• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زینب کے قاتل کی پھانسی پر غیر ملکیوں کا تبصرہ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں اغواء ہونے والی 7 سالہ زینب زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد قتل کردی گئی۔ زینب کے قاتل عمران علی کو آج صبح لاہور کی لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی، اس پر غیر ملکیوں کا کیا کہنا ہے؟

ننھی زینب کے مجرم عمران کو پھانسی دیے جانے بعد نا صرف پاکستانی میڈیا نے اس خبر کو کوریج دی ہے بلکہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں اس سے متعلق مختلف خبریں شائع ہوتی دکھائی دی ہیں۔


ان میں خلیج ٹائمز، بی بی سی نیوز، این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا، دی انڈین ایکسپریس وغیرہ شامل ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر غیرملکیوں کا تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ ایک بہت اچھا اقدام ہے جو کہ پاکستانی عدلیہ کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ وہ پاکستانی قانون کے نظام کو سراہتی ہیں ، ان کے ملک میں 5، 10 سال پرانے زیادتی کے کیسز درج ہیں ان مجرموں کو بھی سزا ملنی چاہیے۔

ایک بھارتی صارف کا کہنا ہے کہ بھارت اس سے کچھ سیکھے۔ کسی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے زینب کو انصاف مل گیا تو ایک نے لکھا کہ عمران کو پھانسی سرے عام دینی چاہیے تھی تاکہ دوسرے اس سے سبق حاصل کریں اور ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچیں۔

فیس بک پر ایک ’رجگہو بالکی‘ نامی بھارتی نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے ان میں سے ایک یہ ہے۔ وسیم قادر نامی شخص نے لکھا کہ مودی جی پلیز ایسا بھارت میں بھی کیا جائے۔

ایک اور بھارتی صارف ’نکہل گپتا‘ نے کہا کہ اب کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان بھارت سے بہتر ہے۔



واضح رہے کہ 7 سالہ زینب کو رواں سال جنوری میں زیادتی کا نشانے کے بعد قتل کیا گیا تھا، ،4 جنوری 2018 کو زینب کی لاش ملنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور 19 دن بعد زینب کے گھر کی عقبی گلی کا رہائشی عمران پکڑا گیا تھا۔


17 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب سے زیادتی و قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت کا حکم سنایا، عدالت نے مجرم عمران کو 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔

تازہ ترین