• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پورے ملک میں نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ انتخاب کے بعد نتائج میں شامل کرنا دھاندلی نہیں نااہلیت ہے، الیکشن کمیشن نتائج کے اعلان سے قبل ان ووٹوں کی گنتی کرلیتا تو زیادہ بہتر ہوتا، جن حلقوں میں نتائج تبدیل ہونے کا امکان ہے وہاں پہلے دوبارہ گنتی کروالی جائے اس کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹوں کو نتائج میں شامل کیا جائے ،ماڈل ٹاؤن واقعہ میں پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے قبل تحقیقات ہونی چاہئے، پی ٹی آئی کی قیادت اس معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے بے چین نہیں ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچتا تو بہت شرمندگی اور ذلت کی بات ہوگی،تحریک انصاف کو جنوبی پنجاب صوبہ بنانا ضرور چاہئے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، تحریک انصاف جنوبی پنجاب صوبہ نہیں بنائے گی کیونکہ اس صورت میں ان کی پنجاب میں حکومت ٹوٹ جائے گی، پورے ملک میں نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار بابر ستار، مظہر عباس، امتیاز عالم، سلیم صافی، شہزاد چوہدری اور حسن نثار نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصا کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن کا 6ہزار اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ شامل کرنے کا فیصلہ، 6حلقوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ نتائج تبدیل کرسکتے ہیں، کیا انتخاب کے بعد ووٹوں کا نتائج میں شمار دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں کئی نشستیں کھونا تحریک انصاف کیلئے سوچنے کا مقام ہے، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ نتائج میں شامل کیے جائیں تو یہ دھاندلی کے ضمن میں نہیں آئے گا، عمران خان کیلئے لاہور کی نشست برقرار رکھنا درست فیصلہ نہیں ہوتا۔ حسن نثار نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ نتائج میں شامل کرنا دھاندلی کے زمرے میں نہیں آتا، اوورسیز پاکستانیوں کو اب تک ووٹ کا حق نہ ملنا بہت بڑی دھاندلی تھی، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے کچھ نشستیں آگے پیچھے ہوتی ہیں تو کوئی آسمان نہیں گرپڑے گا۔
تازہ ترین