• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شایدIMF نہ جانا پڑے، دوست ملکوں سے مشوروں اور تعاون کی درخواست کا مثبت جواب آیا ہے، سخت فیصلوں سے 6 ماہ بعد اچھی خبریں ملیں گی، وزیراعظم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے اخبارات کے نیوز پرنٹ پر عائد 5؍ فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات درپیش ہیں ، تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم میڈیا بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے ، توقع ہے کہ اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پر قابو پا لیں گے ،سخت فیصلوں سے 6ماہ بعد اچھی خبریں ملیں گی بہت کچھ بدل جائے گا، شاید آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے ، دوست ملکوں سے مشوروں اور تعاون کی درخواست کا مثبت جواب آیا ہے ، اپوزیشن سے اسی قسم کے رویئے کی توقع تھی، ان کے اتحاد کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بہت سے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے کے وفود سے ملاقات میں کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ملک کی معاشی صورتحال پر اجلاس میں وزیر خزانہ اسد نے آئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق بریفنگ دی اور وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینا حکوم ت کی اولین ترجیح ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے کے وفود نے ملاقات کی جس میں انہوں نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے فوری طور پر اخبارات کے نیوز پرنٹ پر5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے میڈیا کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سے زیادہ میڈیا کی اہمیت کا کون معترف ہوسکتا ہے؟ آج میں جس مقام پر ہوں وہ میڈیا کی ہی مرہونِ منت ہے۔ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا میری کامیابی کی بڑی وجہ میڈیا ہے میڈیا کو ہمیشہ سپوررٹ کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات در پیش ہیں توقع ہے کہ اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پر قابو پا لیں گے ، تحریک انصاف حکومت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات کو کم کیا جائے حکومت تعلیم صحت اور سماجی شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری کو سپورٹ کریںگے ان کے مسائل حل کیے جائیں گے،پاکستان کی معیشت بری طرح تباہ ہوچکی ہے، جس ادارے میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ برباد ہوچکا ہے، اتنے قرضے لئے گئے ہیں کہ اب واپس کرنا مشکل ہوگیا ہے، اگر قرضے نہ لئے جاتے یا انہیں صحیح طور پر استعمال کیا جاتا تو ملک کی معاشی حالت بدترین کے بجائے بہترین ہوتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چند دوست ممالک سے مشاورت کررہے ہیں اور تعاون کی بھی درخواست کی ہے جس کا مثبت جواب آیا ہے، میں پوری طرح سے پرامید ہوں کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، سخت فیصلوں کے بعد آئندہ 6ماہ میں عوام کو اچھی خبریں ملیں گی اور بہت کچھ بدل جائے گا۔

تازہ ترین