• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گو کہ چیف جسٹس نوٹس لے چکے ،سنا ہے کہ نیب بھی معذرت کر چکامگر جو تماشا بننا تھا وہ بن چکا ،سفید پوشوں کی سفید پوشی خا ک میں مل چکی ۔

الزام کسی پر بھی لگے ،تفتیش ہونی چاہئے ، قصور وار کوئی بھی ہو ،سزا ملنی چاہئے ، مگر صرف الزام پر ہتھکڑیاں ،وہ بھی استادوں کو ، سراسر ظلم ،پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور 5سابق رجسٹرار پر الزام 550غیر قانونی بھرتیوں کا ، خلافِ ضابطہ ٹھیکوں کا، من پسند طلباء کو وظائف دینے کا اور یہ کہ وی سی صاحب نے اپنی دوسری بیگم شازیہ قریشی کو غیر قانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کا پرنسپل بنادیا ،اسی طرح نیب نے سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری، سابق رجسٹرار بریگیڈیئر راؤ جمیل اصغر سمیت اہم عہدیداروں کو گرفتار کیا ، ان پر الزام لاہور ،منڈی بہاؤ الدین سمیت 5غیر قانونی سب کیمپسز کا قیام ، مالی خورد برد اور رشوت کا، اب یہ ذکرکیا کرنا کہ مجاہد کامران کی تعلیمی خدمات کیا، یہ بات کیا کرنی کہ ڈاکٹر اکرم چوہدری کیا تعلیمی انقلاب برپا کر چکے کیونکہ جہاں ڈاکٹر عبدالسلام جیسے لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیئے جائیں،جہاں ڈاکٹر اے کیوخان جیسوں سے ٹیلی ویژن پر معافیاں منگوالی جائیں اور جہاں ثمر مبارک مند جیسے سائنسدان انکوائریاں بھگت رہے ہوں ،وہاں مجاہد کامران یا ڈاکٹر اکرم چوہدری جیسوں کی تعلیمی خدمات کی کیا حیثیت ، یہ ناشکروں کی بستی ، یہ محسن کش معاشرہ ، یہ سورج مکھی قوم کا دیس ، یہاں عالم ،لکھاری ،استاد، فالتو ،بے معنی ،کمی کمین،یہاں تعلیم ،تحقیق کی کوئی اہمیت ،حیثیت نہیں لہٰذا ان کی تعلیمی خدمات گنوانے میں کیا وقت ضائع کرنا ،اگر ان چیزوں کی کوئی وقعت ہوتی تو دادے کی عمر وں والے 2نسلوں کے معلّمین کو ہتھکڑیاں نہ لگائی جاتیں، جو چلنے سے قاصر ،انہوں نے بھلا کہاں بھاگ جانا تھا۔

ویسے تو 29اکتوبر 2015کو بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ کو بھی ہتھکڑی لگائی گئی ،یہ علیحدہ بات کہ ڈھائی تین سال کی مقدمہ بازی کے بعد کچھ نہ نکلا ، ویسے تو چند دن پہلے مردان یونیورسٹی کے پروفیسر کو بھی ہتھکڑیوں میں دیکھا، الزام ریکارڈ جلانے کا، یہ علیحدہ بات کہ یہاں کتنے بڑے جوا پنے کرتوتوں کا ریکارڈ جلا چکے ، کیا کسی ایک کو بھی نیب ہتھکڑی لگا سکا اور پھر مجاہد کامران،ڈاکٹر اکرم چوہدری سے سنگین الزامات تو ڈاکٹر عاصم پر ، کیا کبھی نیب نے انہیں ہتھکڑی لگائی ، بلکہ یہ تو ٹہلتے آتے، ٹہلتے جاتے، الزامات کے بعد ہائیر ایجوکیشن کے چیئر مین بنے، انہیں یہ سہولت بھی ملی کہ وکیل کے ہمراہ عدالت سے سیدھے غیر ملکی سفارتخانے جاکر اپنی جائیدادکینیڈین نیشنل بیٹے کے نام منتقل کردی اور ان کا نام تو خصوصی طور پر ای سی ایل سے ہٹا کر باہر علاج کی اجازت دی گئی، حالانکہ کراچی میں ان کا اپنا جدید اسپتال، مجاہد کامران او ر ڈاکٹر اکرم چوہدری سے بڑے الزامات تو شرجیل میمن پر، کبھی یہ نیب کی ہتھکڑیوں میں نظر آئے ، انہیں تو اسیری میں بھی خالص شہد سے زیتون کے تیل تک سب کچھ میسر،پرفارمنس ایوارڈ الگ سے مل چکا اور قید کے دوران ہی پھر سے سندھ اسمبلی کے ممبر بھی بن چکے ۔

مجاہد کامران ،ڈاکٹر اکرم چوہدری سے بڑے الزامات تو نواز شریف پر ، کبھی نیب نے انہیں ہتھکڑی لگائی بلکہ ایون فیلڈ ریفرنس تو نیب کی تاریخ کا وہ واحد کیس جس میں نیب نواز شریف ،مریم اور کیپٹن صفدر سے ایک سوال بھی نہ پوچھ سکا ،یعنی نہ تفتیش،نہ انکوائری، حالانکہ سپریم کورٹ کے حکم پر نیب نے نوٹسزجاری کئے ، نیب ٹیم اسلام آباد سے لاہور گئی ،دو دن وہاں بیٹھی انتظار بھی کرتی رہی ، لیکن نواز شریف ،مریم نواز، کیپٹن صفدر کوئی ایک بھی پیش نہ ہوا اور بالآخر نیب ٹیم منہ لٹکائے واپس آگئی ،اس وقت نیب کے کسی بڑے کو یہ جرأت نہ ہوئی کہ اس حکم عدولی پر کسی افسر کو ہتھکڑیاں دے کر رائے و نڈ بھجوا دیتے ۔

آگے سنیے ،آصف زرداری ودیگر کیخلاف منی لانڈرنگ انکوائری کے دوران 4سال ایف آئی اے یانیب کسی کو ہمت نہ ہوئی کہ وہ زرداری صاحب کو طلب ہی کر لیں ،یہ توبھلا ہو چیف جسٹس کا جنہوں نے نوٹس لیاتو بات آگے بڑھی ،جہانگیر ترین نے گھر کے نوکروں کے نام پر کروڑوں کی ’ان سائیڈ ٹریڈنگ ‘ کا فراڈ کیا، پکڑے گئے ،چپکے سے معاملہ سیٹل کر دیا ،ہتھکڑی لگی نہ گرفتاری حالانکہ اس جرم میں 14سال سزا ہو سکتی تھی ، این آئی سی ایل کے 5ارب اسکینڈل کے کسی ملزم کو ہتھکڑی نہ لگی ،یوسف رضا گیلانی کے بچوں کا 25کروڑ والا حج گھپلاہو یا سات سے 21ارب کا ایفی ڈرین اسکینڈل کسی کو ہتھکڑی نہ لگی ، رینٹل پاور پلانٹس والے راجہ پرویز اشرف ہوں یا ایل این جی والے شاہد خاقان عباسی یا نیب میں پڑے سو ا سومیگا کرپشن اسکینڈلز ، کسی کو نیب ہتھکڑی نہ لگاسکا اور چھوڑیں یہی نیب جس نے اثاثہ اسکینڈل میں اسحق ڈار کا جعلی سرٹیفکیٹ قبول کرلیا ، دبئی کے شیخ کے ذاتی لیٹر پیڈ پر لکھا ملے کہ ’’ اسحق ڈار میرا ملازم ، ایک ارب تنخواہ میں نے دی ‘‘ نہ بینک اسٹیٹمنٹ نہ بینک ٹرانزیکشن اور نہ رسید مگر نیب نے اس جعلی پن پربھی اُف تک نہ کی۔

کیا کہوں ، یہ گلا،سٹرا ،بدبودار نظا م ہی ایسا کہ حسین حقانی، پرویز مشرف، ڈار،حسن، حسین کو واپس لایا نہ جا سکے ، اگر کوئی بینک آف پنجاب کے ہمیش خان جیسا ہتھے چڑھ جائے تو اس سے کچھ نکلوایا نہ جا سکے ، مشتاق رئیسانی کے گھر سے پونا ارب برآمد کر کے بھی ڈیل ہو جائے ، مجید اچکزئی دن دیہاڑے ٹریفک وارڈن کو کچل کر ضمانت کروا لے ، راؤ انوارہو یاعابد باکسر ،ہتھکڑیاں ہاتھوں میں ہی رہ جائیں،کیا کہوں یہاں ہر نتھو خیرا حبیب جالب کی شاعر ی سے محفلیں گرماتا ملے لیکن ڈھائی مرلے کے مکان میں رہنے والی حبیب جالب کی ٹیکسی چلا تی بیٹی اپیلیں کر کر تھک جائے کہ’’ بجلی چوروں کی وجہ سے میرا بجلی کا بل بہت زیادہ ، قسطیں بھی نہ دے سکوں ،مدد کی جائے ،لیکن طاہر ہ جالب کی کوئی شنوائی نہ ہو ،کیا کہوں اب تو بے ایمانی،دونمبری کا لیول اتنا گر گیا کہ پنجاب حکومت کے کاغذوں میں وارث شاہ کے مزار پرایک چند ہ باکس ،مگر مزار پر پڑے دو،مطلب ایک چندہ بکس کے پیسے باہر باہر سے ہی غائب اورجن فنکاروں، معذروں کو سالہا سال سے وظیفہ مل رہا تھا ، چیک کیا گیا تو پتا چلا کہ ایک تہائی تعدا د فرضی ،مطلب معذوروں کے نام پر وظیفے لے کر کھائے جارہے تھے ،کیا کہوں ایک طرف زرداری صاحب فرما رہے کہ ’’نیب کی کیا جرأت کہ وہ مجھے ہاتھ لگائے ‘‘ دوسری طرف محض الزام پرمجاہد کامران اور اکرم چوہدری جیسے اساتذہ نیب ہتھکڑیوں میں ، گو کہ اب چیف جسٹس نوٹس لے چکے ،سنا ہے کہ نیب بھی معذرت کر چکا،لیکن جو تماشا بننا تھا وہ بن چکا اورسفید پوشوں کی سفید پوشی خاک میں مل چکی ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین