• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آکوپیشنل تھراپی (Occupational therapy) ایک ایسا طریقۂ علاج ہے،جس کے ذریعے ذہنی پس ماندہ مریضوں کو روزمرّہ کے امور خود انجام دینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔عوام الّناس کو اس تھراپی سے متعلق آگاہی فراہم کرنے اور اس کی اہمیت و افادیت عالمی، قومی اور علاقائی سطح پر اُجاگر کرنے کے لیے ورلڈ فیڈریشن آف آکوپیشنل تھراپسٹس کے زیرِ اہتمام ہر سال27 اکتوبر کو’’آکوپیشنل تھراپی کا عالمی یوم‘‘منایا جاتا ہے۔یہ دِن پہلی بار2010ء میں منایا گیا ۔ورلڈفیڈریشن آف آکو پیشنل تھراپسٹس،دراصل شعبۂ صحت کی عالمی آواز ہے۔ اس فیڈریشن میں دُنیا بھر کی ایک سو سے زائد تنظیمیں شامل ہیں اور صحت کے دیگر ایّام کی طرح ورلڈ آکوپیشنل ڈے کے لیے بھی ہر سال ایک تھیم کا اجرا کیا جاتا ہے۔ امسال کا تھیم"Celebrating Our Global Community''ہے۔

آکو پیشنل تھراپی، دیکھ بھال اور بحالیٔ صحت(Rehabilitation)کا وہ شعبہ ہے، جو جسمانی ، ذہنی، اعصابی، حسّیاتی طور پر متاثرہ بچّوں اور بڑوں کی روزمرّہ زندگی گزارنے کی قابلیت کو بہتر اور مستحکم کرتا ہے۔ مثلاً:روزمرّہ زندگی: جس میں ذاتی دیکھ بھال کے ساتھ صحت و صفائی کا خیال رکھنا، کھانا پینا، کپڑے تبدیل کرنا اور اپنے گھر میں کسی سہارے کے ساتھ یا بغیر سہارے کے خودمختاری سے چلنا پھرنا شامل ہیں۔ کار آمدزندگی: اس میں اسکول ، سینٹر یا کام پر جانے، ہنر سیکھنے یا کوئی پیشہ اختیار کرنے سے متعلق تھراپی کی جاتی ہے۔ تفریح یا مشغلہ: اس میں کھیل کود، باغ بانی، مصوّری یا کوئی اور مشغلہ اختیار کرنے کے علاوہ اپنی دِل چسپی کے کام بہتر طریقے سے انجام دینا سکھایا جاتا ہے۔

آکوپیشنل تھراپی مریض کی بحالیٔ صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جس کی تعلیم میڈیکل یو نی ورسٹی میں بیچلرز اور ڈاکٹر آف آکوپیشنل تھراپی کے پانچ سالہ کورس پر مشتمل ہے۔ عمومی طور پر تھراپسٹس مریضوں کو درپیش اُن مسائل کا علاج تھراپی کی صورت کرتے ہیں ،جو دورانِ علاج اور بعد میں پیش آسکتے ہیں۔ان ماہرین کو چوں کےمعذوری، حادثے، چوٹ یا فالج کے نتیجے میں ہونے والے جسمانی مسائل کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے،اسی لیے وہ نہ صرف مریضوں کی بحالی اور بہتری کے لیے ان کی بَھرپور مدد کرسکتے ہیں، بلکہ اُن کے نفسیاتی،معاشرتی مسائل حل کرنے اور اُنھیں کار آمد زندگی کی طرف گام زن کرنےمیں بھی ان کی مدد کے ساتھ حوصلہ افزائی بھی کرسکتے ہیں۔چوں کہ عموماً ذہنی پس ماندہ مریض ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں،اس لیے ان کی تھراپی کا طریقۂ کاربھی مختلف ہی ہوتا ہے، جس کے لیے آکوپیشنل تھراپسٹس سب سے پہلے مریض کے متعلق مکمل معلومات حاصل کرتے ہیں کہ وہ کس وجہ سے ان اہم امور کو انجام دینے سے قاصر ہے۔یہ معلومات خود مریض اور اُس کے اہلِ خانہ سے حاصل کی جاتی ہیں۔بعدازاں، مریض کا تجزیہ (Assessment)کیا جاتا ہے، جس سے مریض کی ذہنی، جسمانی قابلیت، طاقت، مضبوطی، کم زوری، توازن، جسمانی اعضاء کی آپس میں ہم آہنگی و ربطہ، حسّیات کی پیچیدگیوں، یادداشت، آموزش اور منظّم انداز میں زندگی گزارنے کے سلیقے وغیرہ کا واضح طور پر اندازہ ہو جاتا ہے۔نیز، اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ مریض کو گھر، اسکول، کام پر یا کمیونٹی اور معاشرے میں کس قدر حوصلہ افزائی یا مدد میسّر ہے، اور کتنی درکار ہے۔ نیز، آکوپیشنل تھراپسٹس،دورانِ تھراپی اہلِ خانہ کے بَھرپور تعاون اور حوصلہ افزائی کو بھی بحالیٔ صحت کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہیں۔علاوہ ازیں،اہلِ خانہ سے کاؤنسلنگ کے بعداُس سامان کی دستیابی کو بھی یقینی بناتے ہیں، جس سے مریض کو دقّت طلب امور کی انجام دہی میں مد د فراہم ہوسکے۔مثلاً اسپیشل فرنیچر، اونچی یا نیچی میز ،کرسیاں، بیڈ، آسان رسائی والی الماریاں ،درازیں،دانت صاف کرنے اور نہانے کے لیے مخصوص برشز، کھانا کھانے کے لیے آسانی سے پکڑنے والے چمچ، چُھری، کانٹے اور دیگر برتن، کپڑے اور موزے تبدیل کرنے کے لیے مختلف ٹولز اور آرام دہ لباس، لکھنے کے لیے موٹے قلم، پینسل، کھیلنے کا خصوصی سامان وغیرہ ۔دراصل ان ہی اشیاء کے استعمال سے گھر، کلاس روم، کام کی جگہ اور ماحول کو مریض کے لیے آسان اور سازگار بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ معذور اور مریض بچّوں اور بڑوں کے لیے ماحول مزید بہتر اور آسان بنانے کے لیے آسان گزرگاہیں اور مخصوص ٹرانسپورٹ وغیرہ کی جانب بھی دھیان دیا جاتا ہے۔یوں مریض کو درپیش مسائل سے مکمل طور پر آگاہ ہونے کے بعدہی یہ تھراپسٹس ان کی زندگی بہتر بنانے کے لیے انتہائی مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ پھرتھراپی کے علاوہ ایک ہوم پلان بھی ہدایت کے ساتھ فراہم کیا جاتا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مریض اپنی موجودہ صلاحیتوں کو کار آمد طریقے سے استعمال کرتے ہوئے کس طرح اپنی معذوری پر قابو پا کر خود مختار ہو سکتے ہیں۔ تھراپسٹس ہر مریض کے لیے انفرادی سرگرمیاں بھی تجویز کرتے ہیں۔ ان کے لیے مختلف پلانز بنائے جاتے ہیں، جو نہ صرف صلاحیتیں بہتر بنانے، معذوری ختم کرنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں،بلکہ صلاحیتوں کو متحرک رکھنے میں بھی خاصی مدد فراہم کرتے ہیں۔

مغربی مُمالک میں یہ تھراپسٹس طبّی مراکز، اسپتالوں، نجی کلینکس، ذہنی امراض کے اداروں، اصلاحی اور تحقیقی مراکز، اسکولز، کالجز، یونی ورسٹیز، صنعت و تجارت کے اُن اداروں میں، جہاں بحالیٔ صحت پر کام ہو، انشورنس کمپنیز، آرکیٹیکچر اداروں اور تمام سرکاری اداروں میں، جہاں متاثرہ افراد کی بحالیٔ صحت اور خود مختاری پر کام ہوتا ہے، اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ ان کی اوّلین ذمّے داریوں میں تھراپی سیشنز کے ساتھ معاشرےمیں معذور افراد کے لیے مثبت آگاہی پیدا کرنا، ان کے مسائل کی نشان دہی اور ان کےحل کے لیےحکومت کے تعاون سےفنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانا شامل ہیں، جب کہ دیگر ذمّے داریوں میں مریضوں کو غیر ضروری طور پر طویل عرصے کے لیے یا بار بار اسپتال اور قبل از وقت نرسنگ ہوم میں داخل ہونے سے روکنا، دفاتر یا مختلف اداروں میں کام کے دوران چوٹ لگنے یا معمول کے کام انجام دینے میں غیر معمولی مشقّت پیش آنے پر ان کی مدد کرنا، نیز جن بچّوں کو عدم توجہی اور لکھنے پڑھنے کی کم یا عدم صلاحیت کی بنیاد پر اسکولز سے خارج کردیا جاتا ہے، ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کوششیں کرنا، معذور افراد کو روزگار کے لیے تیار کرنا اور روزگار دلوانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ہمارے مُلک میں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس شعبے کی اہمیت کو ہر سطح تک اُجاگر کیا جائے اور ان ماہرین کی خدمات کی فراہمی متعلقہ اداروں، طبّی مراکزاور درس گاہوں میں یقینی بنائی جائے۔

(مضمون نگار،آکوپیشنل تھراپسٹ ہیں)

تازہ ترین