• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلزپارٹی کو پنجاب میں تنظیمی تبدیلیاں لانا ہوں گی

تجمل گرمانی

ملک بھر میں حالیہ ضمنی الیکشن کے دوران پیپلزپارٹی پنجاب کا صفایا ہو گیا، پنجاب، خیبر پختونخواہ، بلوچستان میں کسی بھی جگہ پارٹی امیدوار کامیاب نہیں ہو سکے، صرف سندھ اسمبلی میں دو نشستوں پر کامیابی حاصل ہو سکی ،پنجاب میں تو قیادت نے خود ہی پارٹی کا گلا گھونٹ دیا جب مسلم لیگ ن سے سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کر کے امیدواروں کودستبردار کر دیا گیا، لاہور میں چار حلقوں سے پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو الیکشن میں دستبردار کیا گیا ان میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی پنجاب کے دو حلقے شامل تھے ، پیپلزپارٹی کی دستبرداری کے بعد مسلم لیگ ن کو الیکشن جیتنے کا موقع مل گیا۔پنجاب میں عام انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن میں ناکامی پیپلزپارٹی کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے جس وجہ سے آئندہ ماہ صوبائی عہدیداروں کی تبدیلی کا امکان ہے ۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے زوال کا آغاز رواں سال25 جولائی کو عام انتخابات کے دورا ن شرو ع ہو ا جب پیپلزپارٹی قومی اسمبلی میں صرف چھ اور پنجاب اسمبلی میں چھ نشستوں پر کامیاب ہوئی ،انتخابات کے بعد خواتین کی ایک مخصو ص نشست مل گئ اوراس وقت پیپلزپارٹی کے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد سات ہے ۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور جہاں 50برس پہلے پارٹی کی بنیاد رکھی گئی وہاں عام انتخابات میں پارٹی کو بدترین شکست ہو گئی، پیپلزپارٹی نے جنوبی پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی پانچ پانچ نشستوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ وسطی پنجاب میں ایک ایک نشست سے کامیابی ہوئی گویا وسطی پنجاب میں پارٹی کی عزت خاک میں مل گئی بھلاہو جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کا جن کی کاوشوں سے پنجاب میں چند نشستیںمل گئیں ۔پیپلزپارٹی پنجاب کی ماضی کے انتخابات میں کارکردگی قدرے بہترتھی ، 2013کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 8 ، 2008کے انتخابات میں 106ارکان اور2002 کے انتخابات میں ارکان پنجاب اسمبلی کی تعداد 79تھی۔جولائی میں عام انتخابات اور اکتوبر میں ضمنی انتخابات دونوں میں پیپلزپارٹی کو عبرتناک شکست کی اہم وجہ پیپلزپارٹی کی مبہم پالیسی ہے ، اس کی قیادت گومگو کا شکار ہے ، کبھی حکومت کی بالواسطہ اور کبھی اپوزیشن کی براہ راست حمایت ہو تی ہے ، عام لوگ پیپلزپارٹی کے ووٹر، سپورٹر اور کارکن سے پوچھتے ہیں کہ پارٹی حکومت اور اپوزیشن کس کے ساتھ ہے ، پارٹی رہنما اور کارکن اس بارے کوئی واضح جواب دینے سے قاصرہیں ۔ پیپلزپارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ سے مایوس ہو کر صوبائی جنرل سیکرٹری ندیم افضل چن استعفا دے گئے، صوبائی سیکرٹری اطلاعات مصطفی نواز کھو کھر سینیٹ کی سیٹ پر منتخب ہو کر صوبائی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے سے مستعفی ہو گئے اور عہدہ تاحال خالی ہے ، جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات شوکت بسرا، ملتان ڈویژن کے صدر نوشیر لنگڑیال، پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو اور ان کے خاندان سمیت متعدد عہدیدار اور سنیئر رہنما پارٹی چھوڑ گئے ، عام الیکشن کے دوران متعدد امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ واپس کر دئیے اور حیلے بہانے کر کے الیکشن سے دستبردار ہو گئے ، مسلم لیگ ن نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولہ پر عمل نہ کیا جس سے تحریک انصاف جیت گئی، پیپلزپارٹی کے کارکن پہلے ہی تحریک انصاف کی طرف جھکا ئو رکھتے تھے آئندہ اس طرف جھکائو مزید بڑھے گا۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین