• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا حکومت نے رواں مالی سال 2018-19کیلئے 6کھرب 48ارب روپے کا ٹیکس فری سرپلس بجٹ پیش کر دیا جس میں اخراجات کا کل تخمینہ 618ارب روپے لگایا گیا، اس طرح سال کے اختتام پر صوبائی حکومت کو 30ارب روپے کی بچت ہو گی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10فیصد اضافہ کے ساتھ سرکاری ملازمین کو 50فیصد ہاؤس رینٹ الاؤنس بھی دیا جائے گا، کم سے کم پنشن کی حد 6ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے اور فیملی پنشن 4500روپے سے بڑھا کر 7500روپے جبکہ 75سال سے زائد عمر کے ریٹارڈ ملازمین کیلئے کم سے کم پنشن کی حد 15ہزار روپے مقرر کی جائے گی، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 180ارب روپے مختص کئے گئے، صوبہ کے عوام پر کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا نہ ہی کسی صوبائی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبہ کے نوجوانوں میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بلاسود قرضوں کی اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا جبکہ صوبہ کے مزید 8لاکھ خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ جاری کرنے کیساتھ معذوروں، بیواؤں اور بزرگ شہریوں کو بھی صحت انصاف کارڈ تک رسائی دی جائے گی۔ بادی النظر میں یہ بجٹ ہر لحاظ سے متوازن محسوس ہوتا ہے جس میں ایک طرف کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا تو دوسری جانب تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ایک ایسے صوبے میں جو گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ دہشت گردی کا مرکزی ہدف رہا، سرپلس بجٹ یقیناً ایک مستحسن اقدام ہے۔ اس میں سب سے خوش آئند بات نوجوانوں میں مثبت کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ان کو بلاسود قرضوں کی فراہمی ہے جس سے نہ صرف بیروزگاری کے عفریت کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہو گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی مضبوط تر بنایا جا سکے گا۔صوبائی حکومت نے نوجوانوں، موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی مراعات اور مزید مستحق افراد کو ہیلتھ کارڈ جاری کر کے دوسرے صوبوں کے لئے بھی ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ اس سے ملک میں فلاحی معاشرے کے فروغ میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین