• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

خیبرپختونخوا میں بھی تحریک انصاف کو ضمنی انتخاب میں دھچکا

خیبرپختونخوا کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑاہے خصوصاً عمران خان کی خالی نشست پر شکست سے پارٹی کو دھچکا لگا ہے‘ حکومتی جماعت ہونے کے باوجود اپوزیشن جماعتیں کئی حلقوں سے کامیاب ہو گئیں‘ خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کےایک اور صوبائی اسمبلی کے 9حلقوں پر ضمنی انتخابات ہوئے‘ قومی اسمبلی کی واحد نشست متحدہ مجلس عمل نے پاکستان تحریک انصاف سے چھین لی‘ صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں 6پی ٹی آئی ‘ 2عوامی نیشنل پارٹی اور ایک مسلم لیگ (ن) کے نام رہی‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے آبائی ضلع سوات میں پی ٹی آئی اپنی دو نشستیں نہ بچا سکی ‘تحریک انصاف موروثی سیاست کی مخالف جماعت تصور کی جاتی ہے لیکن خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف نے اپنے ہی رشتہ داروں کو ٹکٹ دیکر ثابت کر دیا کہ وہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے مختلف نہیں‘ خیبرپختونخوا میں اے این پی‘ متحدہ مجلس عمل اور تحریک انصاف نے موروثی سیاست کے تحت اپنے رشتہ داروں کو ٹکٹ دیا اورموروثی سیاست ایک مرتبہ پھر جیت گئی ‘سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے بھائی اور بیٹے‘ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی‘ سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی کے بیٹے ‘ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کے بھائی‘ شہید ہارون بلور کی بیوہ نے کامیابی حاصل کرلی‘ تحریک انصاف 25جولائی کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے صوبے میں کامیاب ہوئی تھی لیکن صرف دو ماہ کے اندر ہی پارٹی اپنی مقبولیت کھو بیٹھی ہے‘ اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتی تھیں اب انہیں ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک جواز مل گیا ہے کہ عام انتخابات شفاف نہیں تھے ‘وزیراعظم عمران خان نے پی کے 35بنوں کی نشست پر اکرم خان درانی کو شکست دی تھی تاہم انہوں نے بعد ازاں یہ نشست خالی کرد ی ‘ جس پر اکرم درانی کے بیٹے زاہد درانی امیدوار تھے انہوں نے 53272ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار نسیم علی شاہ 33322ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ‘ نسیم علی شاہ بھی جمعیت علماء اسلام میں ہی تھے تاہم انہوں اختلافات کی وجہ سے جے یوآئی سے راہیں جدا کر لی تھیں‘ خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی 9 نشستوں پر مقابلہ ہوا‘سوات سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 3 میں (ن) لیگ کے سردار خان 16859ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے جبکہ تحریک انصاف کے ساجد علی 15696 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے‘ یہ نشست پی ٹی آئی کے ڈاکٹر حیدر علی نے خالی تھی جبکہ پی کے 7 سوات میں اے این پی کے وقار احمد خان 13997 ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے جبکہ تحریک انصاف کے فضل مولا 13663 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے‘ یہ نشست بھی پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر امجد نے خالی کی تھی ‘پی کے 44 صوابی میںا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی اور تحریک انصاف کے امیدوار عاقب اللہ خان 18723 ووٹ لے کر جیت گئے ان کے مد مقابل اے این پی کے غلام حسین 17093 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے‘ اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی کی جانب سے خالی کردہ نشست پی کے 53مردان تحریک انصاف صرف 61ووٹوں کی برتری سے چھین لے گئے یہاں تحریک انصاف کے محمد عبدالسلام 19192 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے احمد خان 19131 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے‘ سابق وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے خالی کردہ نشست پی کے 61نوشہرہ ان کے بیٹے محمد ابراہیم خٹک 14713 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ اے این پی کے نور عالم خان 9466 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے‘ انہی کی خالی کردہ دوسری نشست پی کے 64 نوشہرہ میں پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خان 22775 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ اے این پی کے محمد شاہد 9560 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔اے این پی کے رہنما ہارون بشیر بلور کی شہادت کے بعد پی کے 78میں عام انتخابات کے دوران پولنگ ملتوی کر دی گئی تھی جہاں ضمنی الیکشن کے دوران ہارون بلور کی بیوہ ثمرہارون بلور 20916 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں جبکہ تحریک انصاف کے عرفان عبدالسلام 16819 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کی جانب سے خالی کردہ نشست پی کے 97ڈیرہ پر انہی کے بھائی فیصل امین خان 18124 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے فرحان افضل ملک 7952 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی ٹی آئی کے رہنما سردار اکرام اللہ گنڈاپور کی خودکش حملے میں شہادت کے بعد الیکشن ملتوی ہونے کی وجہ سے پی کے 99ڈیرہ کی نشست بھی خالی تھی جہاں شہید کے صاحبزادے آغاز اکرام اللہ گنڈاپور 33289 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ آزاد امیدوار فتح اللہ خان 24976 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین