواہشمند ہے۔ اس مقصد کے لیے چین طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کو بھی تیار ہے۔ اس کے بر عکس بھارت افغان حکومت کو طالبان کے خلاف لڑنے کے لیے مدد اور فوجی افسروں کی تربیت اور اقتصادی منصوبوں کی مد میں پر اربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ اس کا روایتی حریف بھارت، افغانستان میں اس کا اثر کم کرنے کے لیے سفارت کاری کا دائرہ وسیع کر رہا ہے۔ بھارت میں تعینات چین کے سفیر نے آج پیر 15 اکتوبر کو ایک تقریر میں کہا کہ انڈین فارن انسٹیٹیوٹ میں دس افغان سفارت کاروں کی تربیت بھارت، چین اور افغانستان کے درمیان تعاون کا پہلا قدم ہے۔ چینی سفیر کے بقول اس منصوبے پر رواں برس چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتفاق کیا تھا۔ مودی اور شی جن پنگ رواں برس چین میں ہونے والی سمٹ میں پُر امن طور پر اپنے اختلافات کا حل نکالنے پر متفق ہوئے تھے۔ گزشتہ برس چین اور بھارت کے درمیان ایک سرحدی تنازعہ شدید ہو گیا تھا۔ دونوں ممالک کے مابین اس سرحدی تنازعے کا آغاز گزشتہ سال جون میں ہوا تھا۔ چین کا الزام تھا کہ بھارتی فوجیں اپنے اتحادی بھوٹان کی سرحد کے قریب چین، بھارت اور نیپال کے سنگم پر واقع سرحدی علاقے میں چین کی سرحدی حدود میں داخل ہو گئی تھیں۔ چین کی جانب سے بھارت کے ساتھ مشترکہ تعاون کا یہ بیان نئی دہلی میں بیجنگ کے سفارت خانے کے اس بیان کے ایک ہفتے بعد ہی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کو تحفظ تجارت کے عالمی نظام کے خلاف جنگ میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہیے۔
تازہ ترین