پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دوسرا کرکٹ ٹیسٹ آج سے ابوظبی میں شروع ہو رہاہے، دبئی ٹیسٹ کے ڈرامائی انداز میں ڈرا نتیجے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم جو اس سیریز کے آغاز میں فیورٹ حریف کے طور پر میدان میں اتری تھی اب اس کی وہ پوزیشن نہیں رہی ہے۔ یہ پاکستان کی ہوم سیریز ہے، عرب امارات کے میدانوں میں آسٹریلیا سمیت تمام ٹیموں کے لئے فتح ہمیشہ خواب رہی ہے مگر اب صورتحال خاصی تبدیل دکھائی دے رہی ہے۔ گزشتہ سال انہی میدانوں میں سری لنکا نے پاکستان کے خلاف غیر متوقع انداز میں ٹیسٹ سیریز جیتی۔ کپتان سرفراز احمد کا وہ پہلا امتحان بھی تھا اس کے بعد آئر لینڈ میں واحد ٹیسٹ کی فتح اور انگلینڈ میں 2میچوں کی سیریز کا 1-1سے ڈرا ہونا ان کے کریڈٹ پر جاتاہے جبکہ وہ تا حال ہوم سیریز کی پہلی فتح کے منتظر ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ایشیا کپ کی ناکامی کا اثر کھلاڑیوں کے دل و دماغ پر سوار ہے ،ٹیم کمبی نیشن کافقدان دن بدن بڑھتا جا رہاہے۔ اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر، جوش ہینرل ووڈ اور پیٹ کمنز کی عدم موجودگی ، ایشیائی وکٹوں پر آسٹریلوی بیٹسمنوں کی روایتی کمزوری کے باعث پاکستان کرکٹ ٹیم سے آسٹریلیا کا کوئی مقابلہ ہی نہ تھا ،بیٹنگ لائن کا جائزہ لیا جائے تو پاکستانی بیٹسمنوں نے دبئی ٹیسٹ میں اپنی برتری ثابت کر دی ۔گرائونڈ میں اترنے والے دونوں ٹیموں کے 11کھلاڑیوں کی مجموعی بیٹنگ دیکھی جائے تو پاکستان سے آسٹریلوی بیٹسمنوںکا کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے پاکستانی 11 کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر اب تک 17165رنز بنا رکھے ہیں جبکہ آسٹریلیا کے ان 11کھلاڑیوں کا اسکور ،جنہوں نے تاریخی ٹیسٹ ڈرا کھیلا ہے۔
9744رنز ہے، یہ آدھے کے قریب فرق ہے، اسی طرح انفرادی طورپر جائزہ لیا جائے تو پہلے میچ کے مین آف دی میچ اور اصل ہیرو عثمان خواجہ 2452 مجموعی ٹیسٹ رنز کے ساتھ تمام کھلاریوں سے آگے ہیں ان کے بعد شین مارش کے 2075رنز ہیں، باقی کسی بیٹسمین کا اسکور 2ہزار سے زائد نہیں ہے اس کے مقابلے میں پاکستانی بلے بازوں میں اظہر علی کے 5224، اسد شفیق کے 3889اور محمد حفیظ کے 3595رنز ہیں، کپتان سرفراز احمد 2282رنز کا تجربہ رکھتے ہیں ،اس وقت دونوں ٹیموں میں واضح فرق بولنگ کاہے، وہاب ریاض کی واپسی غلط فیصلہ تھا،ٹیم کا کمبی نیشن، حکمت عملی ،کمزور کپتانی اورغلط فیصلے ایسے ہی رہے تو ابوظبی ٹیسٹ سے کسی بھی قسم کانتیجہ سامنے آسکتا ہے ۔