• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیکچرز کے دوران نیند آنا ذہنی خرابی کی ایک علامت ہوسکتی ہے

لندن ( نیوز ڈیسک ) یونیورسٹی سٹاف کو بتایا گیا ہے کہ لیکچرز کے دوران نیند آ جانا ذہنی خرابی کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ یونیورسٹی کے طالب علموں کیلئے پوری رات جاگنے کے بعد لیکچر کے دوران نیند آنے کو ایک وقت میں کورس کیلئے ان کی تیاری سمجھا جاتا تھا۔ تاہم ٹیلی گراف کے مطابق بکنگھم یونیورسٹی اب کلاسز کے دوران نیند کے جھپاکے آنے کو دماغی صحت کی خرابی کی ایک ممکنہ علامت کے طور پر دیکھے گی۔نئے منصوبوں کے تحت یونیورسٹی پر سٹاف کے ہر رکن کو دماغی صحت کی فرسٹ ایڈ ٹریننگ دی جائے گی تاکہ وہ طالب علموں میں ممکنہ ذہنی دبائو کی علامت کا جائزہ لے سکیں۔ اگلے سال جنوری سے یونیورسٹی کے تمام ملازمیں جن میں پروفیسرز سے لے کر کلینرز تک اور کیٹریرز سے لے کر گارڈنرز تک شامل ہیں ، دماغی صحت پر لازمی نصف روزہ تربیتی کورس میں شرکت کرنی ہوگی۔وہ ایک طویل دو روزہ کورس میں بھی شرکت کر کے مینٹل ہیلتھ چیمپئن بن سکیں گے۔بکنگھم یونیورسٹی پر ویلفیئر کے سربراہ ڈی بنکر جو کہ سٹاف ٹریننگ کی نگرانی کررہے ہیں، کہا کہ ہم سٹاف کوذہنی دبائو کی نشانیوں اور علامات پر تعلیم دیں گے ۔ سٹاف کو کسی طالب علم کی نیند پوری نہ ہونے کلاسز اٹینڈ نہ کرنے اور نظریں نہ ملانے کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔اگر کوئی طالب علم پریشانی میں مبتلا ہے تو اس کے چہرے پر زردی ، پسینہ آنا،ہاتھ چٹخانا اور نروس نظر آنا واضح علامت ہوگی۔
تازہ ترین